پیاسی دنیا : بوند بوند میں زندگی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 22-03-2021
جل جیون ہے
جل جیون ہے

 

 

موسموں میں تیزی سے رونما ہوتا تغیر یعنی کلائمٹ چینج پانی کی قلت کی وجہ بن رہا ہے۔

 زمین کا تین چوتھائی حصہ پانی ہے،جبکہ صرف 3 فیصد حصہ "صاف پانی"۔

 دنیا میں کم از کم ایک ارب لوگوں کو پانی کی کمی کا مسئلہ درپیش ہے۔

 -سال 2030 تک دنیا میں تازہ پانی کی طلب 40 فیصد تک بڑھ جائے گی

 

 منصورالدین فریدی، نئی دہلی

جل جیون ہے،یہ دنیا کا سب سے اہم پیغام ہے۔یہی دنیا کے وجود کا راز۔لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ پھر بھی دنیا بے نیاز ہے۔ پانی پانی پکار رہی دنیا لیکن پھر بھی پانی کی بچت کے بارےمیں سوچنے کو تیار نہیں ہے دنیا۔شاید اسی لئے دنیا میں زندگی کےلئے سب سے ضروری نعمت اب خون کے آنسو رلا رہی ہے۔بوند بوند کو ترس رہی ہے دنیا میں ایک بڑی آبادی۔پینے کے صاف پانی سے محروم ہے دنیا کی آبادی کا ایک بڑا حصہ۔پانی خشک ہورہا ہے۔ زمین میں پانی کی سطح گر رہی ہے۔زمین خشک ہورہی ہے ۔لیکن پانی کی بچت کےلئے اب بھی سنجیدہ نہیں ہے دنیا۔

عالمی برادری کے سامنے سب سے بڑا مسئلہ پانی کی بربادی اور دنیا میں پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی ہے۔اس نازک مسئلہ کےلئے دنیا میں عام بیداری پیدا کرنے کےلئے’’ عالمی دن آب‘‘منایا جاتا ہے۔ جس کا آغاز 1992 میں برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں اقوام متحدہ کی ماحول اور ترقی کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس کی سفارش پر ہوا تھا جس کے بعد 1993 سے ہر سال 22 مارچ کو یہ دن منایا جاتا ہے۔

دسمبر 2016 ء میں جنرل اسمبلی نے ایک متفقہ قرارداد کے ذریعے 2018 سے 2028 تک کے عرصے کو ایک بین الاقوامی عشرے کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا ہے جس کا موضوع ”پائیدار ترقی کے لئے پانی کے حصول کے لئے عمل“ ہے۔پانی کے بغیر انسانی زندگی کا تصور محال ہے، کرہ ارض پر زندگی، زراعت اور معیشت کے تمام شعبہ جات کا پہیہ پانی کی مرہون منت ہی ہے لیکن بدقسمتی سے زندگی کی اس اہم ترین ضرورت کو پورا کرنے کےلئےہم نے کبھی توجہ نہیں دی۔

ہائے پانی

 یہ بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ دنیا میں 1,1 ارب انسانوں تک صاف پانی کی رسائی نہیں ہے۔ 2,6 ارب انسانوں کو نکاسی آب کی مناسب سہولیات میسر نہیں ہیں۔ ہر روز 5 ہزار بچے عدم صفائی کی وجہ سے ہلاک ہو رہے ہیں۔اقوام متحدہ کے ماحولیات کا ادارہ اپنی ہر تحقیقی رپورٹ میں پانی کے بحران پر شدید تشویش کا اظہار کرتا چلا آرہا ہے۔ عالمی ادارہ ماحولیات کی ایک رپورٹ کے مطابق سالانہ تقریباً 4 ہزار کیوبک کلومیٹر صاف پانی کُرہ ارض سے کم ہوتا جا رہا ہے اور پانی کے بحران کی وجہ سے دنیا کی آبادی کا 18 فیصد حصہ صاف پانی سے محروم ہوچکا ہے۔ اکثریت گدلا پانی استعمال کرنے پر مجبور ہے جس کی وجہ سے خاص کر بچوں میں پیٹ کی بیماریاں بہت تیزی سے پھیل رہی ہیں اور ہر بیس سیکنڈ میں ایک بچہ ہلاک ہو جاتا ہے۔

موسم اور جنگ

 ایک بات تو واضح ہے کہ اگر یہی حال رہا تو دنیا میں پانی کےلئے جنگ کی نوبت آئے گی۔اقوام متحدہ کی متعدد ایجنسیوں نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پانی کی رسد کئی مقامات پر غیر یقینی کا شکار ہوجائے گی۔ اقوام متحدہ کے مطابق اگر موجودہ رجحان جاری رہا تو کچھ بنجر اور نیم بنجر علاقوں میں 2030 تک 24 سے 700 ملین افراد کو نقل مکانی کرنی پڑے گی۔ بہت علاقے جہاں پانی کی کمی ہے اور جنگ جاری ہے وہاں پر جنگ کے عوامل میں سے ایک پانی بھی ہے۔ ان میں اسرائیل، لیبیا، افغانستان، یمن، شام، اور عراق شامل ہیں۔ بہت سے ایسے علاقے جہاں بہت زیادہ پناہ گزین آ جاتے ہیں، جیسے اردن اور ترکی، بھی اسی وجہ سے آبی مسائل کے دباؤ میں آ جاتے ہیں۔

ہمت مرداں مدد خدا

 جہاں دنیا میں پانی کی قلت کے خلاف شور مچ رہا ہے،بیداری مہم پر زور دیا جارہا ہے،وہیں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اگرچہ سماجی و معاشی عناصر پانی کے مسائل پیدا کرتے ہیں، بہتر واٹر مینجمنٹ سے ان کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ اس کی مثال سنگاپور میں ملتی ہے جس میں یہ ملک چار مختلف ذرائع سے پانی جمع کرتا ہے۔اس کے ساتھ اسرائیل بھی پانی کی مینجمنٹ کے حوالے سے بہترین ٹیکنالوجی تیار کر رہا ہے۔در اصل اب وقت آگیا ہے کہ واٹر منیجمنٹ پر توجہ دی جائے ۔

زرعی ملک ہونے کے باوجود کاشت کے لئے کسانوں کو پانی میسر نہیں ہوتا، پینے کے پانی کے لیے شہروں اور قصبوں میں لوگ طویل قطاریں لگائے نظر آتے ہیں، دیہی علاقوں میں پانی کے 2 مٹکوں کے حصول کے لئے خواتین کو کئی گھنٹے چلنا پڑتا ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اس سلسلے میں بہترمنصوبہ بندی اس مسئلہ کوحل کرنے کا حوصلہ دیتی ہے۔۔واضح رہے کہ ہندوستان نے 114سے زایادہ ڈیم بناچکا ہے۔یہی طریقہ ہوتا ہے جس سے آپ اور ہم سنجیدگی سے لیں تو بہت کچھ ہوسکتا ہے۔

پانی کی زندگی میں کیا اہمیت ہے اور مذہب نے اس کو کیا اہمیت دی ہے اس کا اندازہ اس واقعہ سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایک مرتبہ ۔۔۔’’حضرت سعدؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم میری والدہ کا انتقال ہوگیا (ان کے ایصال ثواب کیلئے) کون سا صدقہ زیادہ افضل ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ پانی سب سے افضل ہے۔ اُس پر حضرت سعدؓ نے اپنی والدہ کے ثواب کے لئے ایک کنواں کھدوایا۔