مسلمان ماں کے لئے ہندوبیٹے کے آنسو

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 28-05-2021
زبیدہ کی قبرپردھیرن
زبیدہ کی قبرپردھیرن

 

 

محمد اکرم / ملام پورم

ماں اور بیٹے کی محبت کے بیچ میں مذہب کوئی رکاوٹ نہیں بن سکتا۔ایسی ہی ایک مثال سامنے آئی جب ایک ہندوبیٹے کو مسلمان ماں کی قبرپر دعاکرتے ہوئے دیکھاگیا۔ہمارے ملک میں بہت سے مذاہب ہیں ،متعدد زبانیں بولی جاتی اورمختلف کلچرہیں جو اس ملک کاحسن ہیں۔مگرانسانی رشتے ان تمام باتوں سے بلند ہیں۔یہ کیرالہ کے ضلع ملا پورم کی کہانی ہے جہاں ایک ہندو شخص اکثراپنی مسلمان ماں کی قبر پرحاضرہوکردعا کرتا ہے اور جذباتی ہوکرآنسوبہانے لگتا ہے۔

بہت سال پہلے کی بات ہے، جب دھیرن بہت چھوٹا تھا ، اس کی والدہ ایک مسلمان کے گھر میں کام کرتی تھیں۔ابھی وہ ڈیڑھ سال کا تھا کہ اس کی ماں کا انتقال ہوگیا۔ اس وقت ، اس کی دو بڑی بہنیں رامانی (06) اور لیلا (11) سال کی تھیں۔تب مکان مالکن ٹی زبیدہ نے اپنے بچوں کی طرح تینوں کی پرورش کی اور انہیں اعلی تعلیم دلائی۔ جب رامانی اور لیلا بڑی ہوئیں اور اپنی تعلیم مکمل کی تو انھوں نے دونوں کی شادی ہندو رسم و رواج سے کردی۔ دونوں بہنوں کوکبھی یہ احساس نہیں ہونے دیا کہ وہ ان کی حقیقی والدہ نہیں ہے۔

زبیدہ نےدھیرن کو بھی اعلی تعلیم دلائی اور اسے روزگار کے لئے یو اے ای بھیجا۔ پچھلے سال ٹی زبیدہ بیمار ہوئیں اور دنیا کو الوداع کہہ دیا۔ دھیرن کو اس بات کی تکلیف ہے کہ جب اس کی والدہ زبیدہ کی موت ہوئی تو وہ اس کے پاس نہیں تھا۔ 47 سالہ دھیرن اس وقت متحدہ عرب امارات میں تھا اور وہ کورونا کی پابندیوں کی وجہ سے اپنی ماں تک نہیں پہنچ سکتا تھا۔

ان دنوں دھیرن چھٹی پرآیاہوا ہے ، لہذا ہر جمعہ کی نماز کے بعد ، اس کی قبر پر پہنچ کر دعا کرتاہے۔ دھیرن کہتا ہے ، "میں ہندو ہوں ، میری رضاعی ماں ایک مسلمان ہے۔ کبھی کسی نے مجھ سے مذہب تبدیل کرنے کو نہیں کہا۔ کسی نے اس کی قبر پر جانے سے منع نہیں کیا۔ جب میں مسلمان ماں کی قبر پر پہنچتا ہوں تو اپنے بچپن کے دن یاد آتے ہیں۔ ان کے مسلم بیٹے نے ہمیں ایسا کرنے سے کبھی منع نہیں کیا۔ "

بہرحال آج ٹی زبیدہ اس دنیا میں نہیں ہے ، لیکن اب بھی لوگ ان کے اس نیک کام کا چرچا کرتے ہیں کہ وہ انھوں نے تین یتیم بچوں کی پرورش کی۔