جب بھی کوئی اورنگ زیب آتا ہے، شیواجی اٹھتا ہے‘ ۔مودی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 14-12-2021
جب بھی کوئی اورنگ زیب آتا ہے، شیواجی اٹھتا ہے- ۔مودی
جب بھی کوئی اورنگ زیب آتا ہے، شیواجی اٹھتا ہے- ۔مودی

 

 

وارانسی: وزیر اعظم نریندر مودی نے پیر کو کاشی وشواناتھ دھام کوریڈور سے قومی روایات کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئےکہا کہ مقدس شہر کاشی کو قدیم اور نئے ماحول اور نشانیوں کا ایک "ناقابل فراموش " سنگم قرار دیا۔ ساتھ ہی کہا کہ کاشی ظالموں اور حملہ آوروں کی ایک لمبی قطار سے لڑنے میں اس سرزمین کے لوگوں کی مزاحمت کی علامت ہے۔

 مودی نے کہا کہ ’’جب بھی کوئی اورنگ زیب آتا ہے، شیواجی اٹھتا ہے‘‘۔ ہر سالار مسعود کے لیے شاہ سہل دیو جیسا بہادر جنگجو اٹھتا ہے جو دنیا کو ہندوستان کے اتحاد کی طاقت دکھاتا ہے۔

مودی نے یہ باتیں کاشی کے آراستہ صحن سےکیں۔ جو اب گنگا کے تین اہم گھاٹوں سے 400 میٹر لمبا اور 75 میٹر چوڑا کوریڈور سے جڑا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اورنگ زیب جیسے حملہ آور نے کاشی کو تلوار کا زور دکھایا تھا مگر آج وہ تاریخ کے تاریک اوراق میں ہے۔جبکہ یہ قدیم مقدس شہر شان و شوکت کا ایک نیا باب لکھ رہا ہے۔ مودی نے کاشی کی برداشت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس ملک کی مٹی باقی دنیا سے مختلف ہے‘‘۔

وزیر اعظم نے نئے کاشی وشوناتھ دھام کمپلیکس کو صرف ایک عظیم الشان ڈھانچہ نہیں سمجھا بلکہ "سناتن ثقافت" کی علامت بھی مانا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی روحانی روح، قدیم روایات اور ترقی کا عزم ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔اگر ایودھیا میں رام جنم بھومی پر مندر بن رہا ہے تو ہر ضلع میں میڈیکل کالج بھی کھل رہے ہیں۔

اگرکے وی ڈی نے ایک عظیم الشان شکل اختیار کر لی ہے تو غریبوں کے لیے گھر بھی تعمیر کیے جا رہے ہیں۔

’’ہر ہر مہادیو‘‘ کے نعروں کے درمیان مودی نے کہا کہ کاشی وشوناتھ دھام راہداری اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ قدیم شہر کس طرح بار بار اپنی شان و شوکت کو دوبارہ حاصل کرنے کا راستہ تلاش کیا یہاں تک کہ "بہت ساری سلطنتیں بنی اور ختم ہوگئیں"۔

انہوں نے بتایا کہ جب مندر کو تباہ کر دیا گیا، اندور کی ملکہ مہارانی اہلیا بائی ہولکر نے اس بات کو یقینی بنایا کہ 250 سال پہلے ایک نیا مندر بنے۔

پنجاب کے بادشاہ مہاراجہ رنجیت سنگھ نے مندر کو روشن کرنے کے لیے سونا عطیہ کیا تھا۔ بنگال کی رانی بھوانی اور میسور اور دیگر مختلف صوبوں کے بادشاہوں نے کاشی کی تعمیر نو میں تعاون کیا تھا۔

یہی وجہ ہے کہ مندر جو شمالی ہندوستان کی عکاسی کرتے ہیں۔جنوبی ہند، نیپالی اور دیگر تمام طرزیں یہاں مل سکتی ہیں۔دریائے گنگا کے کنارے گھاٹوں پر کشتی چلانے والے اور دکاندار تامل، تیلگو، کنڑ، بنگالی اور دیگر زبانیں روانی سے بول کر کسی کو بھی حیران کر سکتے ہیں۔یہی بندھن ہندوستان کی توانائی کو برقرار رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’تشدد کرنے والوں کی طاقت ہندوستان کی شکتی اور بھکتی سے زیادہ نہیں ہوسکتی ہے ۔ دنیا ہمیں اسی طرح دیکھے گی جس طرح ہم خود کو دیکھتے ہیں۔