عید: ملک بھر میں احتیاط اور سادگی سے منائی گئی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 14-05-2021
سماجی فاصلہ وقت کی ضرورت ہے
سماجی فاصلہ وقت کی ضرورت ہے

 

 

 منصورالدین فریدی ۔ نئی دہلی

آج انعام کا دن ہے،یعنی عیدالفطر ہے۔رمضان المبارک کے دوران عبادت کا پھل کہہ سکتے ہیں۔دنیا اور ہندوستان کے کچھ حصوں میں عید کل منائی گئی لیکن ہندوستان کے اکثریتی حصوں میں آ ج عیدالفظر ہوگی۔ مگر یہ عید بھی پچھلے سال کی طرح کورونا کے سائے تلے گزر رہی ہے۔اس وقت دنیا کے ساتھ ہندوستان ایک نازک دور سے گزر رہی ہے جب ہر کسی کو نہ صرف دو دو ماسک لگانے پڑ رہے ہیں۔بلکہ اب سماجی فاصلہ کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہوچکی ہے۔

کورونا کے سایہ میں دوسری عید ملک بھر میں انتہائی ساگی اور خاموشی کے ساتھ منائی جارہی ہے۔مکمل لاک ڈاون کے ساتھ عید کی نماز گھروں میں ادا کی گئی ۔کہیں بالکل سناٹا ہے،مسجد سنسان ہیں ۔عید گاہوں میں بھی سناٹا ہے۔کہیں مکمل لاک ڈاون ہے تو کہیں جزوی۔مگر پورے ملک میں سرکاری گائڈ لائن کی پابندی ہورہی ہے ۔دہلی کی جامع مسجد اور فتحپوری مسجد پر سناٹا پھیلا ہوا ہے۔جامع مسجد پر امام سید احمد بخاری نے پانچ افراد کو نماز پڑھائی اور پھر عید کی نماز کا خطبہ پڑھا۔ اسی طرح فتحپوری مسجد میں پانچ افرادکی جماعت ادا کی گئی۔ملک کے دیگر شہروں سے بھی خاموش عید کی خبریں آرہی ہیں۔

awazurdu

دہلی کی جامع مسجد کا منظر

مکمل سناٹا

 ملک کی راجدھانی دہلی میں مکمل لاک ڈاؤن کے نفاذ کی وجہ سےمساجد اورعیدگاہوں میں عید کی نماز نہیں ہو رہی ہے ۔ دہلی کی جامع مسجد میں باہر سے کسی نمازی کو اندر جانے کی اجازت نہیں ہے بس جو لوگ وہاں اندر رہتے ہیں انہیں لوگوں نے وہاں عید کی نماز ادا کی ۔

واضح رہے جامع مسجدکےشاہی امام سید احمد بخاری اور فتحپوری مسجد کے شاہی امام مفتی مکرم صاحب نےپہلے ہی اعلان کر دیا تھا کہ لوگ کورونا وبا کی وجہ سے گھروں میں ہی عید کی نماز ادا کریں ۔ اتر کھنڈ میں انتظامیہ نےعید گاہ اور مساجد میں صرف پانچ لوگوں کو نماز ادا کرنے کی اجازت دی ہے۔ لوگوں نے اس کےلئےوہاں ہر مسجد اور عید گاہ میں کئی جماعتوں کا اہتمام کیا ہے جو پانچ کےگروپ میں باری باری وہاں نماز ادا کر رہے ہیں ۔

پنجاب میں نماز عید ادا کی گئی

 ادھر پنجاب سے اے این آئی نے ایسی بھی تصاویر ریلیز کی ہیں جہاں بڑی تعداد میں مسلمان عید کی نماز مسجد میں ادا کرتے نظر آ رہے ہیں۔امرتسر کے خیر الدین ہال بازار میں واقع جامع مسجد میں بڑی تعداد میں نمازیوں کو دیکھا جا سکتا ہے ۔ کورونا وبا کےدور میں ایسا کرنا بیماری اور پریشانیوں کو دعوت دینا ہے۔ مذہبی علماء نےبار بار اس کی درخواست کی ہے کہ وبا کو دیکھتے ہوئے مسلمان گھروں میں ہی نماز ادا کریں۔

سچسںحردح

 

امرتسر کے خیر الدین ہال بازار میں واقع جامع مسجد کا منظر جہاں گائڈ لائن کی خلاف ورزی کی گئی

یہی وجہ ہے کہ اس سال بھی نماز عید کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔مسلمانوں سے اپیل کی گئی تھی کہ نمازعید گھروں میں ادا کریں بلکہ خود کو گھروں تک ہی محدود رکھیں کیونکہ نازک وقت میں سماجی محفلیں اور ملاقاتیں نہ صرف ذاتی طور پر نقصان دہ ثابت ہونگی بلکہ اہل خاندان اور ملک کےلئے بھی تباہ کن ثابت ہونگی ۔

awazurdu

لدھیانہ کی فیلڈ گنج جامع مسجد میں سرکاری گائڈ لائن کے مطابق  سماجی فاصلہ رکھتے ہوئےنماز عید ادا کی گئی

