نئی دہلی:جامعہ ملیہ اسلامیہ کو اطلاع دیتے ہوئے مسرت ہورہی ہے کہ اس کے تین پی ایچ ڈی کے اسکالرڈاکٹر محمد اقبال اعظمی،ڈاکٹر سلیم انور اور ڈاکٹر خورشید الاسلام جنھوں نے ملٹی ڈسلپنری سینٹر فار ایڈوانسڈ رسرچ اینڈ اسٹڈیز (ایم سی اے آر ایس)جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ڈاکٹر جاوید اقبال کی نگرانی میں اپنا تحقیقی کام مکمل کیا انھوں نے حال ہی میں امریکہ کی موقر پوسٹ ڈاکٹرل پوزیشن حاصل کی ہے۔
ڈاکٹر محمد اقبال اعظمی کو آئی سی ایم آر۔ایس آر ایف اور پی ایچ ڈی کے دوران سی آر آئی ایس پی آر پر مبنی کوڈ انیس تشخیص تکنیک کو تیار کرنے کے لیے ٹی این قیو سائنس ایوارڈ دوہزار بائیس ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔وہ سردست امریکہ کے نیو یارک کی راکیسٹر یونیورسٹی میں پوسٹ ڈاکٹرل فیلو کررہے ہیں۔
ڈاکٹر سلیم انور کو بھی آئی سی ایم آر۔ایس آر ایف فیلو شپ ملی ہے اور انھیں شعبہ بایو سائنس،جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیر اہتمام منعقدہ کانفرنس میں بہترین اورل پرزینٹیشن کا انعام بھی ملا ہے۔انھوں نے ابھی جارجیا میں اٹلانٹا کے ایموری یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن میں بطور پوسٹ ڈاکٹرل فیلو جوائن کیاہے۔
اسی لیب کے ایک دوسرے پی ایچ ڈی طالب علم ڈاکٹر خورشید الاسلام نے نیو یارک کی راکسٹر یونیورسٹی میں پوسٹ ڈاکٹرل رسرچ شروع کی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ان تینوں اسکالروں نے پی ایچ ڈی وائی وا کا دفاع کرنے کے فورا ً بعد ہی انھیں پوسٹ ڈاکٹرل آفر ملی ہے اور تین مہینوں کے اندر انھیں جوائن کیاہے۔
ان کی حصولیابیاں، ڈاکٹر اقبال کی بہترین رہنمائی وسرپرستی کا اظہارنامہ ہونے کے ساتھ ان کی تجربہ گاہ میں ہونے والی اعلی معیاری تحقیق پر بھی دلالت کرتی ہیں۔
ڈاکٹر جاوید اقبال نے جولائی دوہزار سترہ میں ایم سی اے آر ایس،جامعہ ملیہ اسلامیہ جوائن کیا تھا اور انھوں نے اس کی ترقی و بہبود میں نمایاں رول ادا کیا ہے۔طلبہ کی رہنمائی کے علاوہ وہ متعدد پوسٹ گریجویٹ طلبہ کے بھی رہنمائی کی ہے۔قابل ذکر ہے کہ ان میں فاطمہ رضوی(ایم ایس سی وائرولوجی)کو موقر ریلائنس فاؤنڈیشن پوسٹ گریجویٹ اسکالرشپ اور محترمہ عادلہ خانم کو امریکہ کی پرنسٹن فاؤنڈیشن اسکالرشپ ایوارڈ مل چکا ہے۔ڈاکٹر اقبال کی نگرانی میں تربیت پانے والے دیگر ماسٹر پروگرام کے طلبہ بھی اپنے مستقبل کے لیے موقر اداروں سے وابستہ ہوئے ہیں۔
ڈاکٹر اقبال کی تحقیق ابھی تین بڑے اور نمایاں گرانٹس ڈی بی ٹی،ایس ای آر بی اور ڈی ایس ٹی چل رہی ہے جس کی مجموعی قیمت دوکروڑ چھتیس لاکھ ہے۔ان فنڈوں کی وجہ سے اہم سائنسی پیش رفت ہوتی ہے جس میں کوڈ انیس تشخیص کٹ اور ایچ سی وی اور ایچ بی وی کے لیے ڈول سی آرآئی ایس پی آر پر مبنی تشخیصی نظام کی ترقی شامل ہے۔یہ جدتیں ڈاکٹر تنویر احمد، ڈاکٹر موہن جوشی (جامعہ ملیہ اسلامیہ) اور دوسرے اداروں کے سائنس دانوں کے اشتراک سے ممکن ہوسکی ہیں۔
تعلیمی افضلیت اور جدت کے تئیں ڈاکٹر کے وقف ہونے نے ایم سی اے آر ایس،جامعہ ملیہ اسلامیہ میں تحقیق کے ماحول کو ثروت مند بنایاہے۔انھوں نے راما لنگوسوامی فیلوشپ کے ذریعے ڈی بی ٹی کے تعاون کا خلوص دل سے اقرار کیا اور تحقیق کے لیے مطلوبہ ڈھانچہ کی فراہمی کے لیے جامعہ ملیہ اسلامیہ کا شکریہ ادا کیا۔
انھوں نے سینٹر کے بیش قیمت تعاون اور حوصلہ افزائی کے لیے اعزازی ڈائریکٹر پروفیسر محمد حسین کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کیا ساتھ ہی سینٹر کے ڈین پروفیسر زاہداشرف اور عزت مآب شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ کے مستقل تعاون اور گرانٹس میں کوئی رکاوٹ نہ آئے اور فیلوشپ کی سرگرمیاں بحسن و خوبی چلتی رہیں اس کے لیے ان کے تعاون کا صمیم قلب سے شکریہ ادا کیا۔