نئی دہلی: پاکستان کی جانب سے ہندوستانی ایئرلائنز کے لیے اپنی فضائی حدود بند کرنے کے فیصلے کے بعد ایئر انڈیا کو ہر سال تقریباً 60 کروڑ ڈالر کا نقصان ہونے کا اندیشہ ہے۔ خبر رساں ایجنسی رائٹرز نے کمپنی کے ایک خط کا حوالہ دیتے ہوئے یہ دعویٰ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی فضائی حدود بند ہونے سے ہندوستانی ایئرلائنز کو اپنے پروازی راستے تبدیل کرنا ہوں گے، جس کی وجہ سے ایندھن کے اخراجات میں اضافہ ہوگا اور پروازوں کا دورانیہ بھی بڑھ جائے گا۔ مذکورہ خط میں کہا گیا ہے کہ اگلے سال یہ نقصان مزید بڑھ سکتا ہے۔ ایئرلائنز نے خبردار کیا ہے کہ اس پابندی کا اثر مسافروں پر بھی پڑ سکتا ہے۔
ایئر انڈیا نے اندازہ لگایا ہے کہ انہیں سالانہ 59.1 کروڑ ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے، اور جب تک یہ فضائی پابندی برقرار رہے گی، نقصان میں اضافہ ہوتا رہے گا۔ یہ قابل ذکر ہے کہ 22 اپریل کو کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں دہشتگردوں نے 26 بے گناہ سیاحوں کو گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔ اس ہولناک واقعے کے بعد ہندوستان نے سخت مؤقف اپناتے ہوئے سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا اور پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی محدود کر دیے۔ ردِعمل میں پاکستان نے ہندوستانی ایئرلائنز کے لیے اپنی فضائی حدود بند کرنے کا اعلان کر دیا۔
تاہم، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس فیصلے کا اثر بین الاقوامی ایئرلائنز پر نہیں پڑے گا۔ ایئر انڈیا نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس نقصان کی تلافی کے لیے سبسڈی فراہم کرے، اور جب حالات بہتر ہو جائیں تو یہ سبسڈی واپس لی جا سکتی ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اگرچہ ہندوستان کی دیگر ایئرلائنز بھی متاثر ہوں گی، لیکن سب سے زیادہ نقصان ایئر انڈیا کو ہوگا، کیونکہ وہ بین الاقوامی پروازوں کی بڑی تعداد چلاتی ہے۔ خاص طور پر دہلی سے مغربی ایشیا جانے والی پروازوں کا دورانیہ تقریباً ایک گھنٹہ بڑھ جائے گا، جس سے ایندھن کا خرچ نمایاں طور پر بڑھے گا۔