نئی دہلی: جامعہ ہمدرد پوری دنیامیں اپنی شناخت قائم کر رہا ہے۔ یہ سب حکیم عبد الحمید کی بے پناہ محنت مشقت کے مرہون منت کے ساتھ ساتھ جامعہ ہمدرد یونیورسٹی کے انتظامیہ ، پروفیسرس اور اساتذہ وغیرہ کی دین ہے۔
جامعہ ہمدرد کے 14 واں جلسہ تقسیم اسناد میں مہمان خصوصی حیثیت سے دہلی کے لیفٹنینٹ گورنر وجے کمار سکسینہ نے ان خیالات کا اظہار کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ جامعہ ہمدرد، اے'پلس‘ کیٹیگری میں این اے اے سی کے ذریعے تسلیم شدہ ایک ممتاز ادارہ اور اعلیٰ تعلیم کا ایک قابل احترام اور ممتاز ادارہ ہے۔فارمیسی میں دوسرا مقام حاصل کیا ہے۔ یہ ورسٹی کا اہم کارنامہ ہے۔
لیفٹننٹ گورنر نے کہاکہ کہاکہ آپ کا آئیڈیل مہاتما گاندھی، حکیم عبد الحمید اور وزیراعظم نریندر مودی جی ہونا چا ہیے کہ جنہوں نے اپنی محنت اور لگن سے اتنے بڑے مقام تک پہونچنے میں کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے کہاکہہ ہمارے طالب علمی کے زمانے میںتعلیم سے فراغت حاصل کرنے کے بعد سرکاری نوکری حاصل کرنا اہم مقصد ہوتا تھا لیکن اب حالات بدل گئے ہیں۔ ملازمت کی بے شمار مواقع میسر ہیں۔ہم نوکری لینے والا نہیں ،بلکہ نوکری دینے والا بنیں۔انہوں نے طلبا وطالبات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کسی بھی خاندان اور ملک کی کامیابی کی اصل وجہ تعلیم ہوتی ہے۔اس لئے آپ لوگ انتہائی محنت اور لگن سے تعلیم حاصل کریں تاکہ آپ کے ذریعہ آپ کی والدین ،اساتذہ اور ملک وقوم کا نام روشن ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ اردو کو فروغ دینے کے لیے روز مرہ کی زندگی کا حصہ بنائیں اور اردو کو چلن میں لاکر اس کے فروغ میں اہم کردار ادا کریں-انہوں نے کہا کہ اردوزبان بہت پیاری اور شیریںزبان ہے۔ہندی بڑی بہن ہے تو اردو چھوٹی بہن
جامعہ ہمدرد کے وائس چانسلر ڈاکٹر افشار عالم نے خطبہ استقبالیہ کو خطاب کرتے ہوئے جامعہ ہمدرد کی کارکردگی کے بارے جامعہ ہمدرد کورونا وبا کے دوران اہم کام انجام دیا اور اس کے اہلکار وں کاری مہم کے لےکر اس کے تئےں بےداری پھےلانے کے کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔انہوں نے کہاکہ ہماری ےونیورسٹی ےونیورسٹی گرانٹ کمےشن (یو جی سی) کے طرےقہ کار پرعمل کرکے آگے بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ یونیورسٹی نے فارمیسی میں بہترین کارکردگی کے ساتھ دیگر شعبہ جات میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔۔
انہوں نے کہاکہ کورونا وبا کی وجہ سے ہی جلسہ تقسیم اسناد 2023میں ہورہا ہے اس سے قبل 2018میں ہوا تھا۔ انہوں نے اس موقع پر جامعہ ہمدردکے بانی حکیم عبدالحمید کو یاد کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے اکیلے ہی تعلیم کا چراغ جلایا اور اس یونیورسٹی کی سنگ بنیاد رکھا۔انہوں نے کہاکہ اس یونیورسٹی کا مقصد عالمی تعلیم اور صحت کے معیار کو بلند کرنا ہے تاکہ اس سے زیادہ سے زیادہ لوگ استفادہ کرسکیں۔
جامعہ ہمدرد کے چانسلر حماد احمد نے صدارت کرتے ہوئےکہا کہ"یہ کانووکیشن سیکھنے اور استقامت کے جذبے کا جشن ہے۔ ہم اپنے ادارے کی بھرپور اقدار اور علمی فضیلت کے عزم کو برقرار رکھتے ہوئے لیڈروں کی اگلی نسل کو بااختیار بناتے ہیں۔
کانووکیشن میں تعلیمی سال 2019 سے 2022 تک کے 7900 سے زائد طلباء کو ڈگریاں دی گئیں جن میں انڈر گریجویٹ، پوسٹ گریجویٹ اور پی ایچ ڈی شامل ہیں۔ وصول کنندگان ٹیلنٹ کو پروان چڑھانے، اختراع کو فروغ دینے، اور متنوع شعبوں میں علم و تحقیق کو آگے بڑھانے کے لیے وائس چانسلر کا عزم اس اہم موقع کے دوران روشن ہوا۔
کانووکیشن کے دوران تین نامور شخصیات جس میں جناب محمد اظہرالدین سابق انٹرنیشنل کرکٹر اور ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان، ڈاکٹر رمن کانت گرگ، ایک میڈیکل ڈاکٹر اور انڈین ریونیو سروس کے ایک سرکاری افسر اور ڈاکٹر عبدالقادر فضلانی، چیئرمین، فاؤنڈیشن شامل تھے جن کو بالترتیب کھیلوں، پبلک فنانس اور عوامی خدمات میں ان کی شاندار شراکت کے لیے اعزازی ڈگری سے نوازا گیا۔
محمد اظہر الدین نے اپنی قبولیت تقریر میں کہا کہ"جامعہ ہمدرد کی طرف سے یہ اعزاز حاصل کرنے پر مجھے بہت فخر ہے۔ اس ادارے کی فضیلت کا عزم کرکٹ میں میرے تجربات سے گونجتا ہے اور میں اس پیشکش کے لیئے بہت ممنون سے ہوں۔"
ڈاکٹر رمن کانت گرگ نے سماجی انصاف کو فروغ دینے میں مساوی ٹیکس کے نظام کی اہمیت پر زور دیا، انہوں نے کہا: "ٹیکسیشن سماجی عدم مساوات کو دور کرنے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ میں یونیورسٹی کی جانب سے اس پہلو کو تسلیم کرنے کی تعریف کرتا ہوں اور اس اعزاز کے لیے ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔"
ڈاکٹر عبدالقادر فضلانی، ایک ہمدرد انسان دوست اور کئی خیراتی ٹرسٹوں کے بانی، کو معاشرے کے لیے ان کی وقف خدمات کا اعتراف کے طور پر اعزازی ڈاکٹریٹ سے نوازا گیا۔ڈاکٹر عبدالقادر فضلانی نےکہا کہ "ہماری فاؤنڈیشن کا کام ہمیشہ معاشرے کی خدمت کرنے کی خواہش پر مبنی رہا ہے۔ یہ اعزاز ان نادار افراد کی زندگیوں پر مثبت اثر ڈالنے کے ہمارے عزم کو تقویت دیتا ہے۔" "کانووکیشن کی تقریب، جو جامعہ ہمدرد کی تعلیمی فضیلت کے عزم کا ثبوت ہے، قومی ترانے کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی، اس شاندار تقریب کے انعقاد پر طلباء کا جوش اور جشن کا ماحول قابلِ دید تھا۔
جامعہ ہمدرد کے رجسٹرار ڈاکٹر ایم اے سکندر نے کہا کہ ’’سال 2019 سے 2022 کے مشترکہ کانووکیشن میں 7911 طلبہ کو ڈگریاں دینا ایک مشکل کام تھا۔
کل 243 پی ایچ ڈی۔ ڈگریاں اور 70 ہونہار انڈرگریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ طلباء کو گولڈ میڈل دیے گئے۔ جس میں 34-یو جی اور 36PG اس 14ویں کانووکیشن میں مجموعی طور پر 4954 انڈر گریجویٹ طلباء بشمول غیر موجود طلباء کو ڈگریوں سے نوازا گیا جبکہ 2714 پی جی طلباء کو ڈگریاں دی گئیں۔
کانووکیشن میں 500 سے زائد مہمانوں اور قابل فخر والدین کے ساتھ 2000 سے زائد طلباء موجود تھے۔
یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے انہوں نے کانووکیشن کی تقریب میں شرکت کے لیے طلبا کے زبردست ردعمل پر طلباء کا شکریہ ادا کیا۔۔
آخرمیں جامعہ ہمدرد کے وائس چانسلر پروفیسرمحمدافشار فشر عالم اور جامعہ ہمدرد انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا