جامعہ:پروفیسر مشیر الحسن یادگاری خطبہ کا انعقاد

Story by  اے ٹی وی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 24-08-2022
 جامعہ:پروفیسر مشیر الحسن یادگاری خطبہ کا انعقاد
جامعہ:پروفیسر مشیر الحسن یادگاری خطبہ کا انعقاد

 

 

نئی دہلی:شعبہ تاریخ،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے مشیر الحسن اسکالرشپ فنڈ کے زیر اہتمام آج ایف ٹی کے۔سی آئی ٹی ہا ل میں دوسرا مشیر الحسن یادگاری خطبہ منعقد کیا۔پروفیسر نجمہ اختر،شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے پروگرام کی صدارت فرمائی۔شیخ الجامعہ نے مقرر پروفیسر شاہد امین اور دیگر مہمانوں کا خیر مقدم کیا۔پروگرام میں پروفیسر ضویا حسن،پروفیسر ناظم حسین الجعفری(مسجل،جامعہ ملیہ اسلامیہ) اور پروفیسر محمد اسد الدین (ڈین،جامعہ ملیہ اسلامیہ) کے علاوہ دیگر لوگوں نے بھی شرکت کی۔

 پروفیسر نجمہ اختر،شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ کے خیر مقدمی کلمات اور صدارتی خیالات کے اظہار سے جلسے کا آغاز ہوا۔شیخ الجامعہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ’پروفیسر مشیر الحسن آزادی کا شمار آزادی کے بعد ممتاز مؤرخین میں ہوتاہے۔ وہ نہرو،گاندھی اور دیگر اہم شخصیات پر اپنی خدمات کے لیے مشہور ہیں۔ہندوستان میں مختلف انداز کی تاریخ نویسی کے بنیاد گزاروں میں ان کا شمار ہوتاہے۔جامعہ برادری انھیں ایک کامیاب شیخ الجامعہ کی حیثیت سے یاد کرتی ہے جنھوں متعدد تحقیقی مراکز قائم کیے۔انھیں جامعہ ملیہ اسلامیہ کا ’شاہ جہاں‘ بھی کہاجاتاہے۔ پروفیسر مشیر الحسن سالانہ یادگاری خطبہ کے ذریعے ہم انہیں اور ان کی وراثت کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

 پروفیسر ضویا حسن نے مرحوم پروفیسر مشیر الحسن کے مختلف پہلؤوں پر روشنی ڈالی۔انھوں نے تاریخ کے میدان میں پروفیسر مشیرالحسن کی خدمات کو تفصیل سے بتایا۔انھوں نے کہاکہ مشیر الحسن کے والد مرحوم پروفیسر محب الحسن جامعہ میں شعبہ تاریخ کے فاؤنڈنگ پروفیسر تھے اور مشیر الحسن کی ذہنی ترقی میں ان کا رول غیر معمولی ہے۔اپنے والد کی ہی طرح مشیر الحسن بھی سیکولر قومیت پسند تھے۔

 پروفیسرفرحت نسرین،صدر شعبہ تاریخ،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے پروفیسر شاہد امین کا حاضرین سے باقاعدہ تعارف کرایا۔

 پروفیسر شاہد امین نے لیکچر’گاندھی اور کسان:اے ری لک ایٹ چمپارن انیس سو اکہتر‘کے موضوع پر تقریر کی وہ ابھی حال تک جامعہ ملیہ اسلامیہ میں اے۔ایم۔خواجہ چیئر پروفیسرسے وابستہ تھے۔پروفیسر امین،قومی اور بین الاقوامی سطح پر محترم مؤرخ ہیں۔انھوں نے گاندھی جی کے چمپارن ستیہ گرہ میں شامل ہونے سے متعلق گفتگو کی۔گاندھی جی نے ممتاز وکلاگروپ کے ساتھ کسانوں کے تجربات کی تفتیش اور اسے ریکارڈ کرنے کی کوشش کی۔کسانوں نے اپنے تجربات بھوجپوری زبان میں بتائے جنھیں وہیں ترجمہ کرکے بتایا گیا۔معاشی و اقتصادی تکلیف سے قطع نظر کسانوں کے یہ بیانیے انھیں روز مرہ کی زندگی میں درپیش تعصبات کو بھی اجاگرکرتے ہیں۔پروفیسر امین نے چمپارن میں کسانوں کے ساتھ بات چیت اور گفتگو کو دریافت کرنے کے لیے تازہ اور غیر روایتی ذرائع کا استعمال کیا۔

 لیکچر میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور دانشورانہ اور عالمانہ بحث و مباحثہ کے نقطہ نظر یہ ایک کامیاب پروگرام تھا۔