نئی دہلی: منگل کے روز راجیہ سبھا میں وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے کہا کہ مرکزی حکومت منی پور میں معمول کے حالات اور خوشحالی لانے کے لیے پرعزم ہے۔ وزیر خزانہ نے یہ بات منی پور کے بجٹ اور اس سے متعلق گرانٹس کی اضافی مانگوں پر ہونے والی بحث کے جواب میں کہی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کچھ چھوٹے موٹے واقعات کو چھوڑ کر، شمال مشرقی ریاست میں مجموعی طور پر امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔ نرملا سیتارمن نے گزشتہ ہفتے پیر کے روز 2025-26 کے لیے منی پور کا بجٹ پیش کیا تھا، جس میں 35,103.90 کروڑ روپے کے اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جو موجودہ مالی سال کے 32,656.81 کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔ 13 فروری 2025 کو آئین کے آرٹیکل 356 کے تحت جاری کردہ اعلان کے نتیجے میں، منی پور ریاست کی قانون سازی کی طاقتیں پارلیمنٹ کے ذریعے یا اس کے اختیار کے تحت استعمال کی جائیں گی۔
وزیر خزانہ نے کہا، مرکز اور ریاستی حکومت، دونوں کی مشترکہ کوششوں کے نتیجے میں، چند چھوٹے موٹے واقعات کو چھوڑ کر، ریاست میں امن و امان کی صورتحال میں کافی حد تک بہتری آئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی یقین دہانی کرائی کہ منی پور کو تیز اقتصادی ترقی کے لیے ہر ممکن مالی مدد فراہم کی جائے گی۔ نرملا سیتارمن نے کہا کہ وزیر داخلہ امت شاہ منی پور گئے تھے اور وہاں کئی ریلیف کیمپوں میں جا کر متاثرین کے مسائل کو سنجیدگی سے سنا۔
اپوزیشن کی جانب سے وزیر اعظم نریندر مودی کے منی پور نہ جانے کے الزام پر وزیر خزانہ نے کہا کہ ماضی میں جب سابق وزرائے اعظم پی وی نرسمہا راؤ اور آئی کے گجرال کے دور میں بھی منی پور میں بدامنی تھی، تب بھی وہ وہاں نہیں گئے تھے۔ وزیر خزانہ نے ترنمول کانگریس سمیت اپوزیشن پر الزام لگایا کہ جب وزیر اعظم نریندر مودی لوک سبھا میں منی پور کے بارے میں بات کر رہے تھے، تو اپوزیشن نے انہیں بولنے نہیں دیا اور مسلسل شور شرابہ اور ہنگامہ کر رہے تھے، لیکن وزیر اعظم نے اپنی بات مضبوطی سے رکھی۔
انہوں نے اپوزیشن سے درخواست کی کہ منی پور ایک حساس مسئلہ ہے، ہمیں ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ نریندر مودی کی حکومت نے منی پور سمیت تمام ریاستوں کے ساتھ مکمل ہمدردی اور حساسیت کا مظاہرہ کیا ہے۔