نیو یارک :فیس بُک کی پیرنٹ کمپنی میٹا نے ٹوئٹر کے مقابلے میں ’تھریڈز‘ نامی رابطوں کی ایپلی کیشن لانچ کر دی ہے۔ میڈیا کی خبروں کے مطابق جمعرات کو لانچ ہونے کے بعد سے اس پلیٹ فارم پر ایک کروڑ سے زائد صارفین اپنا اکاؤںٹ بنا چکے ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ صارفین کی بڑی تعداد کا تھریڈز پر آنے کا سلسلہ جاری ہے۔
تھریڈز سے متعلق کہا جا رہا ہے کہ یہ ایلون مسک کے ٹوئٹر کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہو سکتی ہے۔ تھریڈز کے لانچ ہونے کے بعد اس کا ٹوئٹر سے موازنہ کیا جا رہا ہے اور دونوں کے درمیان مقابلے پر خوب میمز بنائی جا رہی ہیں۔ کچھ صارفین ٹوئٹر کو تھریڈز سے بہتر قرار دے رہے ہیں تو کچھ کے خیال میں تھریڈز ٹوئٹر سے بہتر ہے۔ راہُل اپنی ٹویٹ میں لکھتے ہیں کہ ’ٹیکسٹ کے مواد کی وجہ سے ٹوئٹر کا یوزر انٹرفیس بہتر ہے۔‘ ’ٹوئٹر پر آپ صارف کو پہلے دیکھتے ہیں، ٹویٹ کو اس کے بعد دیکھتے ہیں اور رابطہ کرنے والے آئیکنز کو تیسرے نمبر پر دیکھتے ہیں۔‘ ’تھریڈز پر رابطہ کرنے والے آئیکنز کو زیادہ ترجیح دی گئی ہے۔ ٹیکسٹ کا مواد چھوٹا ہے اور تیسری سطر میں غیر ضروری معلومات دی گئی ہیں۔
اینن لاؤری اپنی ٹویٹ میں لکھتی ہیں کہ ’مجھے نہیں لگتا کہ ٹوئٹر کی جگہ کوئی لے سکتا ہے۔ میں صرف دعا کر سکتی ہوں کوئی اچھا آدمی اسے خرید لے۔
ٹوئٹر ہینڈل ڈبزی کہتے ہیں کہ ’ٹوئٹر تھریڈز سے بہت بہتر ہے۔ تھریڈز ٹوئٹر کے قریب بھی نہیں ہے۔
Mood #Threads 🤣🤣 #ThreadsApp pic.twitter.com/J0YrRMYU2x
— 👌👑🌟 (@superking1818) July 6, 2023
ٹوئٹر ہینڈل سپر کنگ نے ایک میم شیئر کی جس میں انہوں نے بتایا کہ وہ ٹوئٹر سے تھریڈز اور تھریڈز سے ٹوئٹر پر آجا رہے ہیں۔
ایک صارف نے میٹا کمپنی کے مالک مارک زکربرگ پر نقل کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ’مارک زکربرگ نے رِیلز کی نقل ٹک ٹاک سے کی۔‘ ’سٹوری کو سنیپ چیٹ سے کاپی کیا، بلیو ٹک کا آئیڈیا ایلون مسک سے کاپی کیا، پوری ٹوئٹر ایپ کا کاپی کر کے تھریڈز بنا دیا۔