'فلموں میں مسلمانوں کی منفی امیج کے خلاف 'مثبت مہم

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 12-11-2021
فلموں میں مسلمانوں کی منفی امیج کے خلاف جدوجہد
فلموں میں مسلمانوں کی منفی امیج کے خلاف جدوجہد

 

 

نئی دہلی:آواز دی وائس 

بات صرف بالی ووڈ کی نہیں بلکہ ہالی ووڈ کی بھی ہے۔ بات دنیا میں فلمی رجحان کی ہے ۔جس میں مسلمانوں کو منفی کردار میں دکھانے کا فیشن چل رہا ہے۔ہر فلم کا ویلن مسلم کیوں نظر آتا ہے؟

اس نظریئے پر پہلے بالی ووڈ میں بحث ہوچکی ہے۔ الگ الا پلیٹ فارم پر بات اٹھائی جاچکی ہے۔ ایک طبقہ کا کردار خراب کرنے کی کوشش کسی کی نظر میں ایک کاروباری حکمت ہے تو کسی کی نظر میں سازش ۔ بہرحال اب اس موضوع نے نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا کو متوجہ کرلیا ہے۔ بات اب بحث سے تحقیق تک پہنچ گئی ہے۔

اب فلموں کے ذریعے مسلمانوں کی شبیہ کو بہتر بنانے اور انڈسٹری میں مسلمانوں کی شراکت بڑھانے کی منظم کوششیں کی جارہی ہیں۔ پِلرز نامی ایک ایڈوکیسی گروپ نے اس کے لیے والٹ ڈزنی کمپنی کے ساتھ مل کر کام کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ پروجیکٹ پلرز مسلم فنکاروں کے بارے میں معلومات کا ایک ڈیٹا بیس ہے، جسے شکاگو میں اقلیتی حقوق کے گروپ، پلرز فنڈ نے شروع کیا ہے۔

مکمل پلان کیا ہے؟

پلرس نے اس سے قبل یونیورسٹی آف سائوتھ کیلیفورنیا میں ایننبرگ این جی او کے ساتھ کام کیا تھا تاکہ فلم انڈسٹری میں مسلمانوں کے منفی امیج پر رپورٹ تیار کی جا سکے۔ پلرز کے شریک بانی اور چیئرمین کاشف شیخ نے کہا کہ اس ڈیٹا بیس کا مقصد فلم انڈسٹری سے وابستہ مسلمان اداکاروں، ہدایت کاروں، فنکاروں، موسیقاروں اور دیگر کا ریکارڈ رکھنا ہے۔ اس ڈیٹا کا استعمال فلم انڈسٹری میں زیادہ سے زیادہ مسلمانوں کو کام دینے کے لیے کیا جائے گا۔

مسلمانوں کی شبیہ سے پریشان؟

نیویارک ٹائمز کے مطابق چند ماہ قبل ہالی ووڈ کے مسلمان اداکار رضی احمد نے فلم انڈسٹری کی ایک تقریب میں تقریر کی تھی، جس میں انہوں نے مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک اور ان کے تعلق سے غلط بیانی کا مسئلہ اٹھایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی غلط تصویر پیش کی جا رہی ہے جسے اب نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اداکار نے آسکر ایوارڈ یافتہ فلموں پر کڑی تنقید کی جن میں امریکن سنائپر اور آرگو شامل ہیں۔ انہیں مکمل طور پر نسل پرست قرار دیتے ہوئے مسلمانوں کی غلط تصویر بنانے کا الزام لگایا۔ رضی احمد نے کہا، کچھ فلموں میں مسلمانوں کو اغوا کرنے والے دہشت گردوں کے طور پر دکھایا گیا ہے۔

مسلمان فلموں میں منفی کردار کیوں کرتے ہیں؟۔

اس کے ساتھ ہی امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں 2017 سے 2019 کے درمیان ریلیز ہونے والی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی 200 فلموں کے تجزیے کی بنیاد پر تیار کی گئی رپورٹ 'مسنگ اینڈ میلانڈ' کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق ان فلموں میں سے 2 فیصد سے بھی کم میں نمایاں مسلمان کردار تھے۔ امریکی اور انگریزی فلموں میں یہ شرح 1.1% تک گر گئی۔ اس تحقیق میں دعویٰ کیا گیا کہ فلموں میں 39 فیصد مسلم کرداروں کو تشدد کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ 75% سے زیادہ برے کرداروں کو اسلامی لباس پہنے ہوئے دکھایا گیا۔