لاک ڈاؤن نے چھینا کام ، آج خود کی ہے فیکٹری

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 15-05-2021
فاروق کی  فیکٹری
فاروق کی فیکٹری

 

 

مظفر پور

کوو ڈ کے مہلک وار سے کس کو آگہی نہیں ہے ؟ ہر شخص  چاروں طرف پھیلے  تباہی کے منظر کا خود اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کر رہا ہے ۔ چاہے وہ طبی نظام کی حالت زار کی صورت میں ہو، یا معاشرتی سطح پر تیزی سے بڑھتے بھوک اور افلاس اور ننگ کے سایے ہوں، یا پھر ڈوبتی ہوئی معیشت کے زیر اثر غیر معمولی بے روزگاری اور افرا تفری کا خدشہ ۔ ہندوستان بھر ہونے والی دو لا کھ سے زیادہ ہلاکتوں  کے علاوہ اس وبا کی وجہ سے  کروڑوں افراد اپنی ملازمتوں سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ لیکن ایسے پر آشوب دور میں بھی کچھ لوگ   ہیں جو  امید کے روشن مینارے کی شکل میں اس بحران کو ایک موقع کے روپ میں تبدیل کر رہے ہیں ۔

ایسا ہی ایک روشان مینارہ ہے بہار کے ضلع مظفر پور کا 36 سالہ نوجوان فاروق عالم ۔ فاروق دو سال قبل عالم دہلی کی ایک نجی فرم میں ملازم تھے ، لیکن آج وہ خود اپنے بنگرا سوگولی گاؤں میں 30 سے 35 افراد کو روزگار فراہم کر رہے ہیں ۔

فاروق عالم پانچ سال قبل روزی روٹی کی تلاش میں دہلی آے تھے کیونکہ گاؤں میں کمائی کی کوئی راہ نہیں تھی۔ کافی   مشقتوں کے بعد آخر کار انہیں دہلی کی ایک ٹیکسٹائل کمپنی میں ملازمت ملی ، جہاں انہوں نے سلائی اور ریڈی میڈ کپڑے کی تیاری ، دونوں میں مہارت حاصل کرلی۔

تاہم ، کووڈ کی وجہ سے نافذ ہونے والے لاک ڈاؤن کے بعد فاروق کی زندگی نے گذشتہ سال یو ٹرن لے لیا۔ دہلی میں رہنا مشکل ہو گیا تھا کیونکہ اخراجات زیادہ ہونے کی وجہ سے انہیں دوسروں کے رحم و کرم پر رہنا پڑتا تھا ۔

ملازمت سے محروم ہونے کے بعد عالم اپنے گاؤں واپس آے ۔ گھر آنے کے بعد انہوں نے اپنے آپ سے وعدہ کیا کہ وہ نوکری کی تلاش میں کبھی کسی دوسرے شہر نہیں جائیں گے ۔ عالم کہتے ہیں کہ کورونا کی پہلی لہر میں لگنے والے سخت لاک ڈاؤن کے بعد میں نے رام گڑھوا ، ریکسول اور ہرسیڈی علاقوں سے تعلق رکھنے والے ان افراد سے رابطہ کیا جو دہلی میں میرے ساتھ کام کرتے تھے ، جس کے بعد ہم نے اپنے گاؤں میں ہی ریڈی میڈ گارمنٹس تیار کرنے کا فیصلہ کیا۔ میری تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے ہم سب نے پانچ سلائی مشینوں سے اپنا کاروبار شروع کیا۔

فاروق کے کارکن حال ہی میں 10 لاکھ چہرے کے ماسک بنانے کے آرڈر سے کافی جوش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر ہمارے دیہی اور شہری علاقوں میں ہمارے ریڈی میڈ ٹریک سوٹ اور جیکٹس فروخت کی گئیں لیکن بعد میں یہ ڈیمانڈ مظفر پور ، حاجی پور ، گوپال گنج سے دوسرے شہروں سے بھی آنے لگی ۔

عالم نے بتایا کہ جب دوسری جگہوں سے بھی آرڈر آنے لگے تو گاؤں میں ہی ایک بہت بڑے ہال کو تعمیر کرکے اس کام کو تیز کردیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ان کی فیکٹری میں 30 سلائی مشینیں اور بہت سی دوسری مشینیں ہیں جو ریڈی میڈ کپڑے بنانے میں استعمال ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد اس کے کپڑوں کی مانگ دہلی ، کولکاتہ اور گوہاٹی سے بھی آنے لگی ہیں ۔

فاروق نے بتایا کہ دوسری کووڈ لہر کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے درمیان اسے 10،000 ماسک بنانے کا آرڈر ملا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج اس فیکٹری میں 30 سے 35 افراد کام کر رہے ہیں۔ اس فیکٹری میں کام کرنے والے شمشاد نے کہا کہ آج ہم سب کو اللہ کی رحمت کی وجہ سے گاؤں میں ہی کام مل رہا ہے ، اس سے بہتر اور کیا ہوسکتا ہے۔ فاروق نے بتایا کہ اب وہ اس فیکٹری کی توسیع کا منصوبہ بنا رہے ہیں ۔