جشن یوم آزادی: اے ایم یو ،جامعہ ملیہ سے جامعہ ہمدرد اور اردو یونیورسٹی تک ترنگوں کی بہار

Story by  اے ٹی وی | Posted by  Shah Imran Hasan | 1 Years ago
جشن یوم آزادی: اے ایم یو ،جامعہ ملیہ سے جامعہ ہمدرد اور اردو یونیورسٹی تک ترنگوں کی بہار
جشن یوم آزادی: اے ایم یو ،جامعہ ملیہ سے جامعہ ہمدرد اور اردو یونیورسٹی تک ترنگوں کی بہار

 


آواز دی وائس، نئی دہلی

اے ایم یو میں یوم آزادی پرجوش و خروش

ملک کی آزادی کے 75 برس مکمل ہونے کے موقع پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں ملک گیر آزادی کا امرت مہوتسو اور دیگر تقریبات کے ساتھ آزادی کا جشن آج جوش و خروش اور ولولے کے ساتھ منایا گیا۔ اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے اسٹریچی ہال پر منعقدہ تقریب میں قومی پرچم لہرایا اور طلباء، اساتذہ اور مہمانوں کے اجتماع سے خطاب کیا۔

انھوں نے 76 ویں یوم آزادی کے موقع پر عظیم مجاہدین آزادی کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے ہندوستان کی اپنی حکومت قائم کرنے کے لیے قوم کے مشکل سفر کو یاد کرنے پر زور دیا۔ وائس چانسلر نے کہا ”بابائے قوم مہاتما گاندھی اور دیگر عظیم حریت پسند و دانشوران آج بھی ہمیں مہمیز کرتے ہیں۔ میں آزادی کے لئے علی گڑھ تحریک کے روشن خیال قائدین کے گرانقدر کارناموں پر فخر محسوس کرتا ہوں“۔

 انہوں نے کہا: ”جب آزادی کے نعرے بلند ہوئے تو اس ادارے کی در و بام بھی ان نعروں سے گونج اٹھے۔ سرحدی گاندھی، خان عبدالغفار خان، ہمارے تیسرے صدرجناب ذاکر حسین اور آزادی کی مشعل کو روشن کرنے والے انقلابی اردو شاعر حسرت موہانی جیسے تحریک آزادی کے چمکتے ستارے ہمارے طالب علم رہے ہیں“۔

awazt

 پروفیسر منصور نے کہا ”حال ہی میں یونیورسٹی نے ایم اے او کالج کے ایک اولڈ بوائے راجہ مہندر پرتاپ سنگھ کو اعزاز سے نوازا۔ وہ تحریک آزادی کے ممتاز کارکن تھے۔ اپنے تاریخی اے ایم یو سٹی اسکول کو راجہ مہندر پرتاپ کے نام پر رکھ کرہم سبھی کو اطمینان ہے“۔

  انہوں نے کہا: ”ہم دنیا کی مضبوط ترین جمہوریتوں میں سے ایک ہیں اور ہماری جمہوری روایات اب تک ناقابل تسخیر رہی ہیں۔ عوام کی طرف سے، عوام کے لئے قانون کی حکمرانی کے تئیں ہماری غیر متزلزل وابستگی، ایک ایسی مثال ہے جس کی طرف پوری دنیا دیکھتی ہے“۔

  پروفیسر طارق منصور نے کہا ”ہندوستان نے سائنس، ٹکنالوجی اور صنعت کے مختلف شعبوں میں غیر معمولی پیش رفت کی ہے، عالمی بازار کے ایک بڑے حصے میں ہمارا دبدبہ ہے اور ہم ایک ابھرتی ہوئی عالمی معیشت ہیں۔ خلا میں ہمارے سیٹلائٹ ہیں، ہمارے بحری جہاز اور آبدوزیں سمندروں سے گزرتی ہیں اور ہندوستانی برادری اپنی صلاحیت و قابلیت کے ساتھ دنیا میں نمایاں ہیں۔ اگر ہندوستان کے تعلیمی اداروں سے سندر پچائی، ستیہ نڈیلا اور اندرا نوئی جیسے لائق و فائق افراد نہ نکلتے، تو بہت سی کثیرالقومی کمپنیاں آج نادار ہوتیں“۔

