نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے وزیر کپل مشرا کی درخواست پر نوٹس جاری کیا ہے، لیکن ٹرائل کورٹ کے ذریعے انہیں مجرم قرار دینے کے فیصلے پر روک (اسٹے) لگانے سے انکار کر دیا ہے۔ عدالت نے اس معاملے کو 19 جولائی کے لیے فہرست بند کر دیا ہے۔
حال ہی میں راؤز ایونیو کورٹ نے سال 2020 کے دہلی اسمبلی انتخابات کے دوران دو برادریوں کے درمیان نفرت کو ہوا دینے کے الزامات میں کپل مشرا کو مجرم قرار دیا تھا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ مشرا کی تقاریر اور بیانات سے سماجی ہم آہنگی کو نقصان پہنچا اور اس سے فرقہ وارانہ کشیدگی میں اضافہ ہوا۔ اس فیصلے کے خلاف کپل مشرا نے دہلی ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔ تاہم، ہائی کورٹ نے فوری طور پر ٹرائل کورٹ کے فیصلے پر روک لگانے سے انکار کر دیا۔
اب اس معاملے پر 19 جولائی کو دوبارہ سماعت ہوگی۔ کپل مشرا کے معاملے نے سیاسی حلقوں میں بھی ہلچل پیدا کر دی ہے۔ کچھ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ یہ کیس نہ صرف مشرا کے سیاسی مستقبل بلکہ دہلی کی سیاست پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔ اس معاملے پر حکمراں عام آدمی پارٹی اور اپوزیشن کے درمیان سیاسی جنگ مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔ عدالت میں اگلی سماعت کا انتظار ہے، لیکن اس کیس نے دہلی کی سیاست میں ایک نیا موڑ پیدا کر دیا ہے۔