نمازعید گھر پرادا کریں ۔ ممتازعلماء و دانشوروں کی اپیل

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 11-05-2021
نماز عید کےلئے سرکاری گائڈ لائن کی پابندی کریں :علما
نماز عید کےلئے سرکاری گائڈ لائن کی پابندی کریں :علما

 

 

منصور الدین فریدی ۔ نئی دہلی

 

عید کی نماز گھر پرادا کریں ۔

عید پرمحفلیں نہ سجائیں ۔

عید سادگی سے منائیں ۔

عید پر زکاۃ اور فطرہ سے بلا تفریق مدد کریں ۔

عید کےلئے سرکاری گائڈ لائن پر عمل کریں۔ یہ ہے علما اور اسلامی دانشوروں کی اپیل ۔ملک کے مسلمانوں سے عید کے موقع پر تمام تر احتیاط کی ہدایت۔ جی ہاں!کورونا کے سایہ میں دوسرارمضان المبارک تقریبا گزر گیا ہے،اب عید الفطر کی آمد آمد ہے۔ مگر کورونا کی دوسری لہر نے دنیا کے ساتھ ملک کو بھی ایک نازک موڑ پر لاکھڑا کیا ہے۔بڑھتی اموات اور وبا کےسبب اب احتیاط کے سوا اور کوئی راستہ نہیں ۔رمضان المبارک میں لوگوں نے گھروں میں عبادت کی تو کہیں گائڈ لائن کے تحت مساجد کا استعمال ہوا ۔لیکن اب حالات بہت ہی نازک ہیں ۔وبا کو روکنا ہے یا اس کو کمزور کرنا ہے تو سماجی تقریبات اوراجتماعی محفلوں سے بچنا ہوگا ۔’آواز دی وائس ’اردو کے مدیر منصورالدین فریدی نے ملک کے ممتاز علما اور اسلامی دانشوروں سے بات کی ،جنہوں نےمسلمانوں پر زور دیا ہے کہ گھروں پر نماز عید ادا کریں ۔ساتھ ہی پریشان حال افراد کی دل کھول کر مدد کریں ۔کورونا کے غریب مریضوں کی بلا تفریق مدد کریں ۔

مولانا مفتی مکرم احمد ،شاہی امام مسجد فتحپوری

دہلی کی تاریخی شاہی فتحپوری مسجد کے امام مولانا مفتی محمد مکرم احمد صاحب نے بھی ’آواز دی وائس‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ۔ ملک نازک حالات سے گزررہا ہے، وبا نے پچھلے سال بھی زیادہ خطرناک شکل اختیارکرلی ہے ۔اس لئے ہمارا گھروں پر نمازادا کرنا ہی وقت کی ضرورت ہے۔اس وقت بہت احتیاط کرنا کرنا ہے۔کیونکہ ماہرین بتا رہے ہیں کہ تیسری لہر اس سے بھی حطرناک ہوگی۔

اس لئے میری درخواست ہےکہ عید کے دن مسجد کا رخ نہ کریں ۔اس کی شریعت میں گنجائش ہے۔صبح گھر میں عید کی نماز ادا کریں۔ چار رکعت نماز نفل ادا کریں پھر تکبیر پڑھیں۔

awazurdu

تاریخی مسجد فتحپوری اور شاہی امام مولانا مفتی مکرم احمد

اس کے بعد ذکاۃ اور فطرہ ادا کریں۔کورونا کے مریضوں اور ضرورت مندوں کی خوب مدد کریں ۔مذہب میں بہت لچک ہے،بہت گنجائش ہے۔اس لئے گھروں میں رہ کرعبادت کریں اور وقت گزاریں۔