 گائڈ لائن کی پابندی

 کورونا کے بدترین حالات میں جہاں حکومت نے عید کےلئے گائڈ لائن جاری کی ہیں وہیں ملی تنظیموں اور اداروں کے ساتھ اہم شخصیات نے مسلمانوں سے درخواست کی تھی کہ گائڈ لائن کی پابندی کریں۔نماز عید کےلئے کہیں بھی جماعت کرنے کی کوشش نہ کریں۔ابھی تقاضا یہی ہے کہ خود کو گھروں تک محدود رکھیں۔

 دوسری لہر کے دوران آکسیجن کی کمی اور اسپتالوں میں بستروں کی عدم دستیابی کا تجربہ ہوچکا ہے جبکہ اب ماہرین تیسری لہر کا بگل بجا رہے ہیں۔اس لئے ان حالات میں گھر میں نماز عید ادا کرنے سے بہتر کوئی راستہ نہیں ہوگا۔

سرکاری گائڈ لائن پرعمل کریں۔مسلم پرسنل بورڈ

 زندگی اور صحت کی حفاظت ایک شرعی فریضہ ہے۔ نیز وبائی امراض کے پھیلاؤ کے موقع پر حفاظتی تدبیر اختیار کرنا بھی ایک ضروری عمل ہے، اور خودحضورصلی الله علیہ وسلم نے تلقین فرمائی ہے کہ جہاں وبائی مرض پھوٹ پڑا ہو، وہاں کے لوگ دوسرے مقامات پر نہ جائیں اور دوسری جگہوں کے لوگ وہاں جانے سے احتیاط کریں، اس پس منظر میں تمام مسلمان بھائیوں سے اپیل کی جاتی ہے کہ عید کے موقع سے دوکانوں پر بھیٹر نہ لگائیں؛ بلکہ سادگی کے ساتھ عید منانے کی کوشش کریں۔

 عید الفطر کی نماز میں بھی بڑے مجمع سے اجتناب کریں اورمختصر جماعتیں بنائیں۔

 عید کی نماز میں دوستوں کے درمیان ایک صف کا اور دو نمازیوں کے درمیان ایک میٹر کا فاصلہ رکھیں۔

 ماسک لگانے کا پورا اہتمام کریں۔

زبانی مبارک باد دینے پر اکتفا کریں، مصافحہ اور معانقہ سے اجتناب کریں۔

دارالعلوم دیوبند نے بھی دکھائی راہ 

 دارالعلوم دیوبند نے عید الفطر کی نماز انتظامیہ کی ہدایت کے مطابق مسجد یا گھروں میں ادا کرنے کو کہا گیا تھا۔ادارہ کے نائب مہتمم مولانا عبدالخالق سنبھلی کےمطابق حکومت ہند کی گائڈلائن اور کووڈ19کے پیش نظر عید الفطر کی نماز کے لئے دارالعلوم دیوبند کی مساجد کا رخ نہ کریں اور اپنے اپنے مقام پر ہی عید الفطر کی نماز ادا کریں ۔

احتیاط کا دامن تھام لیں۔ مرکزی جمعیت اہلحدیث

مرکزی جمعیت اہلحدیث (ہند) نے نمازِ عیدالفطر کے تعلق سے لوگوں سے گزارش کی گئی تھی کہ وہ گھروں میں ہی عید کی نماز ادا کریں۔’’ملک عزیز ہندوستان میں کورونا کی مہلک وبا تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ اس کی تباہ کاری و ہلاکت خیزی کا دائرہ دن بہ دن بڑھتا ہی جا رہا ہے اور ہر روز اس سے متاثرین اور متوفین کی تعدادمیں اضافہ ہی ہو رہا ہے۔ آپ حضرات اپنا دیی و انسانی فریضہ ادا کر رہے ہیں جس کے لئے ہم آپ کے شکرگزار ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے اجر کی امید رکھیں اور غلط پروپیگنڈوں پر دھیان نہ دیں ۔

گھروں میں رہ کر جان کی حفاظت کریں ۔امپار 

انڈین مسلمس فار پروگریس اینڈ ریفارمز (امپار )کی طرف سات نکاتی رہنما ہدایات میں مسلمانوں سے عید کی نماز گھروں میں ادا کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ انتہائی مہلک بیماری کورونا سے متعلق حکومت کے جاری کردہ سبھی قوانین و ہدایات کی پابندیوں کے مطابق اپنے مذہبی فرائض کی ادائیگی ہر شہری پر لازم ہے ۔طبّی اعتبار سے اس مہلک بیماری سے ہم اپنی اور دوسروں کی جان کی حفاظت اپنے گھروں میں رہ کر ہی کر سکتے ہیں۔

 امپار نے گذشتہ سال کے عید الفطر کے تیوہار کو یاد دلاتے ہوئے کہاتھا کہ ہم نے گذشتہ سال عید کی نماز اپنے گھروںمیں ادا کی تھی جبکہ وائرس گذشتہ سال کے مقابلے اس سال زیادہ مہلک ہے، اس لئے اب احتیاط کی زیادہ ضرورت ہے۔ ایسے میں تمام مسلمانوں سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ عید الفطر کی نماز گھر پر ہی ادا کریں اور ائمہ و موذنین سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ اس سلسلے میں لوگوں کو بیدار کریں ۔