کورونا : شاید چمگادڑوں سے انسانوں تک منتقل ہوا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 14-03-2021
نئی تحقیق
نئی تحقیق

 

 

گلاسگو

دنیا کو مکمل ایک برس تک یرغمال بنا کر رکھنے والے مہلک ترین وائرس کورونا کے حوالے سے متعدد نئی نئی تحقیق سامنے آ رہی ہیں۔ اس کی ویکسین کی ایجاد کے بعد ان اس کی ابتدا کے تعلق سے بھی کچھ انکشافات کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق کورونا کی وجہ بننے والا ’سارس کوو ٹو‘ وائرس اپنی کیفیت کی بنا پر چمگادڑوں سے انسانوں تک منتقل ہوا ہے لیکن شروع میں اس میں کوئی خاص تبدیلی نہیں ہوئی تھی۔

یونیورسٹی آف گلاسکو کے آسکرمِک لین اور اسپائروس لائٹراس نے دسمبر 2019 کے بعد سے اگلے 11 ماہ تک کورونا وائرس کا جینیاتی خاکہ مرتب کرکے بتایا ہے کہ اس میں بہت معمولی تبدیلی ہوئی تھی۔ اس بنا پر وہ کہہ رہے ہیں کہ یہ وائرس اڑنے والی ممالیہ چمگادڑوں سے انسانوں میں منتقل ہوا ہے۔

ماہرین کی پوری ٹیم نے جس میں کئی دوسری ونیورسٹیوں کے اساتذہ بھی شامل تھے، انتہائی جدید تکنیک اور ماڈلوں سے سارس کوو ٹو وائرس پر غور کیا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ چمگادڑوں میں پائے جانے والے کورونا وائرس کو معمولی سی تبدیلی درکار تھی تاکہ وہ انسانوں تک پہنچ سکے۔ مثلاً ڈی 614 جی ابھار (اسپائک) نامی ایک تبدیلی کافی تھی کہ وہ آبادی کے اس بڑے حصے تک جاپہنچے جن کا امنیاتی نظام کمزور ہے۔ اس طرح اس معمولی تبدیلی کے ساتھ بھی کوئی وائرس انسانوں پر حاوی ہوسکتا ہے۔