امام سید احمد بخاری۔ شاہی جامع مسجد ،دہلی 

دہلی کی شاہی جامع مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری نے بھی عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ موجودہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے عید الفطر کی نماز مساجد اور عیدگاہوں کے بجائے گھروں میں ہی ادا کریں۔ملک میں کورونا وائرس کی دوسری لہر پہلے سے کہیں زیادہ مہلک اور خطرناک ثابت ہو رہی ہے۔ گذشتہ کئی دنوں سے مسلسل چار لاکھ سے زیادہ نئے مریض سامنے آ رہے ہیں۔ وہیں، تقریباً چار ہزار ہلاکتیں ہورہی ہیں۔ کورونا کیسز میں اضافے کو دیکھتے ہوئے دارالحکومت دہلی سمیت متعدد ریاستوں میں لاک ڈاؤن اور نائیٹ کرفیوں نافذ ہے۔ کورونا گائیڈ لائن کے مطابق لوگوں کے ہجوم پر پابندی ہے۔اس لئے جیسے رمضان المبارک میں عبادت گھر میں کی ہے اسی طرح نماز عید بھی گھر میں ادا کریں ۔

awazurdu

دہلی کی تاریخی جامع مسجد اورامام سید احمد بخاری

بلاشبہ ایسے پیغامات مسلمانوں کےلئےراہ دکھانے کا کام کریں گے۔ اس مرتبہ بھی مسلمان رہنماوں نے ایک مثبت پیغام دینے میں کوئی تاخیر نہیں کی ہے۔امام بخاری کا یہ پیغام اسی کی ایک کڑی ہے۔

 اصغرعلی امام مہدی سلفی، مرکزی جمعیت اہلحدیث (ہند)

 مرکزی جمعیت اہلحدیث (ہند) کے امیر جناب اصغرعلی امام مہدی سلفی نے’ آواز دی وائس ‘  سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انتہائی مثبت پیغام دیا ہے،قوم و ملت کے نام ایک پیغام ملک کے نازک حالات ک سبب عید کے موقع پر تمام تر احتیاط اور سرکاری و میڈیکل گائڈ لائن کی پانبدی کرنے کا زوردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان حالات اورممکنہ خطرے کے پیش نظرلوگ گھروں میں ہی عید کی نمازادا کریں۔حکومت کی گائیڈ لائن اورہدایات کا خیال رکھیں اور ہرگز ہرگز باہر نہ نکلیں، بھیڑ بھاڑ نہ لگائیں، زیارتوں کا سلسلہ بدستور بند رکھیں، معانقہ و مصافحہ سے دور رہیں۔

 اصغرعلی امام مہدی سلفی نے مزید کہا کہ۔ کورونا کی دوسری لہر نے اس وقت ملک کو اپنی گرفت میں لے رکھا ہے جبکہ تیسری لہرکی آہٹ ہے بلکہ خوف بھی ہے۔ الوادع جمعہ میں بھی مساجد میں احتیاط سے کام لیا گیا تھا مگر اب حالات جس تیزی کے ساتھ بگڑ رہے ہیں ان میں غیر معمولی احتیاط کی تدابیر کرنے کا وقت آگیاہے ۔ ان حالات میں سماجی فاصلہ بنانا سب سے اہم ہےاوراس کےساتھ ماسک کا استعمال انتہائی ضروری ہوگیا ہے۔ کئی ریاستوں نے لاک ڈاون میں توسیع کی ہے ،جس کے سبب اب عید کے موقع پر بھی بہت احتیاط کرنی ہوگی ۔‘‘

awazurdu

مرکزی جمعیت اہلحدیث (ہند) کے امیر جناب اصغرعلی امام مہدی سلفی 

سب سے اہم بات انہوں نے یہ کہی ہے کہ اس مبارک موقع پر کروڑوں مجبور و لاچار انسانوں کی بے بسی اور بے کسی کا خیال کرتے ہوئے اپنی بہت سی اہم ضرورتوں کو روک کر ان ضرورت مندوں کی دلجوئی کریں اور زرق برق لباس اور انواع و اقسام کے طعام کو چھوڑ کر ان وسائل کو پس انداز کر کے غریبوں، حاجت مندوں اور پڑوسیوں کی بھوک مٹا کر مسرور و مگن ہوں اور اس حوالے سے صرف صدقۃ الفطر جو کہ فرض ہے اسی پر اکتفا نہ کریں۔

