جوانوں سے بھی جوان پہلوان ہیں محمد اجمیر خان

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 06-07-2021
محمد  اجمیر  خان
محمد اجمیر خان

 

 

 آواز دی وائس، حیدرآباد

جدید ترقیاتی اور ٹکنالوجی پر انحصار کرنے والے زمانے میں اپنی صحت و تندرستی کو برقرار رکھنا ایک مشکل ترین کام ہے۔ لیکن کچھ لوگ ہیں، جو آج بھی اپنی صحت کا بھرپور خیال رکھتے ہیں، انہیں میں سے ایک ہیں، ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد کے علاقہ گولکنڈہ کے رہنے والے پہلوان'اجمیر علی خان'۔

اجمیر علی خاں خود بھی ورزش کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی پہلوانی کرنے کے طریق کار سکھاتے ہیں۔ قلعہ گولکنڈہ کے قریب میں ایک 66سالہ معمر شخص نوجوانوں کے لئے حوصلہ افزائی کا ذریعہ بنے ہوئے ہیں۔ محمد اجمیر خان جو16 سال کی عمر سے مشقت کر رہے ہیں اور اب وہ نئی نسلوں کو بھی اپنے فن سکھانے رہے ہیں۔

ایسا کہا جاتا ہے کہ وہ سن1985سے تربیت دے رہے ہیں اور شہر بھر کے پہلوانوں کے ساتھ متعدد میچوں میں حصہ لے چکے ہیں، مگر یہ بڑا عجیب اتفاق ہے کہ انہیں کبھی بھی ریاستی اور قومی سطح پر اپنی پہلوانی کے جوہر کو دکھانے کا انہیں کبھی موقع نہیں ملا۔

ان کے متعدد شاگردوں کو محکمہ پولیس میں اپنی پہلوانی کی بدولت شمولیت اختیار کرلی ہے۔ اپنی غیر معمولی صحت کے متعلق محمداجمیرخان کا کہنا ہے کہ غذا اور ان کی سخت روزمرہ کی زندگی ہے۔  وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ گولکنڈہ میں چھ افراد کے ساتھ مقیم ہیں۔

 وہ اجمیر خان نے مشورہ دیا ہے کہ مذکورہ نوجوانوں کو چاہئے کے وہ صحت مند لائف اسٹال پر عمل کریں‘ روز دوڑ لگائیں اور موبائیل فونز کا کم از کم استعمال کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ باہر گھومنا یا اؤٹ ڈورس میں وقت گذارنا بھی صحت کے لیے کافی بہتر ہے۔

حیرت کا مقام ہے کہ اس فنکار کے پاس آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔شاید اسی لیے انھوں نے مزید حکومت سے معاشی مدد کا استفسار کیا کیونکہ ان کے پاس تربیت کے لئے جزوی فیس کے علاوہ کوئی دوسرا ذریعہ آمدنی کا نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ میرے والد اور بھائی نظام کی فوج کا حصہ تھے اور بعد میں انہوں نے عثمانیہ یونیورسٹی میں خدمات انجام دیئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ٹرینگ کے علاوہ میرے پاس کوئی دوسرا ذریعہ آمدنی کا نہیں ہے کیونکہ میرے والدکو ریٹائرمنٹ کے بعد نظام کی جانب سے وعدہ کی گئی پانچ اراضی نہیں دی گئی ہے ۔ انہوں نے مزیدکہاکہ میں حکومت سے معاشی مدد کی درخواست کرتاہوں اور میرے شاگردوں کے لئے بھی درکار آلات اور حوصلہ افزائی کے لئے بھی مدد کی درخواست کرتاہوں۔

محمداجمیر خان کے شاگردوں میں سے ایک محمد یحییٰ خان نے اپنے کوچ کے متعلق بات کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے اپنے استاد سے کافی کچھ سیکھا ہے۔مذکورہ شاگرد نے کہاکہ وہ ہمیشہ رحمدلی اور پہلوانی کے نام پر غنڈہ ازم کے حوصلہ شکنی کی بات کرتے ہیں۔

ان کی کلاسیس سے میں نے بہت کچھ سیکھا ہے۔ وہ ہمیشہ سیدھا راستہ دیکھاتے ہیں۔ محمدیہ تعلیم قلعہ گولکنڈہ کے قریب میں ہے جس کی بنیاد سب سے پہلے مدیح خان استاد نے ڈالی تھی جہاں کے متعدد پہلوان مثلاً شیواجی پہلوان اور صدیق پہلوان نے میدان کشتی میں اپنے جوہر دیکھائے ہیں۔