جمعیۃعلماء ہند نے اس سال مسلم طلباء کے ساتھ غیر مسلم طلباء کو بھی اسکالرشپ دی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 19-03-2021
مثالی قدم
مثالی قدم

 

 

 تعلیمی سال 2020-21کے لئے منتخب کل656طلباء میں غیر مسلم طلباء بھی ہیں جمعیۃعلماء ہند نے ثابت کردیا کہ وہ ذات پات برادری اور مذہب ومسلک سے اوپر اٹھ کر کام کرتی ہے: مولاناارشدمدنی نئی دہلی 18/مارچ 2021 تعلیمی سال 2020-21کے لئے مجموعی طورپر میرٹ پر کھرااترنے والے 656طلباء کو جمعیۃعلماء ہند کی جانب سے اعلیٰ اورپیشہ وارانہ تعلیم کے لئے اسکالرشپ جاری کرنے کا عمل مکمل ہوچکاہے، اہم بات یہ ہے کہ اس بار اسکالرشپ حاصل کرنے والوں میں غیر مسلم طلباء بھی شامل ہیں واضح ہوکہ مالی طورپر کمزوراور ضرورت مند مگر ذہین اور محنتی طلباکو جمعیۃعلماء ہند کی طرف سے اسکالرشپ دینے کا آغاز 2012سے ہوا اس کیلئے مولانا ارشدمدنی پبلک ٹرسٹ کی جانب سے باضابطہ طورپر ایک تعلیمی امدادی فنڈ قائم کیاگیا اور ماہرین تعلیم کی ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جو میرٹ کی بنیادپر طلباء کے انتخاب کا فریضہ انجام دیتی ہے، اس سال اہم پیش رفت یہ ہوئی ہے کہ ضرورت مندطلبا کی تعدادکو دیکھتے ہوئے جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی نے جہاں امدادی رقم پچاس لاکھ سے بڑھاکر ایک کروڑروپے کرنے کا اعلان کیا، وہیں اسکالرشپ کے لئے درخواست گزاروں میں ایک بڑی تعداد غیر مسلم طلبا کی تھی، تعلیمی وظائف کے لئے شرائط وضوابط کی بنیادپر ہی طلباء کا انتخاب ہوا اور اس میرٹ پر جو غیر مسلم طلبا کھرے اترے انہیں بھی اسکالرشپ دینے کیلئے منتخب کرلیا گیا، وظائف کی رقم میں جس طرح اضافہ ہوا اس کے نتیجہ میں گزشتہ سالوں کے مقابلے اس سال کہیں زیادہ تعدادمیں اہل طلبا کو اسکالرشپ مہیاکرانا ممکن ہوسکا، قابل ذکر ہے کہ جمعیۃعلماء ہند جن کورسیزکے لئے اسکالرشپ دیتی ہے ان میں میڈیکل، انجینئرنگ، بی ٹیک، ایم ٹیک پالی ٹیکنک، گریجویشن میں بی ایس سی، بی کام، بی اے، بی بی اے، بی سی اے ماکس کمیونی کیشن، ایم اے میں ایم کام، ایم ایس سی، ایم سی اے ڈپلومہ آئی ٹی آئی وغیرہ شامل ہیں۔ جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا سید ارشدمدنی نے اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ جمعیۃعلماء ہند کی پوری تاریخ شاہد ہے کہ اس نے ہمیشہ ذات پات رنگ ونسل، برادری اور مذہب ومسلک سے اوپر اٹھ کر کام کیا ہے اس لئے اگر اس بار اسکالرشپ کے لئے غیرمسلم طلبا کا بھی انتخاب ہوا ہے تو اس میں حیرت جیسی کوئی بات نہیں ہونی چاہئے ، بلکہ ہمارے لئے یہ انتہائی مسرت کی بات ہے کہ ہماری اس ادنی سی کوشش سے بہت سے غیر مسلم ضرورت مندطلبا کو اپنا مستقبل سنوارنے میں مدد ملے گی، ایسا کرکے جمعیۃعلماء ہند نے برادران وطن تک یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ حالات خواہ جیسے بھی ہوں ہم اپنے بزرگوں کی روایت اور اصولوں سے انحراف نہیں کرتے ہمارے بزرگوں نے ہر دورمیں بلالحاظ مذہب وملت کام کیا ہے انسانیت کی خدمت اور فلاح ہی ان کا بنیادی مشن رہا ہے، مولانا مدنی نے مزید کہا کہ آج کے دورمیں تعلیم بہت مہنگی ہوگئی ہے اور حکومت کے تمام تر دعوؤں کے باوجود اس کی فلاحی اور تعلیمی اسکمیں ضروت مندلوگوں تک نہیں پہنچ رہی ہیں، اسی بات کو نظرمیں رکھتے ہوئے ہم نے تعلیمی وظائف کا سلسلہ شروع کیا اور اس نکتہ پر اپنی توجہ مرکوز رکھی کہ اعلیٰ اور پیشہ ورانہ تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کو ہی اولیت دی جائے گی، تاکہ اعلیٰ وپیشہ ورانہ تعلیم کی تکمیل کے بعد وہ کسی کے محتاج نہ رہیں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ دنیا کی کوئی قوم تعلیم کے بغیر اپنے پیروں پر کھڑی نہیں ہوسکتی، اس لحاظ سے جب ہم اپنی قوم کا جائزہ لیتے ہیں تو انتہائی مایوس کن نتائج برآمد ہوتے ہیں اگرچہ برسوں پہلے سچرکمیٹی نے مسلمانوں کی تعلیمی اور سماجی ترقی کے تناظرمیں اپنی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا تھا کہ تعلیم کے میدان میں مسلمانوں کی حالت دلتوں سے بھی بدترہے، یوپی اے کے دورحکومت میں سچرکمیٹی کی رپورٹ اور رنگ ناتھ مشراکمیشن کی سفارشات پر عمل آوری کا اعلان کرتے ہوئے بعض اسکمیں شروع کی گئی تھیں، لیکن صورتحال میں اب بھی کوئی قابل قدربہتری نہیں آئی ہے، انہوں نے آگے کہا کہ ہمارے ماہرین کے تجزیہ سے یہ سچائی سامنے آئی کہ قوم کے بہت سے ذہین بچے محض پیسوں کی کمی کی وجہ سے درمیان میں ہی تعلیم چھوڑدیتے ہیں اس کے بعدہی جمعیۃعلماء ہند نے ایسے ضرورت مندبچوں کو اسکالرشپ دینے کا فیصلہ کیا، مولانا مدنی نے کہا کہ ضرورت مند طلبا کی بڑھتی ہوئی تعدادکو دیکھتے ہوئے اپنے وسائل کی بنیادپر ہم نے اس سال تعلیمی وظائف کی رقم میں پچاس لاکھ روپے کا اضافہ کیا ہے اور اب یہ بڑھ کر ایک کروڑ ہوگئی ہے، لیکن اگر آئندہ تعلیمی سال کے دوران قوم و ملت کے مخیرحضرات کا تعاون شامل رہا تو ہم نہ صرف اس رقم میں مزید اضافہ کریں گے بلکہ زیادہ سے زیادہ ضرورت مند طلباء کو اسکالرشپ مہیاکرانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے انہوں نے آخرمیں کہا کہ اس بار جس طرح غیر مسلم طلبا نے اسکالرشپ کیلئے درخواستیں دیں وہ انتہائی خوش آئندبات ہے، آئندہ بھی جوغیر مسلم طلباء اسکالرشپ کیلئے درخواستیں دیں گے اگر میرٹ پر پورے اترے توانہیں اسکالرشپ دینے کا سلسلہ جاری رہے گا کیونکہ جمعیۃعلماء ہند کسی مذہبی اور مسلکی امتیازکے بغیر فلاحی کام کرتی ہے، اسکالرشپ دینا بھی ایک بڑافلاحی کام ہے اس لئے کہ اس سے ایسے بہت سے بچوں کی زندگیاں سنورسکتی ہیں جو مالی پریشانیوں کی وجہ سے اعلیٰ اور پیشہ وارانہ تعلیم حاصل کرنے کا حوصلہ نہیں کرسکتے ہیں۔  پریس ریلیز