دنگاکیس: آصف، نتاشا اور دیوانگنا کو رہا کرنے کا دہلی ہائی کورٹ کا حکم

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 15-06-2021
پچاس ہزار کے مچلکے پر ضمانت
پچاس ہزار کے مچلکے پر ضمانت

 

 

نئی دہلی

دہلی ہائی کورٹ نے منگل کو غیرقانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت دہلی فسادات کے ایک مقدمے میں آصف اقبال تنہا، دیوانگنا کالیتا اور نتاشا ناروال کی ضمانت منظور کرلی۔ یہ حکم جسٹس سدھارتھ مِردُل اور انوپ جے بھمبھانی کی بنچ نے سنایا۔

یہ ضمانت 50،000 روپے کے ذاتی مچلکے اور دو مقامی ضمانتوں سے مشروط ہے۔ ضمانت کی شرائط میں تینوں نے اپنے پاسپورٹ سپرد کرنا اور ایسی سرگرمیوں میں ملوث نہ ہونا شامل ہے جو اس مقدمے میں رکاوٹ بنتی ہیں۔

یہ معاملہ دہلی پولیس کی اس 'بڑی سازش' کی تحقیقات سے متعلق ہے جس کے نتیجے میں فروری 2020 میں دارالحکومت کے شمال مشرقی علاقے میں فسادات ہوئے۔ آصف اقبال تنہا جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بی اے کے آخری سال کے طالب علم ہیں۔ اسے مئی 2020 میں یو اے پی اے کے تحت دہلی فسادات کے معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا اور تب سے وہ مسلسل حراست میں ہیں۔

جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں نتاشا ناروال اور دیوانگنا کالیتا پی ایچ ڈی اسکالر ہیں، جو پنجرا ٹوڑ تنظیم سے وابستہ بھی ہیں۔ وہ مئی 2020 سے زیر حراست ہیں۔ دہلی پولیس کے مطابق، 'شہریت ترمیمی ایکٹ کی پیروی کرتے ہوئے آصف اقبال تنہا، کالیتا اور ناروال نے دیگر ملزمان کے ساتھ مل کر قومی دارالحکومت میں اس حد تک رکاوٹ پیدا کرنے اور اس طرح کے عدم استحکام پیدا کرنے کی سازش کی جس سے ملک کی پر امن فضا میں خلل پیدا ہوسکے'۔

چارج شیٹ میں کہا گیا تھا کہ 'پنجرا توڑ کے ممبروں نے ایک منصوبہ بند سازش کے تحت دہلی کے شمال مشرقی علاقے میں خواتین کو متحرک کیا اور سیلم پور کے مدینہ مسجد میں احتجاجی مظاہرے کی جگہ بنائی۔

انہوں نے چکہ جام اس روز کرنے کا اعلان کیا جس روز امریکی صدر بھارت میں موجود تھے، تاکہ اس سے ملک کی بدنامی ہو سکے'۔ ایڈوکیٹ ادت ایس پجاری، تشارکا مٹو، کنال نیگی کالیتا اور ناروال کے لئے پیش ہوئے۔

آصف تنہا کے لئے سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ اگروال ایڈووکیٹ سوجھنیا شنکران، سدھارتھ ستیجا، ابھینو سیکھری نیتیکا خیتن کے ساتھ پیش ہوئے۔ریاست کی نمائندگی اے ایس جی ایس وی راجو اور ایس پی پیز امیت مہاجن، امیت پرساد، رجت نائر نے کی۔ (ایجنسی ان پٹ )