بچوں کا مٹی کھانا۔۔۔ گھبرانا منع ہے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 29-05-2022
بچے کا مٹی کھانا گھبرانے والی بات ہے؟
بچے کا مٹی کھانا گھبرانے والی بات ہے؟

 

 

آپ گھر میں بیٹھے ہوئے اپنے بچے کو کھلونوں کے ساتھ کھیلتے ہوئے دیکھ رہے ہوں، اس دوران وہ اچانک مٹی کی مٹھی بھرے اور منہ میں ڈال لے، جیسے وہ چپس کھانے لگا ہو۔ یقینا آپ گھبرا جائیں گے لیکن اس کے بعد کیا کرنا چاہیے؟ سیدتی میگزین کے مطابق برجیل ہسپتال میں بچوں کے امراض کے ماہر ڈاکٹر احمد عبدالعال ایسی صورت حال میں پرسکون رہنے کا مشورہ دیتے ہیں کیونکہ بچوں کے لیے یہ عام بات ہے کہ وہ ہر چیز اپنے منہ میں ڈالتے ہیں، بھلے وہ گندگی ہی کیوں نہ ہو۔ اس لیے مت گھبرائیں کیونکہ یقینی طور پر اس صورت حال کا سامنا ہر ماں کو کرنا پڑتا ہے۔

ڈاکٹر احمد کہتے ہیں کہ ’گندگی، ریت، مٹی اور کیڑوں سے آلودہ مٹی کا کھانا بچوں میں مختلف بیماریوں یا کیڑوں کا سبب بن سکتے ہیں لیکن چونکہ ان اشیا کا کوئی ذائقہ نہیں ہوتا ہے اس لیے زیادہ تر بچے اسے فوری طور پر منہ سے باہر نکال دیتے ہیں اور وہ جلدی سے سیکھ جاتے ہیں کہ مٹی کوئی مزیدار کھانے کی چیز نہیں ہے۔

چنداہم نکات جو مددگار ثابت ہو سکتے ہیں

۔ بچے کی مجموعی صحت اور مدافعتی نظام بہتر ہو تو تھوڑی بہت مٹی کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ البتہ ایسی گندگی جو جانوروں کی گندگی یا کیمیائی مادوں کی ہو وہ نقصان دے سکتی ہے۔ اگر بچہ ایسا کچھ کھانے کے بعد بیمار دکھائی دیتا ہے تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

۔ اگر بچہ گندگی یا دیگر اشیا جیسے پینٹ، کاغذ یا بالوں کو کھاتکھاتا ہے تو یہ تشویش کا باعث ہے۔ ایسی صورت حال میں بچہ بیماری میں مبتلا ہوسکتا ہے کیونکہ اس کے جسم میں آئرن کی کمی یا غذائیت کی کمی ہو سکتی ہے۔ اگر کوئی ایسا معاملہ ہو تو آپ کو ماہر امراض اطفال سے اس کی تشخیص کروانی چاہیے۔

۔ یہ حقیقت جو ماؤں کو نہیں معلوم وہ یہ ہے کہ بچے کا گندی چیزیں کھانا اس کے مدافعتی نظام کی تربیت کرتا ہے۔ یہ جسم میں نقصان دہ بیکٹیریا سے لڑنے کے لیے اینٹی باڈیز جاری کرتا ہے۔ چنانچہ بچے کے جرثوموں سے متاثر ہونے کے امکانات ختم ہوجاتے ہیں اور اس کا مدافعتی نظام تربیت یافتہ ہوجاتا ہے کہ وہ بے ضرر جرثوموں کو نظر انداز کرے اور نقصان دہ جرثوموں سے لڑ سکے۔

4۔ جو بچے زمین سے چیزیں نہیں کھاتے ہیں، وہ الرجی کا شکار ہوتے ہیں۔ ان کے مدافعتی نظام میں بیکٹیریا یا وائرس سے لڑنے کی کوئی صلاحیت نہیں ہوتی۔ آخر میں آپ کو مشورہ دیتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ اپنے بچوں کی حفاظت کریں لیکن اگر کسی بچے کے ساتھ ایسا ہوتا ہے تو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