آواز دی وائس کا اثر: وزیراعلیٰ کے افسر پہنچے صحافی عادل اختر کے گھر

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 12-01-2022
آواز دی وائس کا اثر: وزیراعلیٰ کے افسر  پہنچے  صحافی عادل اختر کے گھر
آواز دی وائس کا اثر: وزیراعلیٰ کے افسر پہنچے صحافی عادل اختر کے گھر

 

 

 شبنم صمدانی/ جے پور

آواز دی وائس کی ایک اور خبر کا اثر ہوا۔ ایک بے سہارا اور پریشان حال  شاعر کو حکومت نے دیا سہارا۔ دراصل ریاست راجستھان کے وزیراعلیٰ اشوک گہلوت نے جودھ پور کےگاندھیائی نظریات کے بزرگ شاعراور صحافی عادل اختر کی بیماری اور حالت زار کو سنجیدگی سے لیا ہے۔ آواز دی وائس نے 10 جنوری 2022 کوان کی بیماری اور حالت زار سے متعلق خبر شائع کی تھی۔

اس رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ معروف صحافی اور ادیب ہونے کے باوجود عادل اختر کو پنشن نہیں مل رہا ہے۔انہیں پینشن دینے سے متعلق آواز دی وائس نے آواز اُٹھائی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ لوگوں سے ان کی مدد کی اپیل کی گئی تھی۔

آواز دی وائس کی اس خبر کا 11 جنوری2022 کو فوری اثر ہوا کہ وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے افسر کو اپنے گھر جا کر پنشن شروع کرنے کی ہدایت کی۔

خیال رہے کہ11 جنوری 2022 کو وزیر اعلیٰ کی ہدایت پرانفارمیشن اینڈ پبلک ریلیشنز کے ڈائریکٹر ارون جوشی نے انہیں فون کیا اور کہا کہ آپ کو راجستھان جرنلسٹس ویلفیئر فنڈ سے مالی امداد دی جائے گی، آپ درخواست بھیج دیں۔

دوسری طرف پٹواری روشن سنگھ راٹھورعادل اخترکے گھر پہنچ کران کا حال دریافت کیا۔ راٹھور نے انہیں درخواست فارم پر دستخط کرنے کے لیے کہا۔

راٹھوڑ نے کہا کہ عادل اختر کو قواعد کے مطابق پنشن حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ اس سے قبل وزیر اعلیٰ کی طرف سے حال ہی میں صحافیوں کے امور کے لیے بنائی گئی کمیٹی کے رکن صحافی کے ڈی اسرانی نے ان سے فون پر بات کی۔

انہیں یقین دلایا گیا کہ مناسب قواعد کے مطابق ان کی ہر ممکن مدد کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ہی سینئر صحافی سریش ویاس، راجیو گوڑ اور ارون ہرش نے اعلیٰ حکام کو اس معاملے سے آگاہ کیا۔

یہاں پر راجستھان کے کلچر ڈپارٹمنٹ، راجستھان ساہتیہ اکادمی، راجستھان اردو اکادمی اور ڈائریکٹوریٹ آف پبلک ریلیشنز سے ان کی مالی مدد کرنے کی اپیل کی گئی۔

روزنامہ جلتے دیپ اور راجستھانی ماہنامہ مانک کی ایڈیٹر پدما مہتا نے کہا کہ صحافیوں کی جانب سے میمورنڈم دے کر وزیر اعلیٰ سے بجٹ اجلاس میں سینئر صحافی ایکٹ میں ترمیم کرنے پر زور دیا جائے گا۔تاکہ ان کی بزرگ صحافیوں کی بروقت مدد ہوسکے۔