مولانا امام عمیر احمد الیاسی ،صدر۔ آل انڈیاامام آرگنائزیشن

ملک میں ائمہ کی سب سے بڑی تنظیم کے سربراہ مولانا امام عمیر احمد الیاسی نے ’آواز دی وائس ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس بڑی تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے،ایک نازک وقت ہے۔ ایسے حالات میں سب سے یہی درخواست کرتا ہوں کہ حکومت ہند کی گائڈ لائن پر عمل کریں۔خود بھی بقنا ہے اور دوسروں کو بھی بچانا ہے۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے۔پچھلے سال بھی ہم نے گھر میں ہی نماز ادا کی تھی۔اس لئے امسال بھی گھر میں ہی ادا کریں ۔باہر نہ جائیں ۔یہ خوشیوں کا تہوار ہے آپ گھر میں رہیں گے تو خوش رہیں گے ۔انہوں نے مسلمانوں سے اس نازک موقع پر دل کھول کر بلا امتیاز ضرورت مندوں کی مدد کریں ۔انسانیت کی بقا کےلئے یہ بہت ضروری ہے۔

امام مولانا شفیق قاسمی،امام مسجد ناخدا

کولکتہ خوشیوں کا شہر کولکتہ بھی غمگین ہے۔ عبادت کا مہینہ احتیاط کے ضابطوں کے ساتھ تقریبا گزر گیا ہے۔ شہر بھی نازک حالات کا سامنا کررہا ہے۔کورونا کے بڑھتے قدم بڑا خطرہ بن گئے ہیں۔کولکتہ کی تاریخی ناخدا مسجد کے امام مولانا شفیق قاسمی صاحب نے ’آواز دی وائس‘ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ۔ حالات گ,شتہ سال سے بھی نازک ہیں۔ بہتر ہوگا عبادت کے تعلق سے جو سرکاری گائڈ لائن آئے اس کی پابندی کریں ۔انہوں نے ’آواز دی وائس‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ احتیاط وقت کی ضرورت ہے ۔نہ صرف سماجی بلکہ مذہبی ذمہ داریہے۔

awazurdu

کولکتہ کی ناخدا مسجد اور اما م مولانا شفیق قاسمی 

بہتر ہوگا گھروں میں نمازعید ادا کریں اس کی شریعت میں گنجائش ہے۔اگر انتظامیہ اجازت دے تو چھوٹی چھوٹی جماعتیں ادا کرسکتے ہیں۔وہ بھی مکمل سماجی فاصلہ اور صفائی کے ساتھ۔‘۔

مولانا شفیق قاسمی صاحب نے کہا ہے کہ ۔یہ وبا ہے کسی کا مذہب یا مسلک نہیں دیکھتی ہے،ہر کسی کو احتیاط کرنا ہے۔ کوشش یہی ہونی چاہیے کہ ہماری ذات سے کسی کو نقصان نہیں ہو۔اس لئے عید میں نہ خود گھروں سے باہر نکلیں اور نہ ہی بچوں کو جانے دیں۔بڑھتی اموات ذاتی ہی نہیں ملک کا نقصان ہے۔مولانا شفیق قاسمی صاحب نے مزید کہا کہ عید کی خوشی اس طرح نہ منائیں کہ جس نے حال میں غم برداشت کئے ہیں انہیں برا نہ لگے۔کسی کا دل نہ دکھے۔شور شرابہ اور میوزک اسلام کی بنیادی تعلیم کے خلاف ہیں۔انہوں نے زکاۃ اور فطرہ کے بارے میں کہا کہ ’دل کھول کر مدد کریں ،کورونا کے مریضوں اور ان کے علاج میں مدد کریں ،اپنے آس پاس جو ضرورت مند ہو اسے مدد دیں۔اپنے رشتہ دارں کو مدد دیں ۔ یہی وقت ہے کہ انسانیت کی بقا کےلئے آگے آئیں ۔

