ایک دیندار اور دیانت دار پولیس کی شہادت

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 24-06-2021
شبیر احمد ڈار
شبیر احمد ڈار

 


احسان فضلی، سری نگر

 

جموں و کشمیر کے دارالحکومت سری نگر میں عسکریت پسندوں نے پرویز احمد ڈار کو 22 جون 2021 کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔

حکام کے مطابق منگل کے روز 45 برس کے پرویز احمد ڈار کشمیر سری نگر کے مضافات میں واقع کونی پورہ کے نوگام میں مغرب کی نماز ادا کرنے قریبی مسجد جا رہے تھے، جبھی انہیں ہلاک کر دیا گیا۔

شبیر احمد ڈار جموں و کشمیر پولیس کے کریمنل انویسٹیگیشن ڈیپارٹمنٹ (سی آئی ڈی) میں تعینات تھے۔

پرویز  احمد  ڈار  کے  اہل  خانہ  سے  ملتے  پولیس  افسران

متوفی  کے  اہل  خانہ  سے  تعزیت

مقامی افراد کے مطابق شبیر احمد ڈار پنچ وقتہ نمازی تھے۔ وہ ایک شریف انسان تھے، جو وقتا فوقتاً ضرورت مندوں کی مدد بھی کیا کرتے تھے۔

جہاں وہ ایک دیانت دار پولیس آفیسر تھے، وہیں وہ سماجی آدمی بھی تھے۔ وہ اپنے اہل خانہ اور رشتہ داروں کو بہت خیال رکھا کرتے تھے۔

ابھی محض تین ہفتے قل ہی ان کے سسر کا انتقال ہوا تھا۔ ان کے اہلِ خانہ میں غم تازہ ہی تھا کہ انہیں ہلاک کر دیا گیا۔ وہ اکثر اپنے سسرالی رشتہ داروں سے ملنے بھی جایا کرتے تھے اور بعض اوقات رات کا کھانا بھی وہیں تناول کرتے۔

پرویز  احمد  ڈار  کو  خراج  عقیدت  پیش  کرتے  پولیس  اہلکار

پولیس  ہیڈکوارٹر  میں  پرویز  احمد  ڈار  کو  خراج  عقیدت

ابھی تک پرویز احمد ڈار کو ہلاک کرنے والے ملزمین کا پتہ نہیں چل پایا ہے، حالاں کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعہ ملزمین کی تلاش جاری ہے۔اس کے علاوہ مشتبہ افراد سے بھی پوچھ گچھ جاری ہے۔ حکام کے مطابق پرویز احمد ڈار نے جیسے ہی مسجد کے احاطے میں قدم رکھا ، کسی نامعلوم شخص نے انہیں گولی مار دی ۔

سی سی ٹی وی فوٹیج میں پرویز کو گولی لگنے کے بعد زمین پر گرتے ہوئے دیکھا گیا ہے، جب کہ گولی مارنے افراد انہیں مار کر فرار ہو چکے تھے۔ گولی لگنے کے بعد مقامی افراد نے انہیں قریبی ہسپتال میں علاج کے داخل کرایا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لا کر زندگی کی جنگ ہار گئے۔

ان کی موت سے ہر طرف سناٹا چھا گیا ہے، علاقے میں سراسیمگی کا ماحول پیدا ہوگیا، وہ نماز کے لیے پیدل مسجد گئے تھے اور ان کی واپسی لاش کی شکل میں گھر پر ہوئی ، جس نے اہل خانہ پر غم کے پہاڑ توڑ ڈالے۔ ان کے پسمندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو نابالغ بچے یعنی ایک تیرہ برس کی بیٹی اور 10 سالہ بیٹا ہے۔ وہیں ان کے بوڑھے والدین کے علاوہ چھوٹے بھائی بہن بھی ہیں۔ وہ اپنے گھر میں سب سے بڑے تھے، اس لیے وہ گھر کے سربراہ بھی تھے۔ گویا کہ وہ پورے خاندان بھی سربراہ تھے۔

پرویز احمد ڈار نے پولیس سروس میں 21 برس مکمل کئے۔ ان کا کریر بے داغ رہا ہے۔ان کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ وہ ایک شریف اور دیانت دار آدمی تھے اور ہمیشہ اپنا کام ذمہ داری کے ساتھ ادا کرتا تھا۔

خیال رہے کہ گذشتہ ایک ہفتہ کے دوران سندوں کے ذریعہ دو پولیس والے ہلاک ہوئے ہیں۔

پرویز احمد ڈار کی موت نے پولیس انتظامیہ میں افرا تفری پیدا کردی ہے ۔پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ نے کشمیر زون میں فورس کے کام کاج کادوبارہ جائزہ لیا ہے۔

گذشتہ روز سری نگر پولیس ہیڈ کوارٹر میں منعقدہ اجلاس ہلاک ہونے والے پرویز احمد ڈار کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔

ڈی جی پی دلباغ سنگھ نے متوفی کے لواحقین سے ملاقات کر ان سے ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا کہ قصورواروں کو بخشا نہیں جائے گا۔

اس کے علاوہ انہوں نے متوفی کے اہل خانہ کو محکمہ کی طرف سے ہر ممکن مدد کی یقین دہانی بھی کروائی۔

ان کے ہمراہ آئی جی پی کشمیر وجے کمار ، ڈی آئی جی وسطی کشمیر رینج امیت کمار اور ایس ایس پی سری نگر سندیپ چودھری بھی تھے۔