   وائس چانسلر نے زور دے کر کہا: ”انسانیت کی بھلائی کے لیے ہندوستان کی پالیسیاں اور پروگرام ہمیشہ صحیح سمت میں رہے ہیں۔ ہماری توجہ تعلیم میں مساوات، شمولیت اور مساوی حصہ داری پر ہے۔ صنفی مساوات ہمارے ایجنڈے میں اوپر ہے اور ہم صحت، حفظان صحت اور ماحولیاتی تحفظ کو خاطر خواہ توجہ دیتے ہیں۔ ہندوستان کے پاس وہ سب کچھ ہے جو اسے وشو گرو بننے کے لیے درکار ہے، اور جس کی دنیا کو جنگ، موسمیاتی تبدیلی اور عالمی وباء کے اس وقت میں ضرورت ہے“۔

   پروفیسر منصور نے کہا ”مجھے یقین ہے کہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 کا فریم ورک ہندوستان کو عالمی تعلیمی قیادت کے کردار کو حاصل کرنے کے قریب لے جائے گا۔ اس پالیسی کے مخصوص نکات جیسے کہ ملٹی ڈسپلنری اعلیٰ تعلیم، اکیڈمک ڈپوزیٹری اور ڈِجی لاکر اور تحقیق کے لیے اکیڈمک ایمانداری کو سراہا جانا چاہیے اور ان پر عمل درآمد کیا جانا چاہئے“۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ سب دراصل اعلیٰ تعلیم کے تیزی سے بدلتے ہوئے ماحول میں ہمارے تعلیمی معیار کو بلند کرنے اور مجموعی کارکردگی کو بہتر بنانے کی خاطر ہے۔

   اعلیٰ تعلیم، تحقیق اور قوم کی تعمیر کے لیے اے ایم یو کی حصولیابیوں پر بات کرتے ہوئے وائس چانسلر نے کہا: ”ہم نے نئے کورسز شروع کیے ہیں، پیٹنٹ رجسٹر کیے ہیں اور اپنی توسیعی اور آؤٹ ریچ سرگرمیوں کو بڑھایا ہے۔ ’آزادی کا امرت مہوتسو‘ کے تقاضوں کے مطابق اسے منانے کے لئے علیگ برادری اور سابق طلباء نادر خیالات، عزم و عمل اور کامیابیوں کے ساتھ برسرکار ہیں“۔  پروفیسر منصور نے زور دیا کہ اے ایم یو انتظامیہ طلباء اور اساتذہ کو تعلیمی ترقی کے لیے تمام دستیاب سہولیات فراہم کرنے کے تئیں پرعزم ہے۔ انھوں نے طلباء سے اپیل کی کہ وہ اپنے اقامتی ہالوں، فیکلٹی اور یونیورسٹی کی سطح پر مختلف ادبی، ثقافتی اور کھیلوں کی سرگرمیوں میں حصہ لیں۔

 انہوں نے اے ایم یو رولر اسکیٹنگ ٹیم کو جولائی 2022 میں وشاکھاپٹنم، آندھرا پردیش میں منعقدہ آل انڈیا انٹرورسٹی ٹورنامنٹ جیتنے پر مبارکباد پیش کی اور حال ہی میں ختم ہونے والے دولت مشترکہ کھیلوں میں ہندوستانی کھلاڑیوں کی کارکردگی کی ستائش کی۔ پروفیسر منصور نے کہا ”کووِڈ 19 وباء کے دوران ہمارے کئی پیارے ہم سے بچھڑ گئے، لیکن ہمارا حوصلہ مثالی ہے۔ آج ہم بنفس نفیس کلاس روم، لیبارٹریوں اور لائبریریوں میں واپس آ گئے ہیں۔ ہمارے کھیلوں کے میدان، ریڈنگ روم اور ہاسٹلوں میں طلباء کی سرگرمیاں جاری ہیں۔ بہر حال کووِڈ کے دوران جس طرح سے آن لائن کلاسیز ہوئیں اسے اب نیا معمول قرار دیا گیا ہے۔ یہ ڈجیٹل انڈیا مشن کے عین مطابق ہے“۔

awazthevoice

انہوں نے کہا:”حال ہی میں ہمارے تقریباً دو ہزار مستحق طلباء کو حکومت اتر پردیش نے لیپ ٹاپ دیئے ہیں اور میں طلباء سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ڈجیٹل لرننگ کے بے پناہ امکانات کی طرف قدم بڑھائیں“۔ وائس چانسلر نے آگاہ کیا: ”میں تمام متعلقہ لوگوں کے علم میں یہ بھی لانا چاہتا ہوں کہ کچھ سماج دشمن عناصر کبھی کبھار کیمپس کے پرامن ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جرائم پیشہ عناصر سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تعاون سے اور ملک کے قانون کے مطابق سختی سے نمٹا جائے گا“۔

