ماہ رمضان اور صحت

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 02-04-2022
 ماہ رمضان اور صحت
ماہ رمضان اور صحت

 


آواز دی وائس،نئی دہلی

بہت سے مسلمان ماہ رمضان میں روزے رکھنا چاہتے ہیں۔ اکثر صحتمند بالغ افراد ایک محدود عرصے تک روزے بخوبی برداشت کر سکتے ہیں بشرطیکہ وہ مغرب کے وقت سے لے کر طلوع صبح تک غذائیت سے بھرپور خوراک اور مشروبات کافی مقدار میں استعمال کرتے ہوں۔

 بچوں اور نفسیاتی مریضوں کو روزے سے چھوٹ حاصل ہے۔ ان لوگوں کے لیے بھی چھوٹ ہے جن کی بیماری روزے رکھنے سے بگڑ سکتی ہے یا بیماری کا عرصہ لمبا ہو سکتا ہے۔ آپ کو زندگی کے بعض ادوار میں روزے ملتوی کر دینے یا روزے نہ رکھنے کا موقع بھی حاصل ہو سکتا ہے (جیسے بڑھاپا، حمل اور ماں کا دودھ پلانا) اور بعض دوسرے حالات میں بھی آپ کو چھوٹ حاصل ہوتی ہے (جیسے لمبا سفر، سخت جسمانی کام، فعال ملٹری سروس اور شدید مشکلات سے نبٹتے ہوئے)۔

 بیماری اور دوائیوں کا استعمال

اگر آپ بیمار ہوں اور روزے سے آپ کی حالت بگڑ سکتی ہو یا بیماری کا عرصہ لمبا ہو سکتا ہو تو آپ رمضان کے روزے چھوڑ سکتے ہیں۔ ناک اور گلے کے راستے دوائی لینے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے لیکن اگر ضروری دوائیاں چھوڑ دینے کی وجہ سے آپ کی صحت کے لیے سنگین خطرہ ہو تو آپ کو روزے بعد میں رکھ لینے یا روزے چھوڑ دینے کی اجازت ہوتی ہے۔

 اس لیے اگر آپ بیمار ہوں یا زندگی کے لیے ضروری دوائیاں استعمال کرتے ہوں تو روزہ نہ رکھیں۔ یہ بات ہائی بلڈ پریشر، ذہنی بیماری، ذیابیطس، دمے، پھیپھڑوں اور نظام تنفّس کی مزمن بیماری، ایچ آئی وی اور دوسری بہت سی دوسری کیفیات کے سلسلے میں درست ہے۔

یہ ان معمّر افراد کے لیے بھی درست ہے جن کے لیے روزہ پورا کرنا مشکل ہو مثال کے طور پر اگر ان کا بلڈ پریشر گر سکتا ہو اور انہیں سارا دن پانی نہ پینے کی وجہ سے چکر آ سکتے ہوں۔

اگر پھر بھی آپ روزے رکھنا چاہتے ہوں تو اپنے ڈاکٹر سے بات کری۔

 معدے کے السر، تیزابیت، ورم معدہ اور ہرنیا کے مریضوں کو بھی اگر روزے رکھنے کی خواہش ہو تو انہیں پہلے اپنے ڈاکٹر سے بات کرنی چاہیے۔

ذیابیطس اور ماہ رمضان

ذیابیطس کے مریضوں کے لیے روزہ رکھنا خطرناک ہو سکتا ہے۔ جب آپ کو کوئی ایسا طبی مسئلہ ہو جو روزہ رکھنے کی صورت میں بگڑ سکتا ہو تو ضروری ہے کہ آپ روزے چھوڑ دیں۔

ذیابیطس کے باوجود روزہ رکھنا ممکن ہو سکتا ہے لیکن اس کے لیے خاص کوشش اور اچھی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں آپ کو پہلے اپنے ڈاکٹر سے بات کرنی چاہیے۔

اگر آپ ذیابیطس ہونے کے باوجود روزے رکھنے کا انتخاب کریں تو ذیابیطس کے مریض کے طور پر ماہ رمضان میں اپنی صحت کو نقصان سے بچانے کے لیے آپ کو کچھ مشوروں پر عمل کرنا چاہیے۔ یہ مشورے نارویجن ڈائبیٹیز ایسوسی ایشن اور اسلامک کونسل کے باہمی مشورے سے مرتّب کیے گئے ہیں:

اگر آپ اس بیماری کے باوجود روزے رکھنے کا انتخاب کریں تو اس کے لیے پہلے اپنے فیملی ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہے آپ کو باقاعدگی سے اپنے خون میں شوگر چیک کرنا ہو گی۔

اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا ایسی غذائیں اور مشروبات چنیں جن سے افطار کے وقت خون میں شوگر تیزی سے نہ بڑھے اگر آپ خون میں شوگر گھٹانے والی دوائیاں لیتے ہیں اور روزے کے دوران آپ کی شوگر بہت زیادہ گر جائے تو آپ کو روزہ توڑنا ہو گا۔

