مختلف مقامات پر جلسے' ہزاروں فرزندان توحید کی شرکت ایک عرصہ بعد عظیم اجتماعات' مساجد بقعہ نور
تاریخی اور فرخندہ بنیاد شہر حیدرآباد میں معراج النبیۖ کا بصد عقیدت و احترام کے ساتھ انعقاد عمل میں آیا۔مختلف مقامات پر بڑے پیمانے پر جلسے اور کانفرنسیں منعقد کی گئیں۔جس میں بیرونی مقررین کے علاوہ مقامی علماء اور مشائخیننے شرکت کی۔معراج النبیۖ کے موقع پر شہر حیدرآباد میں روح پرور مناظر دیکھے گئے۔مختلف مقامات پر منعقدہ جلسوں میں ہزاروں فرزندان توحید نے شرکت کی۔ایک عرصہ بعد عظیم اجتماعات دیکھنے میں آئے۔مساجد کو بقعہ نور کیا گیا تھا۔ شب معراج کے موقع پر چنچل گوڑہ جونیر کالج گرائونڈ' قلی قطب شاہ اسٹیڈیم ہائی کورٹ' میلاد میدان خلوت مبارک' تاریخی مکہ مسجد' جامع مسجد چوک' درگاہ حضرات یوسفین نامپلی اور دیگر مقامات پر بڑے پیمانے پر جلسوں کا انعقاد عمل میں آیا۔جلسوں سے بیرونی مقررین کے علاوہ مقامی علماء نے خطاب کرتے ہوئے شب معراج کی اہمیت اور افادیت پر تفصیلی روشنی ڈالی۔موجودہ حالات کے پس منظر میں بھی ملت اسلامیہ کے ضمیر کو جھنجھوڑا گیا اور نیکیوں کی تاکید کی گئی۔
روشنیوں کا شہر
شہر حیدرآباد میں دوسال کے طویل عرصہ کے بعد مساجد تنگ دامنی کا شکوہ کررہی تھیں۔نماز عشاء میں شہر کی چھوٹی بڑی تمام مساجد میں فرزندان توحید کی کثیر تعداد دیکھی گئی۔تاریخی مکہ مسجد اور شاہی مسجد باغ عامہ میں روح پرور مناظر دیکھے گئے۔شب معراج کے پیش نظر مساجد کو بقعہ نور کیا گیا تھا۔تقریباً دوسال کے وقفہ کے بعد مساجد میں نورانی محافل کا انعقاد عمل میں آیا۔بارگاہ ایزدی میں مسلمانوں کی سربلندی ' جان و مال کے تحفظ اور کورونا وباء کے خاتمہ کے علاوہ امن و امان کی برقراری کیلئے رقت انگیز دعائیں کی گئیں۔
روشنیوں میں نہایا ہوا چارمینار
شہر میں کئی مقامات پر محفل نور کا انعقاد ہوا
جہیز کے خلاف آواز
قلی قطب شاہ اسٹیڈیم میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مہمان مقرر مولانا عبید اللہ خان اعظمی سابق ایم پی نے جہیز کو ملت اسلامیہ کیلئے فتنہ سے تعبیر کیا۔انہوں نے شادی بیاہ میں جہیز اور لین دین کے خاتمہ کی ضرورت پر زور دیا۔مولانا نے کہا کہ کسی کو مورد الزام ٹہرانے سے قبل اپنے گریباں میں جھانکنے کی ضرورت ہے۔عبید اللہ خان اعظمی نے کہا کہ ہرفرد پند و نصائح کے بجائے خود کا محاسبہ کرے۔مختلف مقامات پر علماء نے اپنے اثر انگیز خطابات کے دوران اصلاح معاشرہ کی ضرورت پر زور دیا۔علماء نے کہا کہ معراج النبیۖ کے موقع پر ہمیں نمازوں کا تحفہ ملا ہے۔نماز برائیوں سے روکتی ہے ۔علماء نے مسلمانوں کو پنج وقتہ نمازوں کی پابندی کی تلقین کی۔علماء 'مشائخین نے کہا کہ مسلمان اپنے معاملات کو درست بنائیں۔اللہ اور اس کے رسولۖ کی رضا اور خوشنودی کیلئے زندگی گزاری جائے۔علماء نے کہا کہ موجودہ نازک حالات میں اللہ کی رسی کو مضبوطی کے ساتھ تھاما جائے۔نامساعد حالات سے گھبرانے کے بجائے اللہ پر توکل کیا جائے۔علماء کے خطابات کے دوران فرزندان توحید نعرہ تکبیر اللہ اکبر کی صدائیں بلند کررہے تھے۔
