جامعہ ملیہ اسلامیہ:خواتین اور بچوں کی ریفریشر ٹریننگ کے لیے دہلی پولیس کے ساتھ اشتراک

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 22-05-2023
 جامعہ ملیہ اسلامیہ:خواتین اور بچوں کی ریفریشر ٹریننگ کے لیے  دہلی پولیس  کے ساتھ اشتراک
جامعہ ملیہ اسلامیہ:خواتین اور بچوں کی ریفریشر ٹریننگ کے لیے دہلی پولیس کے ساتھ اشتراک

 

 نئی دہلی : جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ سوشل ورک نے خواتین اور بچوں (ایس پی یو ڈببلیو اے سی) کے سہہ روزہ ریفریشر ٹریننگ کے انعقاد کے لیے دہلی پولیس کی خصوصی اکائی کے ساتھ اشتراک کیا ہے۔واضح ہوکہ اس پروگرام کا مقصد دہلی میں خواتین کے خلاف جرائم کی روک تھام کے لیے قائم سیل میں تعینات پولس اہلکاروں کی تربیت۔اس سریز کی پہلی تربیت سترہ مئی سے انیس مئی دوہزار تیئس کے درمیان جامعہ کے سوشل ورک ڈپارٹمنٹ میں منعقد ہوئی تھی۔ٹریننگ کا مقصد شرکا میں ازدواجی رشتوں میں تشدد کا سامنا کرنے والی خواتین کے تجربات سے موثر انداز میں صلاحیت اور معلومات کو فروغ دینا تھا۔

پروگرام کے افتتاحی جلسے میں جناب پی این کھریمے،آئی پی ایس،جوائنٹ کمشنر آف پولیس، ایس پی یو ﷺبلیو اے سی اینڈ اسی پی یو این ای آ، پروفیسر روندر کمار،ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز،محترمہ اندو بالا،اے سی پی (ٹریننگ)، ایس پی یو ڈبلیو،اے سی اور پروفیسر نیلم سکھرامنی، صدر شعبہ سوشل ورک، جامعہ ملیہ اسلا میہ موجودتھے۔معزز مہمانوں نے اس مشترکہ مساعی کی کامیابی کے لیے اپنے بھرپور تعاون کا اظہا رکیا۔

awazurdu

جناب کھریمے نے اس موقع پر کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ ’جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سوشل ورک ڈپارٹمنٹ اور ایس پی و ڈبلیو اے سی کے درمیان یہ اشتراک خواتین اور بچوں کے لیے محفوظ ماحول فراہم کرنے کے ضمن میں ہمارے عہد کا پختہ ثبو ت ہے۔ہمیں یقین ہے کہ خواتین اوربچوں کو درپیش مسائل کو حل کرنے میں اس اشتراک کی کلیدی اہمیت ہے۔یہ اشتراک دوسرے اداروں کے لیے ایک قابل تقلید نمونہ ہے کہ ہم ساتھ مل کر تبدیلی لاسکتے ہیں۔

پروفیسر نیلم سکھرا منی نے نیشنل فیملی ہیلتھ سروے۔پانچ (دوہزار انیس۔اکیس) کے اعداد وشمار پیش کرتے ہوئے اس پہل کی معنویت کو اجاگر کیا۔انھوں نے بتایاکہ این ایف ایچ ایس اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پندرہ سال سے انچاس سال کے درمیان کی خواتین کا ایک تہائی حصہ ابھی بھی اپنے خاوندوں کے تشدد کا شکار ہیں اور ان میں سے صرف چودہ فی صد عورتوں نے ہی اس سلسلے میں مدد مانگی تھی۔یہ صور ت حال رپسانس میکانزم کو مضبوط کرنے کے لیے سروس ڈلیوری نظام کی ضرورت کو نشان زد کرتی ہے۔

تربیتی پروگرام کا نصابی خاکہ معاصر حقائق اور صلاحیتوں کے زیادہ سے زیادہ بہتر استعمال کی ضرورت کے تناظر میں تیار کیا گیاہے۔سہہ روزہ تربیتی پروگرام میں صنف،صنف اساس تشدداور اس کے اثرات،دوہرے تمول،ذات کی تفہیم اور متاثرہ یا تشدد جھیل کرزندہ رہنے والوں کے ساتھ کام کرنے اور ان کے ایکو سسٹم کے موضوعات کااحاطہ کیا گیا تھا،شرکا کئی مذاکراتی اجلاسوں اور عملی مشقوں میں میں شرکت کریں گے۔

اجلاسوں کی سربراہی شعبہ ورک،جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ماہرین فیسی لیٹیٹرزکے ساتھ ساتھ  متنوع شعبوں کے ماہرین اور تجربہ کار ماہرین نے کی۔ پہلے بیچ کے پینتیس شرکا نانک پورا کے نوڈل آفس سمیت دہلی کے مختلف اضلاع کرائم اگیسنٹ وومین سیلس ٹریننگ سے ہیں۔شعبہ سوشل ورک جامعہ ملیہ اسلامیہ کی تربیتی ٹیم میں پروفیسر نیلم سکھرامنی،ڈاکٹر رشمی جین، ڈاکٹر ہیم بروکعر، محرتمہ،عرشی شوکت،اور محترمہ انجلی جوشی شامل ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ شعبہ سوشل ورک،جامعہ ملیہ اسلامیہ ماضی میں بھی کرائم اگینسٹ وومین سیلز کے ساتھ اشتراک کی طویل تاریخ رہی ہے جس میں پہلا تربیتی پروگرام سات دن کادوہزار آٹھ میں منعقدہواتھا۔اس کے بعد سے وقفے وقفے سے باقاعدگی سے تربیتی پروگرام ہوتے رہے ہیں۔ا س کے علاوہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کا یہ شعبہ دہلی کے بیس پولس اسٹیشنو ں میں ایک انٹروینشن پروجیکٹ کے لیے نربھیا فنڈ سے مالی تعاون کے ساتھ بطور ایک تکنیکی تعاون ایجنسی کے کام کرتا رہاہے۔  دوہزار سترہ سے دوہزار بیس کے درمیان کا پائلٹ پروجیکٹ خواتین اور بچوں کے خلاف جرائم کی روک تھام کے لیے ا س کے غیرمتزلزل عہد کاپختہ ثبوت ہے۔