معاشرے کے اصلاح میں مدارس اسلامیہ کا اہم کردار: مولانا مفتی ذوالفقار

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 28-10-2021
 معاشرے کے اصلاح میں مدارس اسلامیہ کا اہم کردار: مولانا مفتی ذوالفقار
معاشرے کے اصلاح میں مدارس اسلامیہ کا اہم کردار: مولانا مفتی ذوالفقار

 

 

 فیروز خان،دیوبند

ریاست اترپردیش کے ضلع سہارن پور کے دیوبند شہر کے محلہ قلعہ پر واقع جامعہ اینگلو اسلامک اسکول میں“موجودہ دور میں مدارس و مکاتب کی اہمیت“کے عنوان سے پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔

جس میں مختلف مدارس کے اساتذہ و ذمہ داران نے شرکت کی۔

پروگرام کی صدارت دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوری کے اہم رکن مولانا سید انظر حسین میاں نے کی جبکہ نظامت کے فرائض جامعہ اینگلواسلامک اسکول کے منیجر طیب میاں ایڈوکیٹ نے انجام دئے۔

منعقدہ پروگرام میں جامعہ عثمانیہ نوئڈا کے مہتمم مولانا مفتی ذوالفقار نے مدارس اسلامیہ کی ضرورت و اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ دین کی بقاء وتحفظ، اسلامی اقدار وروایات کی پاس وحرمت، مسلمانوں کی اپنی شریعت کے ساتھ سچی وابستگی وعقیدت اور پورے معاشرے کے اصلاح ودرستگی کاکام مدارس اسلامیہ بحسن خوبی انجام دے رہے ہیں۔

ایکڈ سے تشریف لائے مولانا شاہد نے کہا کہ معاشرے کی دینی ضروریات کی تکمیل میں مدارس کی حیثیت اس کسان کی سی ہے جو زمین کے ہموار کرنے، فصل کے اگانے، کٹائی سے لے کر غلہ اور اناج کے مارکٹ پہونچنے تک اپنی ساری توانائی اور قوت اس کے پیچھے صرف کرتا ہے، جو غلہ تمام انسانوں کی آسودگی اور بھوک مٹانے کا سبب بنتا ہے، دین کے تمام شعبوں کو زندہ، بیدار اور متحرک رکھنے میں مدارس کی یہی مثال ہے۔

جامعہ اسلامیہ اختر المدارس کے مہتمم مفتی سید طاہر حسین، نائب مہتمم مولانا سید علی اصغر حسین اور مولانا یوسوف گجراتی نے مشترکہ طور پر کہا کہ دینی مدارس ہدایت کے سر چشمے، دین کی پنا ہ گا ہیں اور اشا عت دین کا بہت بڑ ا ذریعہ ہیں،ساتھ ہی یہ دنیا کے سب سے بڑے حقیقی طور پر "این جی اوز "بھی ہیں۔

جو لاکھوں طلبہ و طالبا ت کو بلا معاوضہ تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے ساتھ ساتھ ان کو رہائش و خوراک اور مفت طبی سہولت بھی فراہم کرتے ہیں۔

مہاراشٹر سے تشریف لائے مولانا عمران اورحافظ رشید بنارسی نے کہا کہ اگر مدارس کے علما نے اپنی درس گاہوں سے نکل کر رسم شبیری نہ ادا کی ہوتی تو ہندوستان کا حال کچھ اور ہوتا، دینی مدرسوں کے علما و فضلا نے نہ صرف ہندوستان کی کھلی فضا میں سانس لینے کا موقع فراہم کیا بلکہ باشندگان ہند کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کے لیے ہر ممکن جدوجہد بھی کی۔

مولانا عبدالرشید کشمیری اورحافظ مسعود بنارسی نے کہا کہ دینی مدارس ومکاتب آج کی پیداوار نہیں ہیں بلکہ تقریبا ساڑھے چودہ سو برس پہلے اسلام کے پیغمبر حضواکرم صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم سے مسجد نبوی کے باہر ایک چبوترہ پر بیٹھ کر اصحاب صفہ دین کی معلومات حاصل کرتے تھے یہ رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلم کا پہلا مدرسہ تھا جو آج بھی مسجد نبوی کے اندر چبوترہ کی شکل میں قائم ہے۔

اپنے صدارتی خطاب میں مدرسہ اسلامیہ اصغریہ کے ناظم تعلیمات مولانا سید انظر حسین میاں نے کہا کہ جامعہ اسلامیہ اختر المدارس دیوبند نے قلیل عرصے میں اپنے حسن انتظام نیز تعلیمی معیار کی بلندی میں اطراف واکناف میں اپنی اپنی ایک پہچان بنائی ہے۔

جامعہ کی موجودہ جگہ طلبہ کے لئے ناکافی ثابت ہو رہی تھی نیز شعبہ جات میں اضافے کے باعث نہایت ناکافی تھی،کافی دنوں سے یہ ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ کسی مناسب وسیع عریض جگہ میں مدرسہ کو منتقل کیا جائے،اللہ کے فضل و کرم سے ہمارا یہ خواب بھی اب پورا ہو گیا ہے۔

پروگرام میں مولانا سید انظر حسین میاں کے دست حق پرست پر متعدد لوگوں نے بیعت کی اس دوران چار افراد کو دستار خلافت بھی دی گئی،جامعہ کے نائب مہتمم مولانا سید علی اصغر میاں نے مہمانان کرام کو سپاس نامہ بھی پیش کیا۔

پروگرام میں مدرسہ اسلامیہ اصغریہ کے مہتمم ڈاکٹر سید جمیل حسین،نائب مہتمم مولانا سید تجمل حسین،مسلم فنڈ دیوبند کے منیجر سہیل صدیقی،جامعہ قاسمیہ دارالتعلیم والصنعہ دیوبند کے مہتمم مولانا ابراہیم قاسمی،جامعہ اینگلواسلامک اسکول کے منیجر طیب میاں ایڈوکیٹ وغیرہ بطور خاص موجود تھے۔