 پروفیسر منصور نے زور دیتے ہوئے کہا ”ہمارے قابل احترام بانی سر سید احمد خاں اپنے ملک سے بے پناہ محبت کا جذبہ رکھتے تھے“۔ انہوں نے طلباء، اساتذہ اور دیگر حاضرین پر زور دیا کہ وہ آئینی اقدار کی پاسداری کرتے ہوئے، ہم کون ہیں اس پر فخر کرتے ہوئے، معماران قوم کو یاد کرتے ہوئے اور ان کی وراثت کو سنبھالتے ہوئے ملک کی آزادی کی حفاظت کریں۔

 پروفیسر منصور نے اپنی تقریر کو مکمل کرتے ہوئے کہا ”اے ایم یو قوم کی تعمیر و ترقی کے لیے پرعزم ہے اور اپنی تمام شاندار شکلوں میں ہماری ثقافتی، لسانی، مذہبی اور نسلی تنوع کی ایک زندہ مثال ہے۔ میں آپ کو ایک بار پھر ہندوستان کی آزادی کے 75 سال پر دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں“۔

  اسٹریچی ہال پر صبح 9:11 بجے پرچم کشائی کے بعد این سی سی کے سینئر ڈویژن کیڈٹس نے گارڈ آف آنر دیا۔ بعد ازاں وائس چانسلرنے سرسید ہال (شمالی و جنوبی) کے احاطے میں ڈاکٹر حمیدہ طارق، پروفیسر محمد گلریز (پرو وائس چانسلر) اور پروفیسر اعجاز مسعود (رجسٹرار) کے ساتھ پودا لگایا۔

   پروگرام میں پروفیسر مجاہد بیگ (ڈین اسٹوڈنٹس ویلفیئر)، پروفیسر محمد وسیم علی (پراکٹر)، پروفیسر محمد محسن خان (فنانس آفیسر) اور ڈاکٹر مجیب اللہ زبیری (کنٹرولر امتحانات) اور یونیورسٹی کے دیگر عہدیداروں نے شرکت کی۔دریں اثناء یونیورسٹی کے تمام کالجوں اورا سکولوں میں پرچم کشائی کی تقریبات بھی جوش و خروش کے ساتھ منعقد کی گئیں۔ تمام رہائشی ہالوں کے پرووسٹوں نے بھی اپنے اپنے پرووسٹ دفاتر پر پرچم لہرائے۔وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے مولانا آزاد لائبریری میں ’فریڈم فائٹرز گیلری‘ کا بھی افتتاح کیا۔

 انہوں نے کہا کہ فریڈم فائٹرز گیلری، دسمبر 2020 میں اے ایم یو کی صد سالہ تقریب میں عزت مآب وزیر اعظم شری نریندر مودی کی اس تقریر سے تحریک پاکر قائم کی گئی ہے جس میں انھوں نے اے ایم یو کو مجاہدین آزادی کے بارے میں تحقیق کرنے اور انھیں نمایاں کرنے کا مشورہ دیا تھا۔

awazurdu

جامعہ ملیہ اسلامیہ اور اے ایم یو میں سلامی کا منظر


جامعہ ملیہ اسلامیہ میں جوش وخروش کے ساتھ  یوم آزادی کا جشن 

آزادی کا امرت مہتسو (اے کے اے ایم) کے زیر اہتمام جامعہ ملیہ اسلامیہ نے آج چھہتریں یوم آزادی کا جشن منایا۔پروفیسر نجمہ اختر،شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ اور یوم آزادی کے جشن تقریبات کے مہمان خصوصی جناب وید منی تیواری،سی ای او،نیشنل اسکل ڈولپمنٹ کونسل (این ایس ڈی سی)نے ڈاکٹر ایم۔اے۔انصاری آڈی ٹوریم کے سامنے قومی پرچم لہرایا۔ این سی سی عہدیداروں اور کیڈٹس نے پرچم کشائی تقریب میں مہمان خصوصی اور شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ کی آمد پر دونوں کا جوش و خروش سے استقبال کیا۔پرچم کشائی کے بعد یونیورسٹی کے طلبا اور اسٹاف نے قومی ترانہ گایا۔

