بچوں کو اسکول،ملازمین کوگھرسے کام؟دہلی سرکارکوسپریم کورٹ کی پھٹکار

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 02-12-2021
بچوں کو اسکول،ملازمین کوگھرسے کام؟دہلی سرکارکوسپریم کورٹ کی پھٹکار
بچوں کو اسکول،ملازمین کوگھرسے کام؟دہلی سرکارکوسپریم کورٹ کی پھٹکار

 

 

نئی دہلی: دہلی میں آلودگی کے معاملے پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے جمعرات کو دہلی حکومت کو پھٹکار لگائی۔

عدالت نے کہا کہ جب ملازمین کو گھر سے کام دیا گیا ہے تو بچوں کو اسکول جانے پر کیوں مجبور کیا جا رہا ہے۔

عدالت نے کہا کہ حکومت نے عدالت کو بتایا تھا کہ اسکول بند کر دیے گئے ہیں، لیکن ایسا نہیں ہے۔ دھند کے درمیان چھوٹے بچے سکول جا رہے ہیں۔

کیا آپ عدالت کے حکم کا احترام نہیں کرتے؟

پریم کورٹ نے جمعرات کو’خطرناک‘ فضائی آلودگی کی سطح پر مرکز، دہلی اور ہمسایہ ریاستوں کی سرزنش کی اور ’ہنگامی صورت حال‘ کے لئے ’ہنگامی اقدام‘ کرنے پر زوردینے کے ساتھ ساتھ وارننگ بھی دی کے 24 گھنٹے میں کچھ مثبت نہیں کئے گئے تو وہ کوئی سخت آرڈرمنظور کرے گی۔

چیف جسٹس این۔ وی رمنا، جسٹس ڈی وائی۔ چندرچوڑ اور جسٹس سوریہ کانت کی بنچ نے کہا کہ مرکز، دہلی، ہریانہ، پنجاب اور اتر پردیش کی حکومتیں سنجیدگی سے غورکرکے فضائی آلودگی کی سطح کم کرنے کے ایسے اقدام جمعہ کی صبح 10 بجے تک واقف کرائیں، جن سے حالات کنٹرول کئے جاسکیں۔

بنچ نے کوئی ’آزاد پارٹی یا کمیٹی' کی تشکیل کی طرف اشارہ کرتے ہوئےکہا کہ متعلقہ حکومتوں کو ٹھوس اقدامات کے بارے میں مطلع کرنا چاہیے، ورنہ وہ کوئی ’ہدایت‘ منظورکرے گی۔ چیف جسٹس رمنا نے نوکرشاہوں کی لاپرواہی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا اور متعلقہ فریقوں کے وکلاء سے کہا کہ جب چیزیں ٹھیک سے کام نہیں کررہی ہیں تو آپ کو (مرکز اورریاستی حکومتوں کو) تعمیری انداز میں کام کرنا ہوگا۔ بنچ نے دہلی میں اسکولوں کو دوبارہ کھولنے، فضائی آلودگی پیدا کرنے والے بڑے عوامل - صنعتی یونٹس اور گاڑیوں کے خلاف مناسب کارروائی نہ کرنے پر سخت ناراضگی کا اظہارکیا۔

عدالت نے مرکز اور دہلی حکومت کے ان دعوؤں کو مسترد کر دیا، جن میں آلودگی کو کم کرنے کے تمام اقدامات کیے جانے کی بات کہی گئی۔ عدالت عظمیٰ نے بیوروکریٹس کے کام کاج کے طریقوں پر ایک بارپھر سنگین سوال کھڑے کئے اورکہا کہ جب تمام اقدامات کیے جارہے ہیں تو آلودگی کی سطح کیوں بڑھ رہی ہے۔ 'کمیشن فار ایئر کوالٹی مینجمنٹ' اور اس کے 20-30 اراکین ہونے کا فائدہ کیا ہے؟ یہ اورکچھ نہیں صرف خزانے پر ایک طرح کے بوجھ ہیں۔ بنچ نے جمعرات کی سنگین سطح 429 ایئر کوالٹی انڈیکس پر تشویش اور ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، "ہمارے احکامات کے باوجود، آلودگی کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہے۔

