اے ایم یو: قبرستان میں پرانی قبروں کو ہموار کرنے کا کام شروع

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 16-05-2021
یونیورسٹی کا قبرستان
یونیورسٹی کا قبرستان

 

 

آواز دی وائس۔ علی گڑھ

پچیس دنوں میں 60 سے زیادہ اے ایم یو کے ریٹائرڈ، تدریسی و غیر تدریسی ملازمین کی اموات ایک بڑا صدمہ بن چکی ہیں،یونیورسٹی کا ماحول غمگین ہے۔ کورونا وبا کی رہنما ہدایات کے مطابق علی گڑھ مسلم یونیورسٹی بند ہے جس کی وجہ سے یونیورسٹی میں طلبا کے رہائشی ہال بھی بند ہیں۔عید الفطر میں بھی سناٹا چھایا ہوا تھا۔ جس یونیورسٹی کے ہاسٹلز میں جگہ حاصل کرنا مشکل ہوتا تھا ا ب وہ تو خالی ہیں مگر قبرستا ن میں آبادی دن بدن بڑھ رہی ہے۔

کیمپس میں سناٹا ہے اور سول لائنز میں ویرانیت ہے۔ اب نوبت یہ آگئی ہے کہ یونیورسٹی کے قبرستان میں پرانی قبروں کو ہموار کیا جارہا ہے نئی قبروں کےلئے جگہ بنائی جارہی ہے۔

مسلم یونیورسٹی کے پروکٹر پروفیسر محمد وسیم علی کے مطابق کورونا کی اس لہر میں جو تدرسی اسٹاف اس کا شکار ہوا ان میں ممتاز پروفیسرز بشمول میڈیسن ڈ یپارٹمنٹ کے چئیرمین اور لا ڈیپارٹمنٹ کے ڈین بھی شامل ہیں۔ان ناقابل تلافی نقصان کے ساتھ ہر کسی پر خوف اور بے چینی طاری ہے۔

 فیکلٹی کے ایک سئینر ممبر نے کہا کہ یونیورسٹی کا قبرستا ن بہت بڑا نہیں ہے،اب قبروں کےلئے جگہ کی کمی ہے ،اس لئے پرانی قبروں کو ہموار کرکے نئی کی جگہ بنائی جارہی ہے،انہوں نے کہا کہ اس قسم کی صورتحال کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا ہے،یونیورسٹی نے کبھی بھی اتنی اموات کا سامنا نہیں کیا تھا۔ہر دن آٹھ سے دس تدفین ہورہی ہیں۔