 پرچم کشائی کے بعد شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ اور یوم آزادی جشن تقریبات کے مہمان خصوصی نے فیکلٹی آف انجینئرنگ کے آڈیٹوریم میں سامعین سے خطاب کیا اور خطاب کے بعد ثقافتی پروگرام بھی پیش کیے گئے۔یونیورسٹی کے طلبانے جامعہ کا ترانہ گایااور جامعہ اسکول کے طلبا نے دیش بھکتی کے نغموں،قوالی اور تقاریر سے سامعین کو مسحور کردیا۔

 آر سی اے،جامعہ ملیہ اسلامیہ کے یو پی ایس سی سول سروسز امتحانات میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے اس سال کے طلبا کو شیخ الجامعہ اور مہمان خصوصی نے پروگرام میں تہنیت پیش کی۔ جامعہ اسکول کے چار طلبا جنھوں نے حال ہی میں ناسا سمر کیمپ جوائن کیا تھا انھیں بھی تہنیت اور مبارک باد یں دی گئیں۔اس کے علاوہ اے اکے اے ایم کے تحت ہر گھر ترنگا مہم کے تھیم پر منعقدہ پوسٹر سازی مقابلہ جیتنے والوں کو انعامات اور تصدیق نامے دیے گئے۔

 شیخ الجامعہ نے اپنی تقریر میں کہا کہ’’جامعہ ملیہ اسلامیہ اپنی قابل فخر روایات کو تن دہی کے ساتھ آگے لے جارہاہے۔جامعہ ملیہ اسلامیہ ملک کو ترقی پسند،مضبوط اور قابل احترام بنانے میں اپنا اہم اور منفرد رول انجام دے رہاہے۔اور یہ بات ہم سب جانتے ہیں کہ ملک کی ترقی یعنی ہماری ترقی۔“

awazthevoice

 انھوں نے مزید کہا کہ”ہمیں اس بات سے مسرت ہے کہ ملک کی ترقی کے سلسلے میں جامعہ ملیہ اسلامیہ نے جو بھی اقدامات کیے ہیں سرکار نے ان کوششوں کی تعریف کی ہے۔ہم اپنی کوششوں اور مساعی سے ملک کی تعمیر میں اپنا اہم رول انجام دے رہے ہیں۔یونیورسٹی نے این آء آئی ایف کی رینکنگ میں تیسرا مقام حاصل کیا ہے اور یہ سب کچھ آپ کی کوششوں سے ممکن ہوسکاہے۔

 یوم آزادی کے مہمان خصوصی جناب وید منی تیواری نے کہاکہ ’میں یہاں اس پروگرا م میں شریک ہوکربہت خوشی محسوس کررہاہوں۔مجھے یہاں یونیورسٹی کے طلبا کے ساتھ ساتھ اسکول کے طلبا سے بھی ملاقات کا موقع ملا۔ جد و جہد آزادی کے بطن سے پیدا ہونے والے جا معہ ملیہ اسلامیہ اور ملک کی تیسری سب سے اہم یونیورسٹی جیسے ادارے کے یوم آزادی کے جشن تقریبات میں شامل ہونے کا احساس بہت زبردست ہے۔ ’میرے ادارے این ایس ڈی سی کے لیے یہ ایک بہت اچھا موقع ہوگاکہ ہنر سازی اور دیگر شعبوں میں فروغ کے نقطہ نظر سے وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ساتھ اشتراک کرے۔مجھے امید ہے کہ مستقبل میں ہم ایسا کرسکتے ہیں۔“  پروفیسر ناظم حسین الجعفری،مسجل،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے پروگرام کے کامیاب انعقاد کے لیے اظہار تشکر کیا۔سامعین کے قومی ترانہ گانے کے ساتھ پروگرام کا اختتام ہوا۔

 آزادی کے پچھتر سال پورے کرنے پر پوری یونیورسٹی گزشتہ چند دنوں سے جشن تقریبات میں شرابور تھی۔اے کے اے ایم کے حصے کے طور پر ہر گھر ترنگا مہم کی کامیابی کے لیے یونیورسٹی نے تمام کلیدی مقامات پر پہلے ہی ترنگا پھہرادیا تھا۔یوم آزادی کے قبل یونیورسٹی اور جامعہ اسکول ہر گھر ترنگا تھیم پر پوسٹر سازی مقابلہ، ترنگا یاترا،میراتھن،پرچم تقسیم‘ ریکالنگ دی ہوررزآ ف دی برٹش رول ان پکٹوریل اینڈ پوئٹیک ایفلکشنز‘عنوان سے ایