حد بندی کمیشن: سفارشات پر مبنی مسودے کو 'پبلک ڈومین' میں رکھا جائے گا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 09-07-2021
حد بندی کمیشن
حد بندی کمیشن

 

 

چیف الیکشن کمشنر آف انڈیا سشیل چندر نے جموں و کشمیر میں سر نو حد بندی کی مشق کو ایک پیچیدہ مشق قرار دیتے ہوئے کہا کہ یونین ٹریٹری کی سر نو حدی بندی کے عمل کو صاف و شفاف طریقے سے انجام دیا جائے گا اور کمیشن کی طرف سے تیار کئے جانے والے مسودے کو 'پبلک ڈومین' یعنی لوگوں کے درمیان رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ حد بندی کمیشن نے اپنے چار روزہ دورہ جموں و کشمیر کے دوران سری نگر، پہلگام، کشتواڑ اور جموں میں 290 وفود کے ساتھ ملاقات کی جن میں سے کئی وفود دور افتادہ علاقوں سے بھی آئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر وفد کو غور سے سنا گیا اور صرف سیاسی لیڈروں سے ہی نہیں بلکہ سول سوسائٹی نمائندوں، غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندوں، وکلا، بلدیاتی لیڈروں وغیر سے بھی ملاقات کی گئی۔ موصوف چیف الیکشن کمشنر نے ان باتوں کا اظہار جمعے کے روز یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔

اس موقع پر حد بندی کمیشن کی سربراہ جسٹس (ریٹائرڈ) رنجانا پرکاش ڈیسائی اور جموں و کشمیر کے سٹیٹ الیکٹورل افسر کے کے شرما بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا: 'کمیشن نے گذشتہ چار دنوں کے دوران جموں و کشمیر میں سری نگر، پہلگام، کشتواڑ اور جموں میں 290 وفود سے ملاقات کی، دور دراز علاقوں سے لوگ ہمیں ملنے کے لئے آئے اور ان میں کافی جوش و خروش تھا، ہم نے ہر ایک وفد کی بات کو غور سے سنا'۔ ان کا کہنا تھا کہ حد بندی مشق ایک پیچیدہ مشق ہے یہ محض علم ریاضی نہیں ہے۔

مسٹر چندر نے کہا کہ ہم اپنے دورے کے دوران صرف سیاسی لیڈروں سے ہی نہیں ملے بلکہ ہم نے سول سوسائٹی کے ممبروں، بلدیاتی رہنماؤں، وکلا، عام لوگوں، غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندوں وغیرہ کے ساتھ بھی ملاقات کی۔ ان کا کہنا تھا: 'یہ سب سے اہم بات ہے جس کو میڈیا کے ساتھ شیئر کرنا چاہوں گا۔ ملاقاتوں کے دوران ہم نے فیڈ بیک حاصل کیا اور اب اسی کے مطابق ایک مسودہ تیار کیا جائے گا جس کو بعد میں لوگوں کی رائے اور اعتراضات جاننے کے لئے ان کے سامنے پیش کیا جائے گا، اس کے بعد مسودے کو سر نو تیار کیا جائے گا اور نئے تیار شدہ مسودے کو بھی لوگوں کے درمیان رکھا جائے گا اور اس کے متعلق کمیشن کے دیگر اراکین کی طرف بھی رجوع کیا جائے گا'۔

موصوف الیکشن کمشنر نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عہدیداروں نے کمیشن کو سال 2011 میں ہوئی مردم شماری کے بارے میں تمام تر ضروری معلومات و تفصیلات فراہم کیں۔ انہوں نے کہا: 'جموں و کشمیر میں آخری مردم شماری سال 2011 میں ہوئی ہے اس وقت صرف 12 ضلعے تھے جن کی تعداد بڑھ کر 20 تک پہنچ گئی ہے اس مردم شماری کے وقت جموں و کشمیر میں صرف 58 تحصیل تھے جن کی تعداد بڑھ کر 270 ہوگئی ہے'۔ مسٹر چندر نے کہا کہ حد بندی کے لئے آبادی بنیادی معیار ہوگا تاہم علاقے، جغرافیہ، ٹوپو گرافی اور علاقے میں دستیاب رسل و رسائل کی سہولیات کو بھی ترجیحی بنیادوں پر ملحوظ نظر رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں اسمبلی نشستوں کی سر نوحدی بندی سال 1963، سال 1973 اور سال 1995 میں کی گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا: 'جموں و کشمیر میں آخری بار اسمبلی نشستوں کی سرنو حد بندی جسٹس (ریٹائرڈ) کے کے گپتا کی سربراہی والے کمیشن نے کی تھی اور اس وقت جموں و کشمیر میں صدر راج نافذ تھا اور حد بندی سال 1981 کی مردم شماری کے مطابق کی گئی تھی اسی بنیاد پر سال 1996 کے اسمبلی انتخابات کرائے گئے تھے'۔ موصوف نے کہا کہ جموں و کشمیر میں سال 1991 میں مردم شماری نہیں ہوئی تھی جس کی وجہ سے اس وقت کی حکومت نے حد بندی کمیشن تشکیل نہیں دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ حد بندی ایکٹ کے مطابق ہمیں تازہ مردم شماری کے مطابق حد بندی کا عمل انجام دینا ہے لہٰذا ہم یہاں سال 2011 کی مردم شماری کو مد نظر رکھ کر یہ عمل انجام دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حد بندی کمشین ایکٹ کے تحت درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کو بھی نمائندگی دینے کی ضمانت دی گئی ہے۔ بتا دیں کہ یہ کمیشن چار روزہ دورہ کے لئے 6 جولائی کو سری نگر پہنچ گیا تھا۔