یوم عاشورہ پرہندو۔مسلم نوجوانوں نے خون عطیہ کیمپ کرقائم کی مثال

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 20-08-2021
یوم عاشورہ پرہندو۔مسلم نوجوانوں نے خون عطیہ کیمپ کرقائم کی مثال
یوم عاشورہ پرہندو۔مسلم نوجوانوں نے خون عطیہ کیمپ کرقائم کی مثال

 

 

چندیری(مدھیہ پردیش)

یوم عاشورہ پر تعزیہ نکالنے اور ڈھول کی آوازوں کے بیچ لاٹھیاں بھانجنے کی روایت پرانی ہے۔ بہت سے لوگ ماتم کرکے بھی غم حسین کو تازہ کرتے ہیں اور بعض زنجیروں سے سینہ کوبی کرکے خون بہاتے ہیں مگر مدھیہ پردیش کے چندیری میں ضرورت مندمریضوں کے لئے خون دے کرایک نئی روایت کا آغاز کیا گیا ہے۔

یہ خون عطیہ کیمپ ہندو،مسلم یکجتی کی ایک مثال بن گیا کیونکہ سبھی مذاہب کے لوگوں نے شرکت کی اور اپنا خون دے کر اس خون کی یاد تازہ کی جویوم عاشورہ پر میدان کربلا میں حق وانصاف کے تحفظ کے لئے بہاتھا۔

امام حسین رضٰ اللہ عنہ کی یاد میں جس خون عطیہ کیمپ کا اہتمام کیا گیا تھا اس میں شامل ہونے والوں میں مقامی ایم ایل اے گوپال سنگھ چوہان بھی تھے جو کہ پروگرام کے مہمان خصوصی تھے۔

اس میں ایس ڈی ایم دیویندر پرتاپ سنگھ ، بی ایم او ایم ایل کھرکا ، سماجی کارکن انیل روکڑیا ، آلوک کتھاریہ ، ادریس خان پٹھان اور راکیش جین بھی شامل تھے۔ اس کیمپ میں 52 نوجوانوں نے خون کا عطیہ کرپروگرام کو یادگار بنایا۔

اس موقع پر تمام بلڈ ڈونرز کو مسلم کمیٹی کی جانب سے جوس اور اسنیکس اور ہار پہنائے گئے۔ موجود نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے ایم ایل اے گوپال سنگھ چوہان نے کہا کہ خون کا عطیہ دوسروں کو نئی زندگی دیتا ہے ، یہ ایک بہت ہی اہمیت کا کام ہے۔

دوسری طرف جین سماج کے مہاویر چوہدری نے کہا کہ یہ ایک بہت اچھی روایت کا آغاز ہے۔ ہمیں کچھ نیا کرنا چاہیے اور ایسے پروگراموں کی وجہ سے شہر کا ماحول بھی خوشگوار رہتا ہے۔

دوسری جانب مسلم ویلفیئر سوسائٹی کے صدر ادریس خان پٹھان نے کہا کہ محرم غم کا موقع ہے اور یہ کربلا کی یاد میں منایا جاتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ شہر کے مسلم نوجوانوں کی جانب سے بلڈ ڈونیشن کیمپ کا انعقاد کرکے معاشرے میں ایک نئی مثال قائم کی گئی ہے۔

بلڈ ڈونیشن سے لوگوں کو نئی زندگی فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔ انھوں نے کہا ہماری سوسائٹی معاشرے کے فائدے کے لیے کچھ نیا کرنے کی کوشش کرتی رہے گی۔