آسیہ خاتون میواتی : ایک گمنام مجاہد آزادی

Story by  اے ٹی وی | Posted by  Shah Imran Hasan | 1 Years ago
آسیہ خاتون  میواتی : ایک گمنام مجاہد آزادی
آسیہ خاتون میواتی : ایک گمنام مجاہد آزادی

 

 

آواز دی وائس، نئی دہلی

مولانا سے کہو کہ اپنے بیٹے کی فکر نہ کریں۔ اللہ کی مرضی سے جو کچھ ہونا ہے وہ ہو کر رہے گا۔ لیکن وہ انگریزوں کے سامنے نہ ٹوٹے گا اور نہ معافی مانگے گا۔

یہ الفا ظ اس بہادر خاتون کے ہیں جنہوں نے تنہا انگریزوں کا مقابلہ کیا۔ ان کے صاحبزادے شدید بیمار تھےاوران کے شوہرمولانا محمد ابراہیم خان الوری کو تحریک آزادی میں حصہ لینے پر انگریزوں نے قید کر دیا تھا۔

 انہوں نے مہاتما گاندھی کے ساتھ نمک ستیہ گرہ میں حصہ لیا اور زخمی بھی ہوئے۔

اسی زمانہ میں تاریخ آزادی کی عظیم مجاہدہ آسیہ خاتون نے برطانوی راج کی مخالفت کرتے ہوئے ہندوستانی مسلم خواتین کی بہادری کی مثال قائم کی۔

خیال رہے کہ  آسیہ خاتون سنہ 1918 میں پیدا ہوئیں، وہ تاریخی فیروز پور (میوات، ہریانہ) کی رہائشی تھیں۔

 آسیہ خاتون عرف اماں بی میوات کی ایک حوصلہ مند اور بہادر خاتون تھیں۔انھوں نے آزادی کی جدّوجہد میں اپنے شوہر  مولانا محمد ابراہیم خاں الوری کا بھرپور ساتھ دیا تھا ۔جب ان کے شوہر کو گرفتار کیا، پھر جیل میں ان پر بہت زیادہ تشدّد کیا گیا تو انہوں نے ان کا بہت حوصلہ بڑھایا اور کہا کہ کسی بھی صورت میں معافی نہ مانگنا ۔ اماں بی نے آزادی کے بعد بھی ملک کی تعمیر و ترقی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔

ان کے شوہر کی گرفتاری نے بھی اس کے حوصلے پست نہیں کیے تھے۔ انہوں نے اپنے پیروکاروں اور ساتھیوں کے ساتھ مل کر جدوجہد آزادی کو آگے بڑھایا۔

دیگر ذمہ داریوں کے باوجود  انہوں نے خواتین کو تعلیم دینے میں اہم کردار ادا کیا۔ مولانا ابراہیم کی وفات کے بعد بھی انہوں نے اپنی کوششیں جاری رکھی، 18 دسمبر 1995ء کو فجر کے وقت وفات پائی۔ ہم ان کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کر سکتے۔

ڈاکٹر مفتی محمد مشتاق تجاروی نے "آسیہ خاتون میواتی: جنگ آزادی کی گمنام مجاہدہ" کے عنوان سے ایک کتاب لکھی ہے جسے آپ  آسیہ خاتون کے بارے میں مزید جاننے کے لیے پڑھ سکتے ہیں۔

awazthevoice

آسیہ خاتون پر ایک نایاب کتاب

اس کتاب میں ڈاکٹر تجاروی نے جنگ آزادی میں اہل میوات کی شرکت کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ میوات کی خواتین نے بھی اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے ۔ انھوں نے متعدد خواتین کا تذکرہ کیا ہے ۔اس کے بعد آسیہ خاتون کا ذکرِ خیر تفصیل سے کیا ہے ۔ بچپن سے وفات تک ان کے حالات بیان کیے ہیں اور تحریک آزادی کے دوران اور ملک آزاد ہونے کے بعد ان کی خدمات پر روشنی ڈالی ہے ۔ یہ معلومات انھوں نے مرحومہ کی اولاد سے براہ راست حاصل کی ہیں۔

انھوں نے بی اماں سے اپنی ملاقات کا احوال بھی بیان کیا ہے _ بی اماں کا انتقال 5 جنوری 1996 کو 78 برس کی عمر میں ہوا تھا۔ ملک کی تحریکِ آزادی میں مسلم خواتین نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا ، لیکن افسوس کہ تحریک آزادی پر لکھی جانے والی کتابوں میں ان کا تذکرہ بہت کم اور سرسری ہے _ ان پر ایک بڑے پروجکٹ کے تحت کام کرنے کی ضرورت ہے۔