یہ آلودگی کہاں سے آ رہی ہے؟" بنچ کے سخت رخ کو دیکھ کر سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ جان لیوا آلودگی کے تعلق سے حکومت بھی عدالت کی طرح فکر مند ہے۔ ایک دن کا وقت دیا جائے تاکہ وہ متعلقہ محکموں کے اعلیٰ افسران سے بات چیت کر سکیں۔ سپریم کورٹ نے مرکز، قومی راجدھانی دہلی کی حکومت اور دیگر فریقوں سے کہا، "ہم آپ کو 24 گھنٹے دے رہے ہیں۔ اس دوران، ہم چاہتے ہیں کہ آپ سنجیدگی سے سوچیں اور ٹھوس حل تلاش کریں اور ہمیں ان کے بارے میں بتائیں۔ چیف جسٹس کی سربراہی والی تین رکنی بنچ نے کہا کہ ہم کل صبح 10 بجے 30 منٹ کے لئے سماعت کر سکتے ہیں۔

آپ ہمیں آلودگی کو روکنے کے اقدامات کے اگلے مراحل کے بارے میں مطلع کریں، وگرنہ ہم کوئی 'ہدایت' پاس کریں گے۔ سپریم کورٹ نے خطرناک آلودگی کی سطح کے درمیان اسکول کھولنے کی اجازت پر سنگین سوالات اٹھائے اور اس کے لیے دہلی حکومت کی سرزنش کی۔ چیف جسٹس نے دہلی حکومت سے پوچھا آلودگی کے پیش نظر جب بالغوں کو گھر سے کام کرنے کی اجازت ہے تو تین سے چار سال تک کے بچوں کو اسکول جانے کے لیے کیوں مجبور کیا جا رہا ہے؟

دہلی حکومت کاموقف رکھنے والے سینئر وکیل ڈاکٹر ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ ماہرین کی رائے پر اسکول کھولے گئے ہیں، جس میں بتایا گیا تھا کہ بچوں کے اسکول نہ جانے کی وجہ سے ان کےسیکھنے کا عمل متاثر ہو رہا ہے۔ عدالت نے پھر پوچھا کہ آلودگی کم کرنے کے اقدامات کا کیا ہوا؟ مسٹر سنگھوی نے کہا کہ نومبر میں آلودگی پھیلانے والی 1500 سے زیادہ گاڑیوں کو ضبط کیا گیا ہے۔ حکومت کے دعووں سے ناخوش، بنچ نے کہا، "ہمیں لگتا ہے کہ زمینی سطح پر کچھ نہیں ہو رہا ہے کیونکہ آلودگی کی سطح بڑھ رہی ہے۔

 ہمیں لگتا ہے کہ ہم اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں۔ جسٹس سوریہ کانت نے کہا کہ ماحولیات کے نام پر سستی مقبولیت حاصل کرنے کی کوشش سڑکوں پرکی جارہی ہے۔ لوگ 'ماحول بچاؤ' کے بینرز اٹھائے سڑکوں پر نظر آتے ہیں لیکن آلودگی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ درخواست گزار اسکول کے طالب علم آدتیہ دوبے کاموقف بیان کرتے ہوئے سینئر وکیل وکاس سنگھ نے مرکزی حکومت کے سینٹرل وسٹا پروجیکٹ کے تعمیراتی کام کو جاری رکھنے پر ایک بار پھراعتراض کیا اور کہا کہ لوگوں کی صحت کی قیمت پر ترقی نہیں ہو سکتی۔ ایک مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب ہم انڈیا گیٹ پر جاتے ہیں تو چاروں طرف دھول اڑ رہی ہوتی ہے۔ ایسے میں تعمیراتی سرگرمیوں پر عدالتی پابندی کے حکم کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے کہا کہ آج دہلی کی فضائی آلودگی کی سطح 500 اے کیو آئی ہے۔