اردوزبان کے لیےموجودہ دورمایوس کن ہرگزنہیں ،نئے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | 9 Months ago
اردوزبان کے لیےموجودہ دورمایوس کن ہرگزنہیں ،نئے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت
اردوزبان کے لیےموجودہ دورمایوس کن ہرگزنہیں ،نئے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت

 

نئی دہلی :اردوکےلیے موجودہ دورپریشان کن ضرورہے لیکن مایوس کن ہرگزنہیں کیونکہ اس کے لیے جہاں کچھ دروازے بندہورہے ہیں توبہت سے نئے درکھل بھی رہے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار آج یہاں اردوڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (یوڈی او)کے زیراہتما م ،کتاب ’ اردوزبان مقبول بھی مظلوم بھی ‘کی رسم اجراکی تقریب میں مقررین نے کیا۔یہ کتاب صحافی وادیب سہیل انجم کےاردوسے متعلق مضامین کا انتخاب ہے جسے یوڈی او کے صدر اور اردوکے محسن وہمدرد ڈاکٹرسیداحمدخاں نے مرتب کیاہے ۔
اس موقع پر مقررین نے اردوکی موجودہ صورتحال کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی بات چیت کی ۔ تقریب کے مہمان خصوصی پدم شری پروفیسر اخترالواسع نے اردوسے محبت کے تعلق سے کہاکہ چار چیزوں کا تعلق پیٹ سے نہیں بلکہ دل سے ہوناچاہئے -ماں ،ملک ،مذہب اور زبان ،یعنی زبان سے جب تک جذباتی رشتہ نہیں ہوگا ہم اسکی قدر نہیں کرسکتے اور ہمیشہ نفع ونقصان کے ترازومیں اسے تولتے رہیں گے ۔غرض یہ کہ ان سے بے لوث محبت شرط ہے ۔اگراردوکے قارئین تہیہ کرلیں کہ وہ اردوکی ترویج واشاعت میں ہرطرح سے اس کی مددکریں گے تو اردوکی ترقی کی رفتار مزید تیز ہوجائیگی ۔
اجراکےموقع پر سابق سفیر اور سابق رکن پارلیمان م-افضل نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ اردوکی موجودہ صورتحال کےلیے صرف اردوداں طبقہ ہی ذمہ دارنہیں بلکہ حکومت بھی ذمہ دار ہے ۔اگرپچاس فیصدذمہ داری اردووالوں پر تو پچاس فیصد ذمہ داری حکومت پر بھی عائد ہوتی ہے ۔لیکن انھوں نے یہ بھی کہاکہ اشتہارات کی غیرموجودگی میں آج اردواخبارات نکالنا آسان نہیں ہے ۔یہ کام کارپوریٹ گھرانوں کے لیے تو آسان ہے لیکن انفرادی طورپر یہ ایک مشکل عمل ہے ۔
سابق سفیر نے مزید کہاکہ اطلاعاتی ٹکنالوجی نے صحافت کےلیے نئے مواقع پیداکیے ہیں ۔آج انٹرنیٹ نے ملکی حدودکو ختم کردیاہے ۔جہاں اخبار کسی ایک شہر ،علاقے یا ملک تک محدود رہتے تھے ،انٹرنیٹ کے توسط سے آج انکی رسائی پوری دنیامیں ہے اور دنیا کے کونےکونے میں لوگ انھیں پڑھتے بھی ہیں ۔اس طرح سے انٹرنیٹ سے قارئین کا دائرہ کافی وسیع ہوگیاہے جس سے فائدہ اٹھانےکی ضرورت ہے ۔یہ بات اردو پر بھی صادق آتی ہے ۔
اس موقع پر جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق صدر اردو شہپر رسول نے کہاکہ مذکورہ کتاب میں دو طرح کے مضامین ہیں ایک حوصلہ بخش اور دوسرے مایوس کن ،لیکن حوصلہ بخش مضامین کی تعداد زیادہ ہے ۔انھوں نے مزید کہاکہ ان مضامین کو مایوس کن نہیں کہاجاسکتاکیونکہ اردوکے تعلق سے اردوکے قارئین کے تعلق سے اگرکہیں کوئی خامی کوئی کمی ہے تو اسے سامنےلانا بھی ضروری ہے تاکہ اس خامی کودورکیاجاسکے اور ایک صحت مندروایت کو فروغ دیاجاسکے ۔
سینئر صحافی معصوم مرادآبادی نے اپنا ایک تجربہ بیان کرتے ہوئے کہاکہ کچھ سال پہلے تک جہاں اخبار کے اسٹال پر آٹھ دس اردواخبارات نظر آتے تھے آج ایک بھی اخبار نظر نہیں آتا۔لیکن ان حالات میں بھی انھوں نے امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا اور کہاکہ جب سہیل انجم جیسا اردوسے محبت کرنے والا صحافی اور ادیب موجود ہے تو اردوکا مستقبل یقینا روشن ہے ۔
یوڈی او کے صدر سید احمد خاں نے کتاب کے اجراکے موقع پر کہاکہ سہیل انجم اپنے دل میں اردوکا دردرکھتے ہیں اور اس سلسلے میں اکثر وبیشتراپنے جذبات وخیالات کا اظہار کرتے رہتے ہیں ۔وہ ہماری تحریک ’’عالمی یوم اردو‘‘ کے بنیادی رکن بھی ہیں ۔ڈاکٹرسیداحمدخاں نے مزید کہاکہ سہیل انجم نےگزشتہ برسوں میں اردوزبان کے حوالے سے متعددمضامین قلمبندکیے ہیں ۔انھوں نے کہاکہ وہ سہیل انجم کے شکر گزار ہیں کہ انھوں نے اپنے مضامین کو کتابی شکل میں ترتیب دینے کی اجازت دی ۔
کتاب کی رسم اجرا کے موقع پر دہلی اردواکیڈمی کے سابق وائس چیئرمین ماجددیوبندی نےبھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔تقریب میں مذکورہ سرکردہ شخصیات کے علاوہ بڑی تعدادمیں ادبااور صحافی موجود تھے