فرضی لوجہاد کیس،دوافراد گرفتاری کے بعد رہا

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 24-07-2022
فرضی لوجہاد کیس،دوافراد گرفتاری کے بعد رہا
فرضی لوجہاد کیس،دوافراد گرفتاری کے بعد رہا

 

 

کاس گنج: یوپی کے کاس گنج میں گزشتہ دنوں دائیں بازو کی تنظیموں کے 200 سے زیادہ کارکنوں نے عصمت دری کے ایک معاملے کو لے کر گنج دندواڑہ پولیس اسٹیشن میں احتجاج کیا تھا۔ اس احتجاج میں امن چوہان اور آکاش سولنکی نام کے دو لوگ مرکزی کردار میں تھے۔ اب اسی معاملے میں الزام لگانے والی خاتون نے الٹا الزام لگایا کہ ان دونوں نے اسے نوکری پر رکھا تھا، تاکہ مسلمان تاجر کو فرضی لو جہاد کے کیس میں پھنسایا جا سکے۔

اس معاملے میں رادھا (24) نامی دہلی کی ایک ہندو خاتون نے ان دو افراد (امن چوہان اور آکاش سولنکی) پر کاس گنج، یوپی میں ایک 27 سالہ مسلمان تاجر کو عصمت دری اور 'لو جہاد' کیس میں پھنسانے کا الزام لگایا ہے۔ "کرائے پر لیا گیا" کا مطلب ہے ملازمت پر رکھا گیا تھا۔

ایک رپورٹ کے مطابق، ان میں سے ایک ملزم یعنی امن چوہان نے اپنے فیس بک پروفائل میں خود کو بی جے پی یوتھ ونگ کا ضلع نائب صدر بتایا ہے۔ ایک 24 سالہ خاتون رادھا نے اس سے قبل شہزادہ قریشی پر خود کو 'مونو گپتا' کے طور پر پیش کرنے کا الزام لگایا تھا۔

خاتون نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ تاجر نے اس سے شادی کا وعدہ کر کے اس کی عصمت دری کی۔ خاتون کی شکایت کے بعد قریشی کے خلاف 16 جولائی کو آئی پی سی کی دفعہ 376 (ریپ)، 323 (رضاکارانہ طور پر تکلیف پہنچانا) اور 506 (مجرمانہ دھمکی) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

اس معاملے میں، خاتون نے سی آر پی سی کی دفعہ 164 کے تحت مجسٹریٹ کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ اسے اس کام کے لیے امن چوہان اور آکاش سولنکی نے رکھا تھا۔ اس معاملے میں خیال کیا جاتا ہے کہ خاتون کو عدالت نے بتایا تھا کہ اس کی طبی جانچ ہو گی اور اگر اس کی شکایت جھوٹی ثابت ہوئی تو اسے جیل جانا پڑ سکتا ہے۔

چوہان، سولنکی اور رادھا پر بعد میں پولیس نے اس معاملے میں مجرمانہ سازش کے الزام میں مقدمہ درج کیا تھا۔ قبل ازیں، چوہان اور سولنکی نے دائیں بازو کی تنظیموں کے 200 سے زیادہ کارکنوں کے ساتھ، "ریپ" کیس پر گنج دندواڑہ پولیس اسٹیشن میں احتجاج کیا۔

کاس گنج پولس کے ایس پی بی بی جی ٹی ایس مورتی نے کہا، "عورت کے بیانات کے ساتھ ساتھ الزامات میں تمام حقائق جھوٹے پائے گئے۔ ایس پی کے مطابق تفتیش کے دوران خاتون طبی معائنے کے لیے تیار نہیں ہوئی۔ پھر اس نے اعتراف کیا اور کہا کہ اس سے ایسا کرنے کو کہا گیا تھا۔

ایس پی کے مطابق یہ معاملہ دو مقامی لوگوں کے درمیان لگتا ہے، جن کے درمیان کچھ پرانی دشمنی کا زاویہ بھی سامنے آیا ہے۔ ایس ایچ او انوپ کمار بھارتی نے کہا، “دو لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا لیکن بعد میں عدالت نے انہیں عبوری ضمانت دے دی۔

ایس ایچ او کے مطابق وہ بہت جلد اس معاملے میں چارج شیٹ داخل کریں گے۔ جبکہ بی جے پی کے ضلع صدر کے پی سنگھ نے کہا ہے کہ امن چوہان بی جے پی کارکن نہیں ہیں، انہیں پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔ جب کہ وہ آکاش سولنکی کو نہیں جانتے اور نہ ہی بی جے پی کا اس معاملے سے کوئی لینا دینا ہے۔