ذیابیطس، ماہ رمضان اور کرونا وائرس

ذیابیطس ان بیماریوں میں شامل ہے جو بالغ افراد میں کرونا بیماری کے سنگین صورت اختیار کر لینے کا خطرہ بڑھاتی ہے۔ یہ خاص طور پر تب ہوتا ہے جب ذیابیطس پر کنٹرول خراب ہو اور بالخصوص اگر آپ کے لیے خطرے کے دوسرے عوامل بھی موجود ہوں جیسے:

ہائی بلڈپریشر وزن کی زیادتی/موٹاپا دل اور خون کی نالیوں کی بیماریاں کینسر پھیپھڑوں کی مزمن بیماری وغیرہ۔

اس زمانے میں آبادی میں کرونا وائرس پھیلا ہونے کے دوران ذیابیطس کو بہترین ممکن حد تک کنٹرول میں رکھنا خاص طور پر اہم ہے۔ اس لیے یہ مشورہ اس سال خاص طور پر اہم ہے کہ دائمی بیماریوں (مثال کے طور پر ذیابیطس) میں مبتلا افراد کو روزے چھوڑ دینے چاہیئں۔

ذیابیطس رکھنے والے افراد کو روزے نہ رکھنے کا تاکیدی مشورہ دیا جا رہا ہے کیونکہ کرونا بیماری کے سنگین صورت اختیار کر لینے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ چونکہ عمر زیادہ ہونے کی وجہ سے سنگین کرونا بیماری کا خطرہ بڑھتا ہے، اندازہ ہے کہ ذیابیطس میں مبتلا افراد کی عمر بھی جتنی زیادہ ہو گی، ان کے لیے خطرہ زیادہ ہو گا اور اسی لیے اگر آپ کی عمر 65 سال سے زیادہ ہو اور آپ کو ذیابیطس ہو تو آپ کو روزے نہ رکھنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

ماہ رمضان میں حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی مائیں۔

اگر آپ حاملہ ہیں یا دودھ پلاتی ہیں تو آپ کو روزہ نہیں رکھنا چاہیے۔ ان صورتوں میں آپ کو بچے کی پیدائش کے بعد یا دودھ پلانا چھوڑنے کے بعد روزے پورے کر لینے چاہیئں۔ بچے کے لیے بہترین یہ ہے کہ ماں غذائیت سے بھرپور خوراک کھائے اور باقاعدگی سے پانی پیئے۔ شائع شدہ تحقیقی مطالعات سے یہ سامنے نہیں آیا ہےکہ رمضان کے روزے رکھنے سے پیٹ میں بچے پر شدید نقصان دہ اثرات ہوتے ہیں لیکن پھر بھی ہمیں ایسا علم حاصل نہیں ہے کہ ہم حاملہ ماں کے روزے رکھنے کو محفوظ کہیں۔

اگر پھر بھی آپ روزے رکھنے کا انتخاب کریں تو آپ کو مغرب کے وقت سے لے کر طلوع صبح تک غذائیت سے بھرپور خوراک کھانے اور کافی پانی پینے کا خیال رکھنا چاہیے۔ دن کے وقت غیر ضروری جسمانی سرگرمی نہ کریں۔

اگر آپ کو پیٹ میں بچے کی حرکت میں کمی محسوس ہو یا آپ کو چکر آئیں، آپ نڈھال ہوں، آپ کو متلی ہو یا الٹی آئے تو آپ کو روزہ توڑ دینا چاہیے۔ اگر آپ کا روزے رکھنے کا ارادہ ہو تو پہلے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ حمل کے دوران اچھی غذائی عادات کے بارے میں یہاں مزید پڑھیں۔

روزے کے دوران ان علامات پر نظر رکھنی چاہیے

روزے کے دوران آپ کو مشکل محسوس ہو سکتی ہے۔ تاہم کچھ علامات پر آپ کو خاص طور پر نظر رکھنی چاہیے کیونکہ یہ بیماری کے آثار ہو سکتے ہیں۔

اگر آپ کو تھکن یا چکر آنے کا مسئلہ ہو تو یہ بلڈپریشر میں کمی کا اشارہ ہو سکتا ہے اور آپ کو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

اگر آپ کو متلی ہو، چکر آئیں اور دھیان برقرار رکھنے میں مشکل ہو تو یہ اس بات کا اشارہ ہو سکتا ہے کہ آپ کو پانی کی کمی ہو گئی ہے اور آپ نے کافی پانی نہیں پیا ہے۔ اس لیے مغرب کے وقت سے لے کر طلوع صبح تک خوب پانی پیئیں۔ رمضان میں کم پانی پینے سے گردے میں پتھری بننے کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

روزوں کے دوران قبض، ہاضمے کی خرابی اور تیزابیت ہو جانا عام ہے۔ ان مسائل سے بچنے کے لیے یہ اہم ہے کہ جن اوقات میں کھانے پینے کی اجازت ہو، آپ صحت بخش اور درست طور پر کھائیں۔ کئی لوگوں کو روزے میں سر میں درد اور مائیگرین ہوتی ہے۔ اگر آپ کو سر میں زیادہ درد ہو تو آپ کو اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کرنا چاہیے۔

اگر آپ کو روزے کے دوران ورزش کرنی ہو تو مشورہ ہے کہ دن کے اختتام کے قریب ہلکی ورزش کریں یعنی روزہ کھلنے سے تھوڑا وقت پہلے ہی تاکہ پھر آپ جلد کھا اور پی سکیں۔