سر، سنگیت اور مدھرتا کی سرسوَتی تھیں لتا منگیشکر

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 06-02-2022
گم گئیں‘‘  بلبلِ ہند’’: ڈھونڈے گا سارا ہندوستان
گم گئیں‘‘ بلبلِ ہند’’: ڈھونڈے گا سارا ہندوستان

 

 

کہتے ہیں کہ لتا منگیشکر پر بات شروع تو کی جاسکتی ہے لیکن ختم کرنا آسان نہیں۔ سر اور سنگیت کی یہ سر سوتی آج ہمارے درمیان نہیں رہیں مگرہم اور آپ خوش نصیب ہیں کہ ہم نے لتا کے دور میں جنم لیا۔

سروں کی اس دیوی کی زندگی کی کہانی بھی عجیب وغریب ہے ۔تین بہنیں، ایک بھائی اور ماں کے ساتھ گھر میں غربت نے ڈیرے ڈال رکھے تھے۔ 1942 میں ماسٹر دینا ناتھ دنیا سے گزر گئے اور پورے گھرانے کی ذمہ داری 13 سالہ بچی کے کندھے پر آ پڑی۔

کھیلنے کے دن تھے لیکن زندگی نے فلم سیٹ پہ لا کھڑا کیا۔ میک اپ کی ملمع سازی اور سیٹ کی ہنگامہ خیزی سے بچی کا دل کٹتا رہتا۔ بمبئ کے ریلوے اسٹیشن ملاد سے اسٹوڈیوز کا فاصلہ اچھا خاصا تھا لیکن بچی پیدل آیا جایا کرتی تاکہ پیسے بچا سکے۔

رات گئے جب گھر پہنچتی تو ہاتھ میں تھوڑی سی سبزی، ساڑھی کے پلو میں چند سکے اور آنکھ میں ڈھیر سارے آنسو ہوتے۔ یہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگتی لیکن اگلے دن پیٹ کی بھوک دوبارہ فلمی دنیا کے دوزخ میں لا جھونک دیتی۔

ابتدائی جدوجہد اور ناکامیوں کے بعد لتا کی زندگی میں ایک اہم موڑ آیا ۔جب کمال امرہوی کی فلم محل (1949) ان دنوں بننے کے مرحلے میں تھی کہ ایک دن اس کے موسیقار کھیم چند پرکاش نے کُم کُم کے نام سے مشہور اُمّہ دیوی، اداکارہ جو اچھا گا لیتی تھیں، کو ایک گیت گانے کی پیشکش کی۔ کُم کُم نے کاردار پروڈکشن ہاؤس سے معاہدے کی وجہ سے انکار کر دیا۔ گیت نوآموز لتا کو مل گیا اور اس گیت نے ہندوستانی سینما کی تاریخ بدل کے رکھ دی۔ یہ لتا کا پہلا ہٹ گیت ’آئے گا آنے والا‘ تھا۔ اس گیت کے بعد انل بسواس نے انوکھا پیار نامی فلم میں لتا سے 10 گیت گوائے۔ اس کے بعد راج کپور کی فلم برسات میں شنکر جیکشن کی موسیقی اور لتا کی آواز کا جادو پس پردہ موسیقی کے نئے عہد کا اعلان تھا۔

پھر مڑ کر نہیں دیکھا۔

اس کے بعد جو ہوا وہ ایک تاریخ  ہے۔ سروں کا ایک ایسا سفر شروع ہوا جس نے آٹھ دہائیوں تک دنیا کو مسحور رکھا۔

لتا دیدی کو 51 سالوں میں 75 سے زیادہ ایوارڈ ملے۔ انہیں پہلا ایوارڈ صرف 30 سال کی عمر میں ملا۔ 2001 میں انہیں مرکزی حکومت نے بھارت رتن سے نوازا تھا۔ آخری بار انہیں 2 سال قبل ٹی آر اے کے موسٹ ڈیزائرڈ ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔

بھارت رتن لتا منگیشکر نے 36 زبانوں میں 50 ہزار سے زیادہ گانے گائے ہیں۔ بقول لتا جی، 'والد زندہ ہوتے تومیں شاید گلوکار نہ بن پاتی۔ مگر حیرت کی بات یہ ہےکہ اس بات پر یقین رکھنے والی عظیم گلوکارہ لتا منگیشکر اپنے والد کے سامنے گانے کی ہمت نہ کرسکیں لیکن پھر خاندان کو سنبھالنے کے لیے انہوں نے اتنا گایا کہ 1974 سے 1991 تک ہر سال سب سے زیادہ گانے ریکارڈ کرنے کا ریکارڈ اپنا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج کرالیا

لتا منگیشکر نے مختلف زبانوں میں 30 ہزار سے زائد گیت گائے، انہیں سروں کی ملکہ بھی کہا جاتا تھا۔ لتا منگیشکر نے 1942 میں 13 سال کی عمرمیں کیریئر کا آغاز کیا، 1948 میں فلم مجبور کے گانے"دل میرا توڑا" سے شہرت پائی۔ 1949 میں گانا "آئے گا آنے والا" نے شہرت کی بلندیوں پر پہنچایا۔ 2004 میں فلم "ویرزارا" کیلئے اپنا آخری البم ریکارڈ کرایا جبکہ 30 مارچ 2021 کو کیریئر کا آخری گانا"سوگند مجھے اس مٹی کی" ریلیز ہوا۔

گذشتہ برس سب سے بڑے سویلین اعزازبھارت رتن سے نوازا گیا، انہیں فلمی ایوارڈ دادا صاحب پھالکے بھی عطا کیا گیا۔