رمضان کا تیاری
شب معراج کے ساتھ ہی مساجد میں ماہ صیام کی تیاریوں کا عملاً آغاز بھی عمل میں آیا۔ماہ رمضان المبارک کے شایان شان استقبال کیلئے تمام تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔بیشتر مساجد کو رنگ و روغن کیا گیا ہے۔مساجد کے صحن میں سائبانوں کی تنصیب عمل میں لائی گئی ہے۔حوضوں کی صفائی کا کام بھی جاری ہے۔نماز تراویح کیلئے حفاظ کے انتخاب کا عمل بھی شروع ہوچکا ہے۔ماہ رمضان المبارک کے آغاز کیلئے اب صرف 33یوم باقی رہ گئے ہیں۔موسم گرما کے پیش نظر بیشتر مساجد میں واٹر فلٹرس اور اے سیز کی تنصیب عمل میں لائی گئی ہے۔چھوٹی مساجد میں بڑے بڑے ایر کولرس کا نظم کیا گیا ہے۔تاریخی مکہ مسجد کی کروڑہا روپے کی لاگت سے مرمت اور تزئین نو کا کام سرعت کے ساتھ جاری ہے۔ لاک ڈاون کے دوران مساجد میں صرف چار افراد کو ادائیگی نماز کی اجازت دی گئی تھی۔لاک ڈاون کے مرحلہ کے اختتام کے بعد بھی مساجد میں تمام احتیاط کو ملحوظ رکھا جارہا ہے۔
سماجی فاصلہ کی برقراری کے ساتھ فرش پر نمازیں ادا کی جارہی تھیں اب شہر حیدرآباد کی تمام مساجد میں باقاعدہ طورپر جائے نماز بچھادیئے گئے ہیں اور کندھے سے کندھا ملاکر صفیں بنائی جارہی ہیں اور نمازیں ادا کی جارہی ہیں۔کورونا وباء کے پیش نظر مساجد کی صفائی پر بھی خصوصی توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔جراثیم کش ادویات کے چھڑکائو کے علاوہ سینی ٹائزر کا بھی نظم کیا گیا ہے۔ شہر حیدرآباد میں طویل وقفہ کے بعد بازاروں میں بھی رونقیں بحال ہوگئی ہیں ۔بازاروں میں خریداری کیلئے عوام کا ہجوم دیکھا جارہا ہے۔شب معراج کے موقع پر مختلف ہوٹلوں کی جانب سے رمضان کی اسپیشل ڈش ہریس کی فروخت کیلئے اسٹال لگائے گئے تھے ۔
حیدرآباد کی تاریخی مکہ مسجد
خصوصیت کے ساتھ چاکنا' بوٹی کباب اور دیگر اشیاء کی فروخت کیلئے بھی دکانیں قائم کی گئی تھیں۔سال گزشتہ ماہ رمضان میں لاک ڈاون نافذ تھا تجارتی سرگرمیاں ٹھپ تھیں اس مرتبہ رمضان المبارک کی آمد سے قبل تاجرین کی جانب سے ہوٹلوں اور دکانات کی تزئین و مرمت کا کام تیزی کے ساتھ کیا جارہا ہے۔شہر حیدرآباد کی ہریس ساری دنیا میں مشہور و معروف ہے۔بیشتر مقامات پر ابھی سے ہی ہریس کی بھٹیاں قائم کی گئی ہیں اور ہریس کی فروخت کا آغاز بھی کردیا گیا ہے۔٭٭