احمد آباد: گجرات کے احمد آباد میونسپل کارپوریشن نے منگل، 29 اپریل کو غیر قانونی تعمیرات کے خلاف بڑے پیمانے پر مہم چلائی۔ اے ایم سی نے اس کارروائی کے تحت چندولا جھیل کے قریب غیر قانونی بستیوں کو منہدم کر دیا۔ اس مہم کے بارے میں مشترکہ پولیس کمشنر (کرائم) شرد سنگھل نے بتایا کہ چندولا جھیل کے علاقے میں زیادہ تر بنگلہ دیشی شہری رہتے ہیں۔
احمد آباد پولیس نے حال ہی میں چندولا علاقے میں غیر قانونی طور پر رہنے والے 100 سے زائد بنگلہ دیشی شہریوں کی شناخت کی تھی۔ اے ایم سی نے انہی غیر قانونی بستیوں پر تجاوزات کے خلاف کارروائی کی۔ اس دوران اے ایم سی کے افسران نے چندولا جھیل کے اطراف کی جھگی جھونپڑیوں کو بلڈوز کر دیا۔ حقیقت میں، گجرات حکومت کے محکمہ داخلہ نے ان بنگلہ دیشی باشندوں کی جھونپڑیوں کو گرانے کا حکم دیا ہے جن کی شناخت غیر قانونی رہائش کے طور پر کی گئی ہے۔
اے ایم سی نے پہلے مرحلے میں غیر قانونی بنگلہ دیشی مکانات پر بلڈوزر چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اے ایم سی حکام کے مطابق آنے والے دنوں میں پورے چندولا علاقے میں ایک میگا ڈیمولیشن ڈرائیو چلائی جائے گی۔ کل دوپہر ہی غیر قانونی بستیوں کے بجلی کنکشن کاٹ دیے گئے تھے۔ اس کارروائی کے لیے 80 بلڈوزر موقع پر لائے گئے۔ اے ایم سی نے انہدام کے بعد ملبہ فوری طور پر ہٹانے کی تیاری بھی کی ہے۔
#WATCH | Ahmedabad, Gujarat: Amdavad Municipal Corporation (AMC) demolishes illegal settlements near Chandola lake
— ANI (@ANI) April 29, 2025
According to Sharad Singhal, Joint CP (Crime), a majority of Bangladeshis used to stay here. https://t.co/Ew1lzwsgnx pic.twitter.com/4sVzLJIT8l
احمد آباد میونسپل کارپوریشن کی جانب سے کی گئی اس کارروائی کے دوران امن و امان قائم رکھنے کے لیے بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات کی گئی تھی۔ کرائم برانچ کے افسر بھی موقع پر موجود تھے۔ شہر کے تمام پی آئی سطح کے افسران کو موقع پر تعینات رہنے کے احکامات دیے گئے تھے۔ یہ کارروائی گجرات کی تاریخ کی سب سے بڑی ڈیمولیشن مہم تصور کی جا رہی ہے۔ اسے لوگ 'منی بنگلہ دیش' پر بلڈوزر اسٹرائیک کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
یہ مہم اے ایم سی ، پولیس اور کرائم برانچ کی جانب سے آپریشن کلین کے نام سے چلائی جا رہی ہے۔ آپریشن کلین کو اے ایم سی اور محکمہ داخلہ کی ہم آہنگی سے انجام دیا جا رہا ہے۔ پوری کارروائی پر ڈرون کے ذریعے باریک نظر رکھی جا رہی ہے۔ آپریشن کلین" کو کامیابی سے چلانے کے لیے 2000 سے زائد پولیس افسران و اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ اسٹیٹ ریزرو پولیس اور کرائم برانچ نے میگا ڈیمولیشن کے لیے سخت بندوبست کیا ہے۔
اے ایم سی کے تمام سات زونز کے اسٹیٹ افسران، سالڈ ویسٹ ڈپارٹمنٹ اور انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے افسران اس میں شامل ہیں۔ مہم میں 80 جے سی بی مشینیں اور 60 ڈمپرز کا استعمال کیا گیا ہے۔ آپریشن کلین کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ گجرات کے وزیرِ مملکت برائے داخلہ مسلسل احمد آباد پولیس کمشنر کے رابطے میں ہیں، اور ڈی جی پی بھی اس کارروائی پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
اے ایم سی اور پولیس افسران نے گزشتہ رات ہی چندولا جھیل کا علاقہ خالی کرا لیا تھا۔ آپریشن کی اطلاع ملتے ہی کئی غیر قانونی بستیوں کے مکین اپنے گھروں سے فرار ہو گئے۔ یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ غیر قانونی بنگلہ دیشیوں کو پناہ دینے والے لوگوں نے غیر قانونی فارم ہاؤس بنا رکھے تھے۔ چندولا علاقے میں للو بہاری نامی شخص کے غیر قانونی فارم ہاؤس کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ تقریباً 2000 مربع گز زمین پر غیر قانونی فارم ہاؤس تیار کیا گیا تھا۔
سال 2019 میں سی اے اے مخالف احتجاج کے دوران للو بہاری نے پولیس پر حملہ کیا تھا۔ اب اس کی 20 سالہ غنڈہ گردی کے خاتمے کی تیاری ہے۔ پولیس کارروائی شروع ہوتے ہی للو بہاری فرار ہو گیا۔ اس کا پورا نام محمود لال عرف محمود پٹھان عرف للو بہاری ہے۔ اے ایم سی اور پولیس نے اس کے فارم ہاؤس کو بھی منہدم کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔
احمد آباد کے پولیس کمشنر گیانیندر سنگھ ملک نے کہا: حال ہی میں پولیس نے تین دن پہلے ایک بڑا سرچ آپریشن چلایا تھا، جس میں 180 سے زائد غیر قانونی بنگلہ دیشیوں کی شناخت کی گئی۔ ہم نے للو بہاری اور اس کے ساتھیوں کے خلاف ایف آئی ایف درج کی ہے جو جعلی کرایہ نامے بناتے تھے، جعلی آدھار کارڈ بنواتے تھے۔ ان کے خلاف سخت کارروائی جاری ہے۔