نئی دہلی : ہندوستان کی جدو جہد آزادی کی سودیشی تحریک میں پیوست جامعہ ملیہ اسلامیہ اپنے تنوع اور تاباں تہذیبی ہم آہنگی کے لیے مشہورآج بھی جامع اور سرگرم تعلیمی اقدامات کے توسط سے طلبہ کے تجربات کو متمول بنارہا ہے۔ وزارت تعلیم اور وزارت یوتھ افیئرزکے زیر اہتمام ڈین،اسٹوڈینٹس ویلفیر کلچرل کمیٹی اور اسپک میسے (سوسائٹی فار دی پروموشن آف انڈین کلاسیکل میوزک اینڈ کلچر امنگسنٹ یوتھ) نے آٹھ اپریل دوہزار پچیس کو ڈاکٹر ایم۔اے انصاری آڈیٹوریم اور صفدرہاشمی ایمپی تھیٹر جامعہ ملیہ اسلامیہ میں کثرتیت کی اقدار اور تعلیمی تابانی کی وراثت سے ہم آہنگ سحر آفریں قوالی کا پروگرام منعقد کیا۔
پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس نے اس شام کو سنجیدہ اور باوقار بنادیا۔اس کے بعد اسپیک میسے جس کی سینتالیس سالہ وراثت ہے اور جو اقداری تعلیم اور تہذیبی تحفظ کے لیے وقف ادارہ ہے اس کا اجمالی تعارف پیش کیا گیا۔
عالی مرتبت حضرت نظام الدین اولیا کی درگاہ کے مایہ ناز قوال نیازی نظامی برادرس کی سحر آفریں قوالی شام کی سب سے خاص بات تھی۔نیازی نظامی برادرس قوالی کی سات سو سالہ قدیم روایت کے پاسبان ہیں۔یہ گروپ استاد حیدر نظامی، حسن نظامی اور عمران نظامی پر مشتمل ہے جو اپنی پاٹ دار آواز اور صوتی فن کاری کے ساتھ ساتھ قوالی کی روایت کو زندہ رکھنے کے لیے مشہور ہے۔لافانی کلاسک اور روحانی گیتوں اور نغموں سے فن کاروں نے سامعین کو عقیدت اور روحانیت کی دنیا میں پہنچا دیا تھا۔
پروفسیرنیلوفر افضل،ڈین فیکلٹی آف اسٹوڈینٹس ویلفیر اور چیئر پرسن کلچرل کمیٹی جامعہ ملیہ اسلامیہ نے سامعین کا استقبال کیا۔انھوں نے پروفیسر عزت مآب شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ او ر پروگرام کے سرپرست اعلی پروفیسر مظہر آصف کا ان کے تعاون اورگراں قدر رہنمائی کے لیے شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے فکر انگیز باتوں، تعاون اور پردے کے پیچھے رہ کر پروگرام کو کامیابی سے ہمکنار کرانے میں اہم رول ادا کرنے والے پروفیسر محمد مہتاب عالم رضوی،مسجل جامعہ ملیہ اسلامیہ کا بھی شکریہ اد اکیا۔
انھوں نے پرجوش سامعین کا شکریہ ادا کیا اور نیازی نظامی برادرس کا بھی شکریہ ادا کیا کہ انھوں نے عدیم الفرصتی کے باوجود ان کی دعوت قبول کی۔
اپنی تقریر میں پروفیسر محمد مہتاب عالم رضوی،مسجل جامعہ ملیہ اسلامیہ نے قوالی کی تاریخ اور روحانی پہلو پر اظہا رخیال کرتے ہوئے صوفیانہ روایات اس کی جڑوں کی تلاش کی اور اس حوالے سے گہری عقیدت اور الوہی محبت کے اظہار کی بات کی۔
پدم شری ڈاکٹر کرن سیٹھ پروفیسر ایمرٹیس آئی آئی ٹی دہلی اور اسپیک میسے کے صاحب بصیرت بنیاد گزار نے محض پروگرام اور انقلابی تجربے کے درمیان فرق پر فکر انگیز گفتگو کی۔انھوں نے کہاکہ فن کار گرچہ فن کو پیش کررہے ہیں لیکن یہ سامعین کا تعلق ہے خاص طور سے طلبہ کا جو اسے ناقابل فراموش تجربے میں تبدیل کررہا ہے۔
صدارتی تقریر کرتے ہوئے پروفیسر مظہرآصف،شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے سماع کے تصور اور رقص کی وضاحت کرتے ہوئے قرآن مقدس کی آیات کا حوالہ دیا دونوں ہی صوفی موسیقی کی روایت میں پیوست ہیں۔لفظ’قوالی‘ کے اشتقاق کی تلاش کرتے ہوئے انھوں نے انسانی زندگی اور روحانی ارتقا میں ذکر اور موسیقی کی دیر پا اہمیت کو اجاگر کیا۔عظیم صوفی شاعر، کمپوزر، موسیقار اوراسکالر حضرت امیر خسرو رحمتہ اللہ علیہ جو غزل اور قوالی کے اولین معماروں میں سے ہیں ان کا شعرپڑھا۔قوالی کے دوران ڈھول اور طبلہ جیسے موسیقی کے آلات سے ابھرنے والی صدا سے کانوں کو حاصل ہونے والے تجربے پر روشنی ڈالی۔
قوالی کے پروگرام کے آغاز مشہور زمانہ صوفی گیت ’چھاپ تلک‘ سے ہوا اس کے بعد خواجہ میرے خواجہ،رنگریزا، میرے رشک قمر کے ساتھ ساتھ دیگر روح پرو ر کلاسک سے پورا ماحول سرشار ہوگیا۔قوالی میں پیش ہونے والی سبھی گیتوں کو سامعین نے خوب تالیاں بجائیں اور نیازی نظامی برادرس کے غیر معمولی اہم مظاہرے کے لیے تالیوں سے ان کا خیر مقدم کیا۔ تہذیبی تمول اور طلبہ مرکوز تعلیمی ماحول کی تعمیر کے لیے جامعہ ملیہ اسلامیہ پابندعہد ہے اس نے اسپیک میسے کے اشتراک سے اس عہد کا اعادہ کیا ہے جس سے طلبہ کے ذہنی افق میں وسعت آئے گی اور ہندوستان کی رنگا رنگ تہذیبی میراث کی قدر شناسی کو فروغ ملے گا۔
ڈاکٹر عمیمہ،کنوینر کلچر کمیٹی، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اظہا رتشکر کے ساتھ پروگرام اختتام پذیر ہو۔اانھوں نے پروگرام کے انعقاد کے لیے حاصل ہونے والے تعاون کے لیے تمام لوگوں کا شکریہ اداکیا اور سامعین کی موجودگی اور ان کی سرگرم شرکت کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا۔ قومی ترانے کی نغمہ سرائی پر پروگرام اختتام پذیر ہوا۔