بچوں میں بھی کووڈ کی علامات لمبی مدت تک رہنے کا خطرہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 27-04-2021
بچوں میں بھی کووڈ کی طویل المعیاد علامات کا خطرہ ہوسکتا ہے
بچوں میں بھی کووڈ کی طویل المعیاد علامات کا خطرہ ہوسکتا ہے

 

 

 نئی دہلی

ایک طبی تحقیق کے ابتدائی مرحلے میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ کورونا کے شکار بچوں میں جو کہ اسپتال میں زیر علاج ہیں مسلسل تھکاوٹ اور کووڈ کی طویل المدت دیگر علامات کا خطرہ بنا رہتا ہے۔ تحقیق ماسکو کے ایک ہسپتال میں اپریل سے اگست 2020 کے دوران کووڈ کے شکار 500 سے زائد بچوں کے والدین سے بات چیت پر مشتمل تھی ۔

ایک چوتھائی بچوں کے والدین نے بتایا کہ بچوں میں گھر لوٹنے کے 5 ماہ بعد بھی علامات کا تسلسل برقرار رہا تھا۔ تھکاوٹ، نیند اور سنسر مسائل سب سے عام تھے۔

بین الاقوامی سائنسدانوں کی ایک ٹیم کی اس تحقیق کے ابتدائی نتائج کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ آن لائن پری پرنٹ سرور پر جاری کیے گئے۔ یہ نتائج حتمی تو نہیں مگر ابتدائی ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ کووڈ سے متاثر بچوں میں ابتدائی بیماری کے بعد بھی لانگ کووڈ کی علامات کا خطرہ ہوتا ہے۔ تحقیق میں شامل 518 بچوں میں سے 24 فیصد میں ہسپتال سے ڈسچارج ہونے کے 7 سے 9 گھنٹے بعد بھی علامات کا تسلسل موجود تھا۔

دس  فیصد نے تھکاوٹ، 7 فیصد نے نیند میں مداخلت اور 6 فیصد نے سنسری مسائل کو رپورٹ کیا۔ لڑکپن کی عمر میں پہنچ جانے والے بچوں میں چھوٹے بچوں کے مقابلے میں لانگ کووڈ کا خطرہ زیادہ نظر آتا ہے یا الرجی کی تاریخ بھی اس خطرے کو بڑھاتی ہے۔ محقین نے بتایا کہ اگرچہ نتائج ابتدائی ہیں مگر ڈاکٹروں کو بچوں میں لانگ کووڈ کے امکان کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔

بالغ افراد میں تو لانگ کووڈ کے حوالے سے کافی کام ہورہا ہے اور اسے اہم مسئلہ سمجھا جارہا ہے مگر اب تک بچوں میں اس حوالے سے زیادہ تحقیق نہیں ہوئی۔ ابتدائی نتائج کے بعد محققین کی جانب سے اب والدین سے ہسپتال میں جانے سے پہلے اور بعد میں بچوں کی صحت کے بارے میں معلومات حاصل کی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ ڈسچارج کے بعد ایک یا اس سے زیادہ علامات کا تسلسل برقرار رہنا بچوں کی صحت کو متاثر کرتا ہے۔