ظہیر عباس رضوی ،اسلامی اسکالر ،ممبئی

ممبئی کے ممتاز اسلامی اسکالر جناب ظہیرعباس رضوی نے ’ آواز دی وائس ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ۔ پوری دنیا ایک عجیب وغریب صورتحال کا سامنا کررہی ہے۔ وبا کا دور ہے جو موت بن کر منڈلا رہی ہے۔اب رمضان المبارک اپنے اختتام پر ہے اور عید کی دستک ہے۔ مگر عید کا تقاضا ہوتا ہے کہ نماز عید ادا کریں،گلے ملیں اور ہاتھ ملائیں ۔رشتہ داروں سے ملاقات کریں۔ لیکن اب حالات کا تقاضا کچھ اور ہے۔بات انسانیت کی بقا کی ہے۔ زندہ رہیں گے توہر سال عید بھی منائیں گے اور نماز بھی ادا کریں گے۔

awazurdu

ممبئی میں ظہیر عباس رضوی کی گھروں میں نماز ادا کرنے کی اپیل

میری سب سے یہی اپیل ہے کہ اگر شریعت میں اس کی گنجائش ہے تو گھروں میں نماز ادا کریں ،کہیں بھی اجتماعی طور پر اکٹھا ہوکر نماز ادا نہ کریں۔آپ کے ہاتھوں میں موبائل ہے،اس سے سب کو مبارک باد دیں۔

 ظہیر عباس رضوی صاحب نے مزید کہا کہ بات اگر مدد کی کریں تو اس وقت منظم امداد کا بہت فائدہ ہے۔ذکاۃ اور فطرہ ایسے اداروں کو دینے کی کوشش کریں جو کورونا کے مریضوں اور دیگر ضرورت مندو ں کی بلامذہبی اور مسلکی تفریق خدمت کررہے ہیں۔ایسے اداروں میں مساجد اور مدرسے بھی شامل ہیں جو ممبئی میں بھی آکسیجن مہیا کرانے کی مہم میں جٹے ہوئے ہیں۔ہم ضرورت مندوں کو تلاش کرکے انہیں مدد کریں اس کا انتظار نہ کریں کہ کوئی ہم تک آئے گا۔ساتھ ہی خوب دعا کریں اللہ رحم کرنے والا ہے۔اس وبا سے نجات دلائے گا۔امین

 اسلم غازی ۔جماعت اسلامی ۔ ممبئ

 ممبئی کے ہی ایک اور ممتاز اسلامی دانشور جناب اسلم غازی نے ’آواز دی وائس‘کہا کہ زندگی بہت قیمتی ہے،اس کو بچانے کےلئے اگر قربانیاں دینی ہیں تو اس سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے۔

اگر ہم نے رمضان المبارک کے دورا ن تراویح گھر پر پڑھ لی تو نماز عید بھی گھر پر ہی پڑھ سکتے ہیں۔جہاں گائڈ لائن میں اجازت ہو وہاں پڑھی جاسکتی ہے،مگر اس میں بھی سماجی فاصلہ کے ساتھ ،ایک صف خالی چھوڑ کر۔ہمیں اس بات کو سمجھنا ہوگا کہ زندہ رہے تو کئی رمضان المبارک کی رونق اور عید وں کا دیدار کریں گے۔ابھی تو وقت کی ضرورت ہے کہ ہم احتیاط کریں۔

 انہوں نے ان بحرانی حالات میں ایک دوسرے کی مدد کےلئے آؑگے آنا چاہیے،زکاۃ اور فطرہ کا مناسب استعمال کریں تاکہ بلا تفریق مدد ہو۔ قابل غور بات یہ ہے کہ اس نازک دور میں مسلمانوں نے جس خدمت خلق کا مظاہرہ کیا ہے اس کی نظیر نہیں ملتی ہے۔مساجد اور مدرسوں سے آکسیجن کی مدد کی جارہی ہےجس میں کسی کے ساتھ کوئی امتیاز نہیں برتا جارہا ہے۔فرقہ پرستوں کے منھ پر یہ خدمات کسی طمانچہ کی طرح ہی ہیں۔