اسمبلی انتخابات رزلٹ2022: یوپی میں بی جے پی اور پنجاب میں عام آدمی کا راستہ صاف

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 10-03-2022
اسمبلی انتخابات رزلٹ2022: یوپی میں بی جے پی اور پنجاب میں عام آدمی کا راستہ صاف
اسمبلی انتخابات رزلٹ2022: یوپی میں بی جے پی اور پنجاب میں عام آدمی کا راستہ صاف

 

 

آواز دی وائس : نئی دہلی

ملک کی پانچ ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔ سب کی نظریں نتائج پر مرکوز ہیں۔اتر پردیش میں ایک بار پھر بی جے پی کی راہ صاف نظر آرہی ہے۔ وزیر اعظم نریندرمودی اور وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی جوڑی ایک بار پھر کامیاب ہوتی نظر آرہی ہے۔ رجحانات بی جے پی نے 250 سیٹیں عبور کر لی ہیں، جو 202 کے اکثریتی اعداد و شمار سے بہت زیادہ ہے

سماجوادی پارٹی کی تعداد بھی 100 سے تجاوز کر گئی ہے۔ نمبر تین پارٹی بی ایس پی بھی دوہرا ہندسہ عبور نہیں کر پائی ہے۔ یوگی آدتیہ ناتھ گورکھپور سے آگے ہیں اور اکھلیش یادو کرہل سے آگے ہیں۔ لیکن، کاشی وشواناتھ سیٹ سے بی جے پی امیدوار نیل کانتھ تیواری پیچھے ہیں۔

ان اسمبلی انتخابات کو 2024 کے عام انتخابات کا سیمی فائنل کہا جا رہا تھا اور اس لحاظ سے ریاست یو پی سب سے اہم ہے جہاں سے پارلیمان کے 80 اراکین منتخب ہو کر آتے ہیں۔ ریاست میں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی ایک بار پھر سے حکومت تشکیل دینے کی پوزیشن میں نظر آرہی ہے۔ یو پی ریاستی اسمبلی کی کل 403 سیٹیں ہیں اور اکثریت کے لیے 202 کی ضرورت ہوتی ہے۔ ووٹو کی اب تک کی گنتی کے مطابق بی جے پی کو ڈھائی سو سے زیادہ نشستوں پر سبقت حاصل ہے اور وہ واضح اکثریت کی جانب بڑھ رہی ہے۔

ریاست میں اس کی مخالف جماعت سماج وادی پارٹی کو سو سے زیادہ سیٹوں پر سبقت حاصل ہے اور اس نے پہلے سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ تاہم اب یہ بات تقریبا ًواضح ہو چکی ہے کہ ریاست کی کمان یوگی آدتیہ ناتھ کے ہاتھ میں ہی رہے گی۔ اکھیلیش یادو کی جماعت سماج وادی پارٹی اقتدار سے کافی دور ہے۔

پنجاب میں چلی جھاڑو

ایک سال سے کسانوں کے احتجاج کی وجہ سے خبروں میں رہنے والا پنجاب انتخابی دہلیز کو عبور کر چکا ہے۔عام آدمی پارٹی پنجاب میں بھی دہلی کی کامیابی کو دہرا رہی ہے۔ پارٹی اکثریت کا ہندسہ بھی عبور کر چکی ہے۔ دوسرے نمبر کے لیے کانگریس اور اکالی دل کے درمیان مقابلہ ہے، لیکن دونوں مل کر بھی عآپ کے آس پاس نہیں پہنچ رہے ہیں

ریاست پنجاب میں کانگریس پارٹی کی حکومت تھی، جسے اروندکیجریو ال کی جماعت عام آدمی پارٹی شکست فاش دیتے ہوئے نظر آ رہی ہے۔ 117 رکنی اسمبلی میں عام آدمی پارٹی کو 88 سیٹوں پر سبقت حاصل ہے اور وہ واضح اکثریت کی جانب رواں ہے۔ حکمراں کانگریس پارٹی کو پنجاب میں 117 میں سے صرف 15 سیٹوں پر سبقت حاصل ہے اور دیگر تمام جماعتیں بہت پیچھے ہیں۔

بدعنوانی اور کرپشن کے خلاف مہم چلانے والوں کی جماعت عام آدمی پارٹی پہلی بار دہلی سے باہر کسی دوسری ریاست میں کامیاب ہوتی نظر آ رہی ہے اور یہ ایک طرح سے ریاست پنجاب میں ایک نیا انقلاب ہے۔ رائے دہندگان نے پنجاب میں کانگریس، اکالی دل اور بی جے پی جیسی تمام دیگر سیاسی جماعتوں کو تقریباً یکسر مسترد کر دیاہے۔

ملک کی سب سے چھوٹی ریاست گوا

گوا میں  بی جے پی 18 سیٹوں پر آگے ہے۔ کانگریس 11 سیٹوں پر آگے ہے جبکہ ایم جی پی + 4 سیٹوں پر آگے ہے۔ عام آدمی پارٹی 2 اور دیگر 5 سیٹوں پر آگے ہے۔ سی ایم پرمود ساونت سنکلم سے 604 ووٹوں سے آگے ہیں۔ دوسرے راؤنڈ کے بعد ڈپٹی سی ایم چندرکانت کاولیکر کوئپام سیٹ سے 1422 ووٹوں سے پیچھے ہیں۔ اتراکھنڈ اور منی پور میں اسمبلی انتخابات کے لیے ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔

اتراکھنڈ کی تمام 70 سیٹوں پر بی جے پی نے اکثریت سے زیادہ سیٹوں پر برتری حاصل کر لی ہے۔

بی جے پی اب 44 سیٹوں پر آگے ہے اور ایسا لگتا ہے کہ کوئی بھی پارٹی ریاست میں لگاتار دو بار حکومت بنانے میں کامیاب نہ ہونے کے افسانے کو توڑ رہی ہے۔ ریاست میں کانگریس کی برتری اب 22 سیٹوں پر رہ گئی ہے، جب کہ دیگر چار سیٹوں پر آگے ہیں۔ AAP، جس نے پہلی بار تمام 70 سیٹوں پر مقابلہ کیا، اب کسی بھی سیٹ پر آگے نہیں ہے۔ ۔

منی پور میں پاور بٹن مقامی پارٹیوں کے ہاتھ میں نظر آ رہا ہے۔

یہاں کی 60 سیٹوں میں سے حکمراں بی جے پی اب 25 سیٹوں پر آگے ہے، جب کہ کانگریس 11 سیٹوں پر آگے ہے۔ مقامی جماعتوں این پی پی اور این پی ایف نے کانگریس اور بی جے پی کو سخت ٹکر دی ہے جنہوں نے 2002 سے 2017 تک ریاست میں حکومت بنائی تھی۔ رجحان میں، این پی پی 12 سیٹوں پر، این پی ایف 3 سیٹوں پر اور دیگر 8 سیٹوں پر آگے ہے۔