نئی دہلی : ہندوستان اور چین کے درمیان اروناچل پردیش میں لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) پر جھڑپ جس میں کچھ فوجی زخمی ہوئے۔ یہ جھڑپ جمعے کو ہوئی جس میں دونوں اطراف کے چند فوجی معمولی زخمی ہوئے، اور اس کے بعد دونوں ممالک کی افواج پیچھے ہٹ گئیں۔
توانگ فلیش پوائنٹ پر 300 سے زیادہ چینی فوجیوں کے ساتھ جھڑپ ہوئی، ہندوستانی فوج سے زیادہ چینی فوجی زخمی ہوئے
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ’ایل اے سی کے توانگ سیکٹر پر حد بندی کے تنازعے کی وجہ سے یہ تصادم 2006 سے جاری ہے۔ ’اروناچل پردیش میں توانگ سیکٹر کے مختلف علاقوں میں دونوں اطراف حد بندی کے اپنے اپنے دعوے کے تحت گشت کرتی ہیں۔
جمعے کو چینی فوجیوں نے ایل اے سی عبور کیا اور انڈین فوج نے انہیں پوری طاقت سے روکا۔‘ لداخ کی گلوان وادی جون 2020میں انڈیا اور چین کے درمیان جھڑپوں کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ دونوں افواج آمنے سامنے آ گئیں۔
Indian troops in area of face-off in Tawang gave befitting response to Chinese troops.Number of Chinese soldiers injured is more than that of Indian soldiers.Chinese had come heavily prepared with around 300 soldiers but didn't expect Indian side also to be well prepared: Sources pic.twitter.com/hKVVIQlSp4
— ANI (@ANI) December 12, 2022
گلوان وادی میں ٹکراؤ کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کئی جھڑپیں ہوئی تھیں۔ جھڑپوں کے بعد ہندوستان نے لداخ میں تقریباً 50 ہزار فوجیوں کو چینی افواج کے مقابل منتقل کیا تھا۔
دونوں ملکوں میں افواج کو پیچھے ہٹانے کے معاہدے کے بعد چینی فوجیوں نے لداخ میں پینگونگ تسو جھیل کے کنارے سے تمام کیمپوں کو خالی کرنے کے لیے بنائے گئے درجنوں ڈھانچوں کو توڑ دیا تھا اور گاڑیوں سمیت منتقل ہو گئے تھے۔
اور چین کے درمیان 3800 کلومیٹر طویل سرحد ہے، جہاں دونوں ملکوں کی فوجیں سرحد پر کسی بھی آتشیں اسلحے کے استعمال سے بچنے کے لیے پہلے طویل عرصے سے قائم پروٹوکول کی پابندی کرتی تھیں