دھرم سنسد: نفرت انگیز تقریر کی تحقیقات کے لیے ایس آئی ٹی کی تشکیل

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 02-01-2022
دھرم سنسد: نفرت انگیز تقریر کی تحقیقات کے لیے ایس آئی ٹی کی تشکیل
دھرم سنسد: نفرت انگیز تقریر کی تحقیقات کے لیے ایس آئی ٹی کی تشکیل

 

 

ہریدوار۔ ہریدوار میں منعقد 'دھرم سنسد' کے دوران دی گئی مبینہ نفرت انگیز تقریر کے معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک پانچ رکنی خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی گئی ہے۔ گڑھوال کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) کرن سنگھ ناگنیال نے کہاہے کہ "ہریدوار میں دھرم سنسد نفرت انگیز تقریر کیس کی تحقیقات کے لیے ایس پی سطح کے افسر کے تحت ایک 5 رکنی ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے۔ قصوروار پائے جانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

دریں اثنا، ہریدوار پولیس نے مبینہ نفرت انگیز تقریر کے سلسلے میں ہندو رہنماؤں یتی نرسمہانند اور ساگر سندھوراج کے نام ایف آئی آر میں شامل کیے ہیں۔ اتراکھنڈ کے پولیس کے ڈائریکٹر جنرل اشوک کمار نے کہاہے کہ"وائرل ویڈیو کلپ کی بنیاد پر، مزید تفتیش کے بعد دو اور نام ساگر سندھو مہاراج اور یتی نرسمہانند گری کو دھرم سنسد نفرت انگیز تقریر کیس میں ایف آئی آر میں شامل کیا گیا ہے۔" ایف آئی آر میں دفعہ 295اے شامل کی گئی ہے۔

اس سے پہلے پولیس نے بتایا تھا کہ دھرم داس، اناپورنا، وسیم رضوی عرف جتیندر تیاگی اور کچھ دیگر کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 153اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اتراکھنڈ پولیس نے اس واقعہ میں دیے گئے بیانات سے متعلق آئی پی سی سیکشن 153اے (مذہب کی بنیاد پر مختلف گروپوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا) کے تحت اتر پردیش سنٹرل شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین رضوی کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔

 اہم بات یہ ہے کہ رضوی کے اسلام سے 'خارج' کئے جانے کے بعد، اتر پردیش شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین نے گزشتہ ماہ ہندو مذہب اختیار کر لیا تھا۔ ایف آئی آر میں نام شامل کرنے کا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب ہندو لیڈروں کی اشتعال انگیز تقریریں کرنے اور اقلیتی برادریوں کے خلاف تشدد بھڑکانے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر منظر عام پر آئیں۔ یہ تقریر فیس بک پر لائیو نشر کی گئی۔