لتا معروف پاکستانی گلوکارمہدی حسن کی بہت بڑی مداح تھیں، ان کے بارے میں کہتی تھی کہ مہدی حسن کے گلے میں بھگوان بولتا ہے۔ ملکہ ترنم نور جہاں سے بھی خوب انسیت رکھتی تھیں۔ پاکستانی گلوکار نصرت فتح علی خان کے ہمراہ آواز کا جادو جگایا۔ ان کی وفات پر دنیا بھر میں کروڑوں مداح سوگ میں ڈوب گئے۔

بیس سال پرانا گانا ہوا تھاریکارڈ

پچھلے سال ہی سریلے گیتوں کی ملکہ اور بالی ووڈ کی میلوڈی کوئین لتا منگیشکر کی 92 ویں سالگرہ پر 90 کی دہائی میں ریکارڈ کیا گیا گانا “ٹھیک نہیں لگتا” پہلی دفعہ ریلیز کیا گیا تھا۔ہدایت کار ویشال بھاردواج نے آج کے دن یہ گانا ریلیز کر کے لتا منگیشکر کے مداحوں کو خصوصی ٹریٹ دی ہے۔لتا منگیشکر کی آواز میں یہ گانا آج سے تقریباً 20 سال قبل ایک فلم کے لیے 90 کی دہائی میں ریکارڈ کیا گیا تھا اور اس کی شاعری گلزار نے کی تھی۔

تاہم بعد میں اس گانے کو فلم میں شامل نہیں کیا گیا۔ ویشال بھاردواج نے یہ گانا اپنے میوزک لیبل وی بی میوزک کے تحت ریلیز کیا ہے۔ ویشال بھاردواج نے گانے کے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ اس دور میں کیسیٹس ہوتی تھیں اور یہ گانا کہیں کھو گیا تھا۔ ہم نے تقریباً 10، 12 سال پہلے اس گانے کی تلاش شروع کی لیکن ناکام رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 3 سال قبل انہیں اسٹوڈیو سے فون آیا کہ گانے کی اوریجنل ٹیپ مل گئی ہے اور اس طرح یہ گانا انہوں نے دوبارہ حاصل کیا۔

والد نے کہا تھا ۔۔۔

لتا منگیشکر نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں بتایا کہ آج سے 79 سال قبل میں نے 1941 میں آج ہی دن یعنی 16 دسمبر کو ریڈیو پر پہلی بار گایا تھا۔ انہوں نے لکھا کہ میں نے اس وقت 2 نتیاگیت گائے تھے جب ان والد نے ان کے یہ گانے سنے تھے تو وہ بہت خوش ہوئے تھے اور انھوں نے والدہ کو آکر بتایا کہ لتا کو آج ریڈیو پر سن کر مجھے بہت خوشی ہوئی اب مجھے کسی بات کی فکر نہیں۔

 

حبیب جالب نے قید کے دوران لتا پر کچھ شعر کہے تھے۔  

تیرے مدھر گیتوں کے سہارے

بیتے ہیں دن رین ہمارے

تیری اگر آواز نہ ہوتی

بجھ جاتی جیون کی جیوتی

میرا تجھ میں آن بسی ہے

آنگ وہی ہے رنگ وہی ہے

جگ میں تیرے داس ہیں سارے

جتنے ہیں آکاش پہ تارے

اور جانئے کیا کیا ہیں لتا دیدی کے کارنامے ۔

لتا منگیشکر نے 1942 میں 13 سال کی عمر میں پہلا گانا ریکارڈ کروایا تھا۔

وہ تقریباً 70 برس گلوکاری سے منسلک رہیں، انہوں نے مختلف زبانوں میں 30 ہزار سے زائد گانے گائے۔

لتا منگیشکر ہندی کے علاوہ مراٹھی اور بنگالی میں بھی گانے گائے۔ ان کا تعلق ایک موسیقار گھرانے سے تھا، انہوں نے گلوکاری کے علاوہ کچھ فلموں کے لیے موسیقی بھی ترتیب دی۔ ان کو ’انڈیا کی بلبل‘ بھی کہا جاتا تھا۔

وہ 1929 میں پیدا ہونے والی لتا منگیشکر پانچ بہن بھائیوں میں سب سے بڑی تھیں۔ ان کے والد کا نام پنڈت دیننتھ

منگیشکر تھا، جو موسیقار تھے، اور انہی سے لتا منگیشکر نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم حاصل کی۔

لتا منگیشکر 13 سال کی تھیں جب ان کے والد کا انتقال ہوا اور اسی عمر میں لتا منگیشکر نے گلوکاری کا آغاز کیا۔

دراصل 1945 میں لتا منگیشکر نے فلم ’محل‘ کے گانے گائے جو سپرہٹ ہوئے۔ اس میں مدھو بالا نے اداکاری کی تھی۔

اس ک بعد لتا منگیشکر نے مڑ کر نہیں دیکھا اور مسلسل آگے بڑھتی گئیں۔ بیوباورا، مدر انڈیا اور مغل اعظم جیسی فلموں کے لیے گایا۔ جبکہ برسات اور شری 420 کے لیے بھی پلے بیک سنگنگ کی۔

کچھ عرصہ بعد انہوں نے بہترین خاتون پلے بیک سنگر کا ایوارڈ جیتا، فلم پریچے، کورا کاغذ اور لیکن کے لیے بھی ان کو تین قومی ایوارڈز سے نوازا گیا۔

 انہوں نے پاکیزہ، ابھیمان، امر پریم، آندھی، سلسلہ، چاندنی، ساگر، دل والے دلہنیا لے جائیں سمیت بے شمار فلموں کے لیے ہزاروں گانے گائے۔