پونے: پیغمبر شیخ کی مہم زکاۃ براےَ تعلیم _ ایک کامیاب تجربہ

Story by  شاہ تاج خان | Posted by  [email protected] | Date 23-03-2024
پونے: پیغمبر شیخ کی مہم زکاۃ براےَ تعلیم _ ایک کامیاب تجربہ
پونے: پیغمبر شیخ کی مہم زکاۃ براےَ تعلیم _ ایک کامیاب تجربہ

 

شاہ تاج خان(پونے)

پونے مہاراشٹر میں‘‘زکوٰۃ شکشن ساٹھی’’(زکوٰۃ تعلیم کے لیے)مہم کو شروع ہوئے تین سال گزر چکے ہیں۔ماہ رمضان میں ہمیشہ بیسویں روزے سے اس مہم کا آغاز ہوتا تھا۔مہم کی مقبولیت اور لوگوں کے اصرارپر اِس مرتبہ زکوٰۃ جمع کرنے کا کام پندرہ روزے سے ہی شروع کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔

رقم جمع کرنے کے لیے اب پیغمبر شیخ اور ان کی ٹیم کے پاس دس کی جگہ پندرہ دن کا وقت ہوگا۔ 2024میں زکوٰۃ کی تقسیم کے پورے عمل کو ‘‘ونایک بھگت ’’کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ پیغمبر شیخ کی ٹیم کے سرگرم اور اہم رکن ونایک بھگت کا فروری ماہ میں انتقال ہو گیا تھا۔

کرتا ہے دولت کو ہر آلودگی سے پاک و صاف

منعموں کو مال و دولت کا بناتا ہے امین

زکوٰۃ اسلام کا ایک اہم ترین فریضہ ہے۔ماہ رمضان میں عام طور پر مسلمان اپنے مال و اسباب کی زکوٰۃ نکالتے ہیں۔کوئی مساجد میں زکوٰۃ کی رقم بھیجتا ہے تو کوئی مدرسوں میں اور کچھ لوگ اپنے ہی غریب اور ضرورت مند رشتے داروں تک زکوٰۃ کو پہنچانے کا بندوبست کرتے ہیں۔
 
فلسفہ زکوٰۃ تو یہ ہے کہ اِس مرتبہ زکوٰۃ لینے والا آئندہ زکوٰۃ دینے والا
بن جائے۔مگر حالات کچھ اور ہی بیان کرتے ہیں۔ہر سال زکوٰۃ کی شکل میں ایک خطیر رقم کی تقسیم عمل میں آتی ہے لیکن وقتاً فوقتاً منظرِ عام پر آنے والی رپورٹ بتاتی ہیں کہ مسلمانوں کی حالت روز بروز ابتر ہوتی جا رہی ہے۔دیگر وجوہات کے ساتھ ساتھ تعلیم کی کمی بھی مسلمانوں کی پسماندگی کی ایک بڑی وجہ قرار دی جاتی ہے۔تعلیم کی کمی کے سبب مسلمان ان تمام نعمتوں اور سہولیات کا فائدہ حاصل کرنے سے محروم رہ جاتے ہیں جو ایک تعلیم یافتہ سماج کو از خود حاصل ہو جاتی ہیں۔موجودہ حالات اور ضروریات کے پیشِ نظر پیغمبر شیخ نے زکوٰۃ کی رقم کو تعلیم کے لیے خرچ کرنے کا بیڑہ اٹھایا ۔ واضح رہے کہ پیغمبر شیخ کی تحریک ‘‘زکوٰۃ شکشن ساٹھی’’کی نوعیت اور انداز قدرِ مختلف ہے۔یہاں صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگ بھی رقم عطیہ کرتے ہیں۔پیغمبر شیخ نے آواز دی وائس سے گفتگو کے دوران بتایا کہ حالانکہ ہم نے زکوٰۃ جمع کرنے اور اسے تعلیم کے میدان میں خرچ کرنے کے منصوبے کے ساتھ اپنے کام کا آغاز کیا تھا۔مگر ہمارے مقصد نے غیر مسلم حضرات کو بھی اپنی جانب متوجہ کیا ۔ اب ہمیں صرف زکوٰۃ ہی نہیں بلکہ ہمارے غیر مسلم بھائیوں سے بھی خطیر رقم موصول ہوتی ہے۔جسے ہم دوردراز کے گاؤں میں پہنچانے کا انتظام کرتے ہیں۔وہ بتاتے ہیں کہ جب ہم گاؤں میں کتابیں کاپیاں اور اسکول کے ضروری سامانوں کے ساتھ پہنچتے ہیں تو بچوں کے چہرے پر آنے والی مسکراہٹ اور خوشی قابلِ دید ہوتی ہے۔واضح رہے کہ پیغمبر شیخ کی ٹیم مسلمانوں یا صرف اردو اسکولوں تک خود کو محدود نہیں رکھتی بلکہ وہ ہر ضرورت مند تک پہنچ کر اُس کی مدد کرتی ہے۔اور امداد پہنچانے کے لیے وہ کسی کا مذہب نہیں پوچھتے۔زکوٰۃ شکشن ساٹھی مہم کا صرف ایک مقصد ہے اور وہ یہ کہ تعلیم کے لیے وسائل کی کمی کے شکار لوگوں تک پہنچ کر اُن کی مدد کرسکیں۔
قدرت بھی مدد فرماتی ہے جب کوششِ انساں ہوتی ہے
نیلسن منڈیلا نے کہا تھا کہ‘‘ تعلیم ایک سب سے طاقتور ہتھیار ہے جسے آپ دنیا کو تبدیل کرنے کے لیے استعمال کرسکتے ہیں۔’’ تعلیم کے میدان میں کی جانے والی کوششوں کا ہی نتیجہ ہے کہ موجودہ دور میں حالات میں تبدیلی رونما ہوئی ہے مسلمانوں نے بڑی تعداد میں تعلیم حاصل کرنے کی تگ و دود شروع کی ہے۔لیکن معاشی حالات اکثر ان کی راہ میں رکاوٹ بن جاتے ہیں۔تب پیغمبر شیخ جیسے لوگ آگے بڑھ کر تعلیم کے میدان میں پیش آنے والے مسائل کو حل کرنے میں اُن کی مدد کرتے ہیں۔پیغمبر شیخ کا کہنا ہے کہ ہم صرف اسکولوں میں بچوں کو کتابیں کاپیاں اور دیگر ضروری سامان ہی مہیا نہیں کراتے بلکہ ذہین اور ضرورت مند بچوں کو اعلٰی تعلیم کے لیے اسکالر شپ بھی دینے کا انتظام کرتے ہیں۔اِس کے علاوہ مقابلا جاتی امتحانات کی تیاری میں مصروف نوجوانوں کو بھی پیش آنے والی دقتوں کا حل تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔اُنہوں نے بتایا کہ اکثر مقابلاجاتی امتحانات کی تیاری کرنے والے نوجوانوں کو اُن کے کمروں کا کرایہ،کبھی ان کے لیے کتابیں تو کبھی مختلف فیس کی ادائیگی کا انتظام بھی ہم لوگ کرتے ہیں۔واضح رہے کہ زکوٰۃ شکشن ساٹھی مہم نے تعلیم کی کسی ایک مخصوص میدان میں مدد کرنے تک خود کو محدود نہیں کیا ہے بلکہ جب اور جہاں ضرورت ہو تب وہ مدد مانگنے والے تک پہنچ جاتے ہیں۔
وہ ہر اک بات پر کہنا کہ یوں ہوتا تو کیا ہوتا
34برس کے پیغمبر شیخ نے بی کام کیا ہے۔گزشتہ دس سالوں سے وہ عیدالضحٰی کے موقع پر آرتھک قربانی شکشن ساٹھی(تعلیم کے لیے مالی قربانی)مہم کو کامیابی سے چلا رہے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ جب انہوں نے ماہ رمضان میں زکوٰۃ کو تعلیم کے لیے خرچ کرنے کے اپنے خیال کو لوگوں کے سامنے رکھا توکچھ لوگوں نے اعتراض کیا مگر بڑی تعداد میں انہیں لوگوں کا تعاون حاصل ہوا۔پیغمبر شیخ نے بتایا کہ ہم ایک ایک پیسے کا حساب رکھتے ہیں ۔جمع شدہ فنڈ کی تفصیل ہر روز سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جاتی ہے تاکہ لوگوں کو مکمل معلومات حاصل ہوتی رہیں۔ حالانکہ ابھی ہمارے این جی او کی تشکیل کا کام جاری ہے مگر لوگ ہم پر اور ہمارے کام پر اپنا بھروسہ رکھتے ہوئے ہمیں فنڈ مہیا کراتے ہیں۔ابھی ہم نے زکوٰۃ جمع کرنے کا آغاز نہیں کیا ہے۔مگر لوگ ہم سے رابطہ قائم کر کے معلومات حاصل کر رہے ہیں کہ ہم کب سے زکوٰۃ جمع کرنا شروع کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ زکوٰۃ جمع کرنے کے تعلق سے ہمیں کئی لوگوں کا اعتراض بھی جھیلنا پڑا۔آج بھی متعدد لوگ زکوٰۃ کو صرف مسجد یا پھر مدرسوں میں ہی دینا پسند کرتے ہیں۔لیکن ہم لوگوں کو زکوٰۃ کو تعلیم کے لیے خرچ کرنے کے تعلق سے سمجھانے کی لگاتار کوشش کر رہے ہیں۔اچھے خاصے تعلیم یافتہ لوگ بھی جب ایسی بات کرتے ہیں تب ہمیں بے حد افسوس ہوتا ہے۔پیغمبر شیخ اپنی فکر و تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہتے ہیں کہ اگر ہماری قوم نے تعلیم پر توجہ دی ہوتی توشاید آج ہمارے حالات اتنے خراب نہ ہوتے۔
جو درد مند بھی ہے اور بے ادب بھی نہیں
۔پیغمبر شیخ کا ماننا ہے کہ اردو سیکھئے اور ساتھ ہی مراٹھی بھی۔ چونکہ مراٹھی مہاراشٹر کی روز مرہ کی زبان ہے وہ تو آپ کو سیکھنا ہی پڑتی ہے لیکن انگریزی زبان پر خاص توجہ دیجئے کیونکہ اعلٰی تعلیم انگریزی زبان میں ہی حاصل کرنا پڑتی ہے۔دور دراز کے گاؤں اور قبائلی علاقوں میں تعلیم کی عدم دستیابی نے پیغمبر شیخ کو اپنی مہم کا رخ شہروں کی بجائے ان علاقوں کی طرف موڑنے کی ترغیب دی۔اور پھر انہوں نے تعلیم کے فروغ کے لیے چھوٹے چھوٹے گاؤں اور قبائلی علاقوں پر اپنی پوری توجہ مرکوز کر دی۔مہاراشٹر کے یوت مال علاقے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وہاں پر سو بچوں کا ایک اسکول تھا۔اسکول کے بچوں کے بدن پر کپڑے بھی پھٹے ہوئے تھے ۔ہم نے دو سال تک وہاں پر کام کیا۔کتابوں کو ہاتھ میں لیتے ہوئے اُن کی آنکھوں کی چمک آج بھی تصاویر میں ہمارے پاس محفوظ ہے۔
برا نہ مان اُس کی صاف گوئی کا
پیغمبر شیخ کا ماننا ہے کہ صرف تعلیم حاصل کر لینا کافی نہیں ہے۔ڈگریاں حاصل کرنے کے بعد بھی اگر خود آگاہی نہیں آئی ،دوسروں کی ضرورت اور موجودہ حالات کی مناسبت سے ہم نہیں سوچ پائے تو تعلیم ہمارے لیے بے کار ہے۔تعلیم کے ساتھ با شعور ہونا بے حد ضروری ہے۔وہ آگے کہتے ہیں کہ آج لوگ سوال نہیں پوچھتے۔یہ ضروری نہیں ہے کہ جو ہوتا چلا آیا ہے وہ صحیح ہی ہو۔پیغمبر شیخ لوگوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وقت اور حالات سے باخبر رہیں ۔جہاں تبدیلی کی ضرورت ہو اُس پر غور کریں۔ نئے راستے تلاش کریں اور ہر بات پر غور و فکر کو اپنی عادت کا حصّہ بنائیں ۔
تعلیم کے میدان میں زکوٰۃ شکشن ساٹھی مہم کی کوششوں کی مقبولیت میں لگاتار اضافہ ہو رہا ہے۔لوگ بڑھ چڑھ کر نہ صرف رقم بلکہ اپنی خدمات بھی پیش کر رہے ہیں۔حالانکہ ابھی پیغمبر شیخ کے پاس مخصوص ارکان پر مشتمل ٹیم نہیں ہے لیکن پورے مہاراشٹر میں کام کرنے کے لیے تقریباٍ ہر شہر میں موجود اُن کے ہم خیال لوگ اُن کا تعاون کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔چند روز میں ہی زکوٰۃ جمع کرنے اور اُسی تیزی کے ساتھ تقسیم کا کام بھی شروع ہو جائے گا۔امید ہے کہ‘‘ زکوٰۃ شکشن ساٹھی’’ مہم غریب اور ضرورت مند لوگوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کی اپنی کوشش اور جدو جہد یوں ہی جاری رکھے گی۔