پلیز: الیکٹرونک میڈیا بدل لے اپنا انداز

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 20-05-2021
آج کے دور میں خود کو  نفسیاتی مریض بننے سے  بچانا چاہئے
آج کے دور میں خود کو نفسیاتی مریض بننے سے بچانا چاہئے

 

 

 شاہد حبیب / نئی دہلی

کورونا کی دوسری لہر نے ملک کے طبی نظام کو تو منہدم کیا ہی ، وبا کی خوفناک تصویر کشی نے عوام الناس کے اذہان پر غیر معمولی خوف اور اضطراب مسلط کر دیا ہے - ملک کی ایک بڑی آبادی نفسیاتی مریض بنتی جا رہی ہے اور ماہرین نے تو یہاں تک دعوا کر دیا کہ مرنے والوں میں ایک بڑی تعداد کورونا کی دہشت سے ہونے والے نفسیاتی عدم توازن کے شکار افراد کی ہے۔

اس پر آشوب دور میں ایک حساس لیکن   ذمہ دار شہری نے خود کو گمنام رکھتے ہوئے ملک کے میڈیا چینلوں سے اپیل کی ہے کہ وہ لاک ڈاؤن میں لوگوں کے تناؤ کو کم کرنے کے لئے اس وبا سے متعلق مثبت خبریں دکھائیں۔

اس شہری نے میڈیا ہاؤسز کے نام لکھ گیۓ اپنے خط میں کہا کہ پورے دن آپ صرف اسپتال سے محروم مریضوں ، ہلاک ہونے والے خاندانوں ، آکسیجن کی کمی ، وینٹیلیٹروں کی کمی ، اسپتال میں بستروں کی کمی ، بے یار و مدد گار بچے ، بھوک ، جلتی ہوئی چتائیں دکھاتے ہیں ، جس سے کسی کا بھلا نہیں ہونے والا ہے ۔

خط میں میڈیا ہاوسز کو غیرت دلاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آپ ہماری سوسائٹی کو گدھ کی طرح دیکھ رہے رہے ہیں اور انتظار میں ہوتے ہیں کہ کب لاشیں آئیں اور ہم دعوت نوش فرمائیں ۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ آپ خوف و ہراس پھیلا کر کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں؟ کیا آپکا مقصد اتنا خوف پیدا کرنا ہے کہ صحتمند بھی بیمار ہو جائے ۔ یہ تو سب کو علم ہے کہ وبا کا دور دورہ ہے ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ یہ کہنا کافی ہے کہ صورتحال پر کوئی قابو نہیں ہے - براہ کرم اگر آپ ہمارے حوصلوں کو بلند نہیں کرسکتے تو اسے توڑیں تو نہ!! خط لکھنے والے شہری نے مسائل کو حل کرنے کے لئے مندرجہ ذیل تجاویز اور مشورے دئے

صحت یاب مریضوں کے انٹرویو دکھائیں

ان علاقوں کی نشان دیہی کریں جہاں آکسیجن سلنڈر دستیاب ہیں اور ہمیں بتائیں

ہمیں بتائیں کہ کس اسپتال میں کتنے بستر خالی ہیں

ایمبولینس سروس کی تفصیلات فراہم کریں

مثبت خبریں دیں تاکہ لوگوں کو اس صورت حال سے باہر نکلنے میں مدد مل سکے

کہاں پر کیا کیا فوائد دستیاب ہیں اس بارے میں معلومات فراہم کریں

عوامی نمائندوں کو اسٹوڈیو میں لڑانے کے بجائے سماجی خدمت کرنے پر مجبور کریں

ڈاکٹروں کے ڈراؤنے انٹرویو کے بجائے ڈاکٹروں کو تلاش کرنے کے بارے میں معلومات دیں

خط کے اختتام میں وہ لکھتے ہیں کہ براہ کرم اس پر عمل کریں کیونکہ یہ ہمارے ملک کے مفاد میں ہے، ہم سب کو اکٹھا ہونے دیں تاکہ جس طرح سے بھی ہو سکے ہم ایک دوسرے کی مدد کریں ۔ ہم سب مقابلہ کرنا جانتے ہیں اور اس وبا کا بھی ایک دوسرے کے ساتھ مل مقابلہ کریں گے ۔