کے رحمان خان آئی او ایس لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ کے لیے منتخب

Story by  اے ٹی وی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 06-09-2022
  کے رحمان خان  آئی او ایس لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ کے لیے منتخب
کے رحمان خان آئی او ایس لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ کے لیے منتخب

 

 

نئی دہلی: دہلی کے انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز نے تجربہ کار سیاست داںکے رحمان خان کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ  دینے کے لیے منتخب کیا ہے۔ آئی او ایس کی جانب سے دیا جانے والا یہ 10 واں سالانہ لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ ہے۔

بتا دیں کہ کے رحمان خان سابق مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور اور راجیہ سبھا کے سابق ڈپٹی چیئرمین رہ چکے ہیں۔ یہ ایوارڈ ان لوگوں کو دیا جاتا ہے جنہوں نے مختلف شعبوں میں معاشرے کی ترقی کے لیے نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ کے رحمان خان کے نام کو انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز کی ایوارڈ کمیٹی نے باضابطہ طور پر منظور کر لیا ہے۔

کے رحمان  خان نے وقف (ترمیمی) ایکٹ 2013 کی منظوری اور ان کی سربراہی میں مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعہ ہندوستان میں اوقاف سے متعلق جامع رپورٹ کی منظوری میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ وہ آزدی ہند سے قبل 5 اپریل 1939 کو منڈیا میں پیدا ہوئے۔ منڈیا اس وقت میسور ریاست کا ایک حصہ تھا۔

کے رحمان خان ابتداً اکاؤنٹنٹ کے طور پر کام کرتے تھے، اس کے بعد انھوں نے سیاست کو پیشہ ورانہ طور پر اختیار کر لیا۔ وہ کرناٹک کے پہلے مسلمان تھے جنہوں نے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ امتحان میں کامیابی حاصل کی تھی۔ اگر ان کی تعلیم کی بات کریں کے رحمان خان نے ڈی لِٹ تک تعلیم حاصل کی ہے۔

وہ پہلی بار 1978 میں کرناٹک قانون ساز کونسل کے لیے منتخب ہوئے، 1982-84 میں اس کے چیئرمین بنے۔ پھر 1993-94 میں کرناٹک ریاستی اقلیتی کمیشن کے سربراہ بنائے گئے۔  کرناٹک اقلیتی کمیشن کے چیئرمین کی حیثیت سے انہوں نے ایسی سفارشات پیش کیں جن کے نتیجے میں اقلیتوں کی سماجی و اقتصادی حیثیت کا گھر گھر جا کر جائزہ لیا گیا جس کی وجہ سے ریاستی حکومت کے 4فیصد دفاتر اور تعلیمی ادارے اقلیتوں کے لیے مخصوص ہیں۔

انہیں پہلی بار اپریل 1994 میں پارلیمنٹ کے راجیہ سبھا (ایوان بالا) میں خدمات انجام دینے کے لیے منتخب کیا گیا تھا اور مئی 2000 میں دوبارہ منتخب کیا گیا تھا۔ وہ مئی 2000 سے جولائی 2004 تک ایوان بالا میں انڈین نیشنل کانگریس کے ڈپٹی لیڈر کے عہدے پر فائز رہے۔

 مرکزی کابینہ میں کیمیکل اور فرٹیلائزر کے وزیر مملکت کے طور پر مقرر ہونے کے بعد انہیں 22 جولائی 2004 سے 2 اپریل 2006 تک راجیہ سبھا کے نائب چیئرمین کے طور پر کام کرنے کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔انہیں اپریل 2006 میں راجیہ سبھا میں تیسری مدت کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔ انہیں اپریل 2012 میں یو پی اے حکومت میں مرکزی اقلیتی امور کا وزیر مقرر کیا گیا تھا۔

بنگلور کی الامین ایجوکیشن سوسائٹی کے ساتھ ان کی وابستگی نتیجہ خیز ثابت ہوئی۔ الامین ایجوکیشن سوسائٹی نے اقلیتوں کے لیے اعلیٰ تعلیم کے لیے نئے معیارات قائم کیے۔ ایک قابل احترام ادارے کی بنیاد رکھنے کے علاوہ انہوں نے کمیونٹی کو ایک نیا نقطہ نظر بھی فراہم کیا، جس سے انہیں پچھلے 50 سالوں میں اپنے اپنے تعلیمی اداروں کی تعمیر اور مدد کرنے کی تحریک ملی۔

ان کی تازہ ترین کتاب روڈ میپ فار انڈین مسلم(The Roadmap for Indian Muslim) کو علمی ادب کا ایک اہم حصہ سمجھا جاتا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز کی ایوارڈ کمیٹی کے مطابق کے رحمان خان کو اس سال ان کی ہمہ گیر خدمات کے اعتراف میں 10 واں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دیا جائے گا۔

ایوارڈ کی تقریب کی تاریخ کا حتمی اعلان جلد کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل قابل ذکر خدمات کی بنیاد پر درج ذیل افراد یہ اعزاز حاصل کر چکے ہیں۔

سابق چیف جسٹس آف انڈیا اے ایم احمدی، اخلاق الرحمن قدوائی، پروفیسر بی شیخ علی، مولانا ڈاکٹر سعید الرحمن اعظمی ندوی، اے جی نورانی، پروفیسر اختر الواسع، پروفیسر محسن عثمانی ندوی اور مولانا حکیم عبداللہ مغیسی۔

انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز نے پہلی بار 2007 میں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ پیش کیا۔ قانون، صحافت، سائنس، ٹیکنالوجی، ادب اور دیگر متعلقہ شعبوں میں نمایاں خدمات انجام دینے والوں کو تسلیم کرنا اس ایوارڈ کا بنیادی مقصد ہے۔