وائس چانسلر کے بدست کتابوں اور رسائل کا اجراء

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 14-06-2022
وائس چانسلر کے بدست کتابوں اور رسائل کا اجراء
وائس چانسلر کے بدست کتابوں اور رسائل کا اجراء

 

 

علی گڑھ،۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے بانی سرسید احمد خاں کی کتاب ”اسباب بغاوت ہند“ 1857ء کی بغاوت/جنگ آزادی کی وجوہات کوجس طریقہ سے راست انداز میں بیان کرتی ہے شاید ہی کوئی دیگر کتاب کرتی ہو۔ اے ایم یو کے ماڈرن انڈین لینگویجز شعبہ کے ریسرچ اسکالر دَیا سنگھ پنجابی نے اس کتاب کا پنجابی زبان میں ترجمہ کیا ہے، جس کا اجراء اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے آج ایک خصوصی تقریب میں کیا۔

               وائس چانسلر نے اس موقع پر پروفیسر عبیداللہ فہد کی انگریزی کتاب ”قرآنک نیریٹیو آف ملٹی کلچرلِزم“، پروفیسر محمد یٰسین مظہر صدیقی کی حیات و خدمات پر مبنی مجلہ علوم اسلامیہ کے خصوصی شمارہ، ڈاکٹر عرفان علی کی مرتب کردہ کتاب ”کمپیوٹیشنل ماڈلنگ اِن انڈسٹری 4.0 - اے سسٹینیبل ریسورس مینجمنٹ پرسپیکٹیو“،پروفیسر محمد اشرف، ڈاکٹر محمد اسلم ایس اور دیگر کی تصنیف”ایڈوانسڈ لینیئر الجبرا وِتھ اپلیکیشنز“، پروفیسر سیما صغیر کی حیات و خدمات پر مبنی جریدے ”سیما“، اور ڈاکٹر اسعد فیصل فارقی کی تصنیف ”علی گڑھ اینڈ پروپیگیشن آف سائنس: فرام سرسید ٹو دَ پرزینٹ ڈے“ کا بھی اجراء کیا۔

               اسباب بغاوت ہند کے سلسلہ میں کتاب کے مترجم مسٹر دیا سنگھ پنجابی نے کہا: ”میں نے اس کتاب کا ترجمہ پنجابی قارئین کو برطانوی پالیسیوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے لیے کیا ہے جن کی وجہ سے بغاوت ہوئی تھی۔ 1857 کی پہلی جنگ آزادی کی وجوہات کو سرسید نے واضح انداز میں قلمبند کیا تھا“۔

                اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کہا ”امید ہے کہ اسباب بغاوتِ ہند کا ترجمہ پنجابی قارئین کے لئے نہ صرف بغاوت کے پس پردہ ثقافتی اور سماجی و اقتصادی پہلوؤں کی سمجھنے میں مددگار ہوگا بلکہ سرسید کے وژن اور عقلیت پسند فکر کو بھی سمجھنے میں مدد ملے گی جنھوں نے ہندوستان میں تعلیم کو ایک نئی سمت دی“۔

               پروفیسر طارق منصور نے شعبہ علوم اسلامیہ کے پروفیسر عبید اللہ فہد کی انگریزی کتاب ’قرآنک نیریٹیو آف ملٹی کلچرلِزم‘ کا بھی اجراء کیاجس میں قرآن کریم کے حوالے سے تکثیریت پر گفتگو کی گئی ہے اور واضح کیا گیا ہے کہ تنوع اور تکثیریت کے تئیں مسلم سماج کا کیا رجحان اور رویہ رہا ہے۔

               وائس چانسلر کے بدست پروفیسر محمد یٰسین مظہر صدیقی کی زندگی اور افکار پر مبنی مجلہ علوم اسلامیہ کے خصوصی شمارہ اور جرنل آف دَ انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک اسٹڈیز کا بھی اجراء عمل میں آیا۔

               پروفیسر سیما صغیر کی یاد میں سہ ماہی ادبی جریدے ”سیما“ کا اجراء وائس چانسلر نے کیا، جسے پروفیسر صغیر افراہیم نے جوائنٹ ایڈیٹر کے طور پر ثناء فاطمہ کے ساتھ ایڈیٹ کیا ہے۔اس خصوصی شمارہ میں پروفیسر حکیم سید ظل الرحمان، پروفیسر صغیر، پروفیسر سیمین حسن، شائستہ فریدی، ڈاکٹر شاہنہ علی، ڈاکٹر نمیتا سنگھ، شبانہ رفیق، عارف حسن خاں، غضنفر، ضیاء اجملی، پروفیسر سید سراج اجملی، ہلال نقوی، مشرف حسین، احمد علی برقی اعظمی، سلیم عثمانی، مضمر علیگ، پروفیسر اے آر قدوائی، پروفیسر علی احمد فاطمی، علی رفعت فتیحی، انیس رفیع، نور الحسنین، نور الحسنین، ابن کنول، شہزاد انجم، اسلم جمشید پوری، آصف اظہار علی، ڈاکٹر فائزہ عباسی، پروفیسر ضیاء الرحمان صدیقی، افسانہ خاتون، شعیب نظام، ڈاکٹر طارق حسین، افشاں ملک، محمد خورشید، مہ جبیں خان، صبا نوشاد، جاوید انور، ثناء فاطمہ اور انم فاطمہ، مرحوم پروفیسر شہریار، پروفیسر طارق چھتاری، ثروت خان، ثناء اللہ ندوی، ریاض توحیدی، محمد عادل اور ذوالفقار اللہ خان زلفی کے مضامین شامل ہیں۔

               ایک دیگر تصنیف جس کا اجراء وائس چانسلر نے کیا ڈاکٹر اسعد فیصل فاروقی (ریسرچ اسکالر، شعبہ ترسیل عامہ) کی کتاب ’علی گڑھ اینڈ پروپیگیشن آف سائنس: فرام سرسید ٹو دَ پرزینٹ ڈے‘ تھی جس میں مصنف نے جدید سائنسی تعلیم کے میدان میں سرسید کی گرانقدر خدمات کی وضاحت کی ہے اور بتایا ہے کہ کس طرح سرسید نے سائنٹفک سوسائٹی کی بنیاد رکھی تاکہ ہندوستانیوں میں سائنسی مزاج پیدا کیا جا سکے۔

               ڈاکٹر عرفان علی (شعبہ شماریات و آپریشنز ریسرچ) کی مرتب کردہ کتاب ”کمپیوٹیشنل ماڈلنگ اِن انڈسٹری 4.0 - اے سسٹینیبل ریسورس مینجمنٹ پرسپیکٹیو“ (اسپرنگر نیچر)، اور شعبہ ریاضی، اے ایم یو کے پروفیسر محمد اشرف، ڈاکٹر محمد اسلم ایس اور دیگر کی تصنیف”ایڈوانسڈ لینیئر الجبرا وِتھ اپلیکیشنز“ کا بھی اجراء وائس چانسلر نے کیا۔

               دریں اثناء وائس چانسلر پروفیسر منصور نے اقوام متحدہ میں ینگ پروفیشنلز ایفنیٹی گروپ کی کمیونیکیشن کمیٹی میں شرکت کرنے پر یونیورسٹی کے ایم اے (ای ایل ٹی) کے طالب علم نوید عالم کو دیے گئے توصیفی مکتوب کو سراہا۔

               کتابوں اور رسائل کی اجراء تقریب کے موقع پر پروفیسر کرانتی پال، پروفیسر امتیاز حسنین، پروفیسر اے آر قدوائی، پروفیسر ایم اے جوہر، پروفیسر ایم شافع قدوائی، ڈاکٹر فائزہ عباسی، پروفیسر قاضی مظہر علی، پروفیسر اسماء علی، پروفیسر محمد اشرف، پروفیسر قمر الحسن انصاری، ڈاکٹر شاکر علی، پروفیسر ابو سفیان اصلاحی، پروفیسر عبدالحامد فاضلی، پروفیسر محمد سمیع اختر، پروفیسر عقیل احمد اور ڈاکٹر اعجاز احمد وغیرہ موجودرہے۔