حجاب تنازعہ : مزاحمت کی علامت بنی’’مسکان‘‘۔ جمعیۃ علماءکا 5 لاکھ روپئے کے انعام کا اعلان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 08-02-2022
حجاب تنازعہ : مزاحمت کی علامت بنی’’مسکان‘‘۔ جمعیۃ علماءکا 5 لاکھ روپئے کے انعام کا اعلان
حجاب تنازعہ : مزاحمت کی علامت بنی’’مسکان‘‘۔ جمعیۃ علماءکا 5 لاکھ روپئے کے انعام کا اعلان

 


آواز دی وائس :نئی دہلی

کرناٹک میں حجاب کی مخالفت میں مظاہروں نے منگل میں ایک نیا رخ لیا جب کرناٹک ہائی کورٹ میں اس پر سماعت مکمل نہیں ہوسکی ،اس معاملہ کی بدھ کو پھر سماعت ہوگی۔عدالت نے حالانکہ دونوں فریقوں سے امن بنائے رکھنے کی اپیل کی ہے لیکن منگل کو دن بھر بنگلورو کے مختلف کالجوں میں ہنگامہ آرائی کے بعد اگلے تین دنوں تک اسکول اور کالجوں کو بند کرنے کا اعلان ہوا ہے۔ 

منگل کا دن بہت ہنگامہ آرائی کا تھا،سیاست کا بازار گرم رہا۔ اسی ہنگامے کے دوران ایک واقعہ ایسا ہوا جس نے ملک کو اپنی متوجہ کرلیا۔جب بنگلورو کے ایک کالج میں حجاب مخالف مظاہرین کے نعرے بازی کے سامنے ایک برقع پوش طالبہ مسکان ڈٹ گئی۔جس نے مظاہرین کو ان کے نعروں کا جواب بھی دیا ۔بعد ازاں اسے کالج انتظامیہ نے مظاہرین سے دور کرکے اندر بھیج دیا تھا۔  آج میڈیا اور سوشل میڈیا میں توجہ کا مرکز بن گئی۔

منگل کی شام تک جمعیۃ علماء ہند نے اس طالبہ کی ہمت اورحوصلہ کو سلام کرتے ہوئے پانچ لاکھ روپئے کے انعام کا اعلان کیا ہے ۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے اس کی جرأت کو سلام کیا اور جمعیۃ کی طرف سے حوصلہ افزائی کے طور پر پانچ لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا۔

سکریٹری جمعیۃ علماء ہند نیاز احمد فاروقی کی طرف سے جاری کردہ ریلیز کے مطابق اپنے آئینی و دینی حق کے لیے باد مخالف کی تند وتیز ہوا کے سامنے ڈٹ کر پورے حوصلے سے مقابلہ کرنے والی مہاتما گاندھی میموریل کالج اُڈپی کی بہادر طالبہ بی بی مسکان خاں ولد محمد حسین خاں ضلع منڈیا کرناٹک کو صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے اپنی طرف سے اور جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے پرخلوص مبارک باد دی ہے اور اس کے روشن مستقبل کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیاہے۔

 انہوں نے اس موقع پر جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے اس بہادر بیٹی کو بطور حوصلہ افزائی مبلغ پانچ لاکھ روپے نقد انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔ بی کام کی اس طالبہ نے اپنے حوصلے سے یہ پیغام دیا ہے کہ انصاف اور سچائی کو کوئی طاقت جھکا نہیں سکتی ،ساتھ ہی ملک کی بیٹیوں کو اپنے حق کے لیے لڑنے کا حوصلہ بھی دیا ہے اور ایمان کی حفاظت کی تعلیم دی ہے۔ اس موقع پرجنرل سکریٹر ی جمعیۃ علماء ہند مولانا حکیم الدین قاسمی نے اس بہادر بیٹی کے اہل خانہ سے بات چیت کرکے صورت حال سے واقفیت حاصل کی اور یقین دلایا کہ جمعیۃ علماء ہندان کے ساتھ کھڑی ہے ۔

کیا ہوا تھا کالج میں 

مسکان اس لڑکی کا نام ہے جس نے ہمت دکھائی اور ڈٹ کر کھڑی ہو گئی۔ ہجوم کے خلاف ثابت قدم رہنے والی مسکان ہے۔ مسکان نے بعد میں میڈیا کو پورے واقعے سے آگاہ کیا۔ اس نے کہا- میں برقع پہن کر کالج اسائنمنٹ کے لیے آئی تھی۔ اس وجہ سے وہ مجھے اندر جانے کی اجازت نہیں دے رہے تھے۔ برقعہ اتارنے کو کہا۔ جب میں دوبارہ گیٹ پر گیا تو وہ جئے شری رام، جئے شری رام کے نعرے لگانے لگے۔

 کیا کہنا ہے مسکان کا 

 مسکان نے کہا، ان میں کالج کے باہر کے لوگ بھی تھے۔ جب انہوں نے نعرے لگائے تو میں نے بھی جواباً اللہ اکبر کہا۔ میرے استاد اور پرنسپل نے میرا ساتھ دیا اور مجھے وہاں سے بچایا۔مسکان کا کہنا تھا کہ وہ پریشان نہیں تھیں، وہ اپنی اسائنمنٹ جمع کرانے کے لیے کالج گئی تھیں۔ لیکن وہاں موجود ہجوم نے انہیں برقعہ میں ملبوس ہونے کی وجہ سے اندر جانے نہیں دیا۔ اس موقع پر ’انہوں نے میرے سامنے شورشرابا کرتے ہوئے نعرے لگائے جس کے جواب میں میں نے بلند آواز میں اللہ اکبر پکارنا شروع کر دیا۔

کرناٹک کے ضلع منڈیا سے تعلق رکھنے والی مسکان سے پوچھا گیا کہ احتجاج کرنے والوں کو اس سے قبل بھی دیکھا ہے؟ جس کے جواب میں مسکان کا کہنا تھا کہ ’دس فیصد کالج کے ہوں گے جب کہ باقی سارے بیرونی عناصر تھے۔‘ مسکان کا کہنا تھا کہ وہ حجاب پہننے کے اپنے حق سے متعلق جدوجہد جاری رکھیں گی

مانڈیہ پری یونیورسٹی کالج کی طالبہ نے ہجوم کے سامنے اللہ اکبر پکارنے کا سلسلہ اس وقت تک جاری رکھا جب وہاں موجود انتظامیہ کے کچھ افراد نے انہیں ہجوم سے بچایا۔ کامرس کی سیکنڈ ایئر کی طالبہ نے مزید کہا کہ ’ہماری تعلیم ہماری ترجیح ہے، وہ ہماری تعلیم برباد کر رہے ہیں‘۔