آفرین بنی پائلٹ، والد نے 15 ملازمین کو کرائی مندر کی ہوائی یاترا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 19-10-2022
آفرین بنی پائلٹ، والد نے 15 ملازمین کو کرائی مندر کی ہوائی  یاترا
آفرین بنی پائلٹ، والد نے 15 ملازمین کو کرائی مندر کی ہوائی یاترا

 

 

  شیخ محمد یونس: حیدرآباد

بیٹی بنی پائلٹ تو والد نے اپنے اسٹور کے پندرہ غیر مسلم ملازمین کو تروملا تروپتی دیوستھانم کے مندر کی بذریعہ ہوائی جہاز یاترا کرائی۔

 جی ہاں ! یہ واقعہ ہے حیدرآباد کا ،جہاں عزیز ہیرانی کی بیٹی آفرین ہیرانی نے جب کمرشیل پائلٹ کا لائسنس حاصل کرنے کے بعد پہلی اڑان بھری تو ان کے والدین کی خوشی کی کوئی انتہا نہیں رہی۔ ایک خواب تھا جوپورا ہوا تھا۔لاک ڈاون کا دور اور اس کے بعد کچھ تاخیر کے بعد آخر کار آفریں نے اڑان بھرنے کا کارنامہ انجام دیدیا۔ جس میں نہ صرف والدین اور دیگر خیر خواہوں کی نیک خواہشات اور دعائیں شامل تھیں ۔ عزیز ہیرانی نے اس کامیابی کا جشن منانے کا ایک طریقہ یہ تلاش کیا کہ اپنے ڈیپارٹمنٹل  اسٹور کے پندرہ قبائلی ملا زمین کو مندر کی یاترا کرانے کا فیصلہ کیا جس کے لیے انہوں نے دو دن کے لیے اپنااسٹور بند رکھا۔

یہ تھا بیٹی کی کامیابی پر والد کا ملازمین کو تحفہ ۔ جس نے انہیں سب کے لیے ایک مثال بنا دیا ۔بیٹی کی کامیابی پرفرط مسرت سے سرشار عزیز ہیرانی نے اپنی دکان کے پندرہ قبائلی ملازمین کے لیے غیرمعمولی طور پر  فضائی سفر کا انتظام کیا ۔ملازمین کے لیے حیدرآباد سے تروملا تروپتی دیوستھانم تک فلائیٹ کا نظم کیا گیا ۔عزیز ہیرانی بھی ملازمین کے ہمراہ تھے ۔

خواب تھا جو پورا ہوا

آفرین ہیرانی نے نمائندہ آ واز دی وائس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ  کمرشیل پائلٹ بننا ان کا بچپن ہی سے خواب تھا ۔اپنے مقصد کو پانے کے لئے  وہ سخت محنت اور جستجو کی ۔آخرکار میرا خواب حقیقت بن گیا اور میں آج ہوائی جہاز  اڑا رہی ہوں۔

منزل مقصود کے حصول کے لئے محنت شاقہ ضروری ہے ۔  جہدِ مسلسل ہو تو کوئی کام مشکل نہیں ہوتا۔ ایسی ہی مثال ریاست تلنگانہ کے ضلع عادل آ بادکے اندراویلی کی ہونہار طالبہ آفرین ہیرانی پر صادق آتی ہے۔آفرین نے آسمان کو چھونے کا خواب دیکھا تھا اور آج اپنےخواب کے شرمندہء تعبیر ہونے پر وہ فرط مسرت سے سرشار ہے۔

آفرین اپنے والدین کے ساتھ

آفرین کو بچپن ہی سے پائلٹ بننے کا شوق تھا۔ اپنی خواہش کو پورا کرنے کے لئے آفرین نے کوئی کسر باقی نہیں رکھی ۔ آفرین کی جدوجہد سے عبارت زندگی نوجوان لڑکیوں کے لئے ایک مثال ہے۔ آفریں ہندوستانی آسمانوں پر آج انڈیگو کے طیارے چلا رہی ہیں ۔

خاندانی پس منظر

آفرین کے والد عزیز ہیرانی اندراویلی میں ایک بڑی کرانہ دکان کے مالک ہیں وہ اعلی تعلیم یافتہ نہیں ہیں تاہم انہوں نے نہ صرف اپنے بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ و پیراستہ کیا ہے بلکہ غریب بچوں کی تعلیمی تشنگی کو بجھانے کےلئے اسکولس کا بھی قیام عمل میں لایا ہے ۔عزیز ہیرانی نے اندراویلی پبلک اسکول قائم  کیا ہے۔جس کے دو برانچس ہیں۔ آفرین کی والدہ نوینا ہیرانی گھریلو خاتون ہیں ۔ آفرین کے چھوٹے بھائی النور ہیرانی ایم بی اے کامیاب ہیں۔

اعلی تعلیمی ریکارڈ

آفرین ہیرانی بچپن ہی سے کافی ذہین واقع ہوئی ہیں۔ ان کی ابتدائی تعلیم عادل آباد میں ہوئی ۔انہوں نے سینٹ جوزف کانونٹ ہائی اسکول عادل آباد سے امتیازی نشانات کے ساتھ ایس ایس سی میں کامیابی حاصل کی اور سری چیتنیہ کالج حیدرآباد سے انٹرمیڈیٹ اعلی نشانات کے ساتھ مکمل کیا۔ انہوں نے ملا ریڈی کالج سے ایروناٹیکل انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی ۔ بعدازاں آفرین آسٹریلیا روانہ ہوئیں اور پائلٹ کی دو سال تربیت حاصل کی اب وہ آسمان کو فتح کر چکی ہیں اور ملک کی مختلف روٹس پر انڈیگو کی فلائٹس چلا رہی ہیں۔

  اٹھائیس سالہ  آفرین نے بتایا کہ کوویڈ19 کی وجہ سے انہیں پائلٹ کی ملازمت کے حصول میں تاخیر ہوئی جبکہ وہ 2020 میں ہی آسٹریلیا میں اپنی تربیت مکمل کر چکی تھیں ۔ کوویڈ 19 اور لاک ڈائون کی وجہ سے آفرین اپنے مکان میں ہی تھیں لیکن ہوائی جہاز اڑانے کے لئے کافی پرجوش تھیں۔  انہوں نے اپنی کامیابی کا سہرا والدین کے سر باندھا اور کہا کہ والدین کی محنت اور حوصلہ افزائی کا نتیجہ ہے کہ آج وہ اس مقام پر ہیں۔

آفرین کے والد عزیز ہیرانی نے نوجوانوں بالخصوص لڑکیوں کو مشورہ دیا کہ وہ پہلے اپنے پسندیدہ شعبے کا انتخاب کریں اورپھر کامیابی و کامرانی کے حصول کے لیے انتھک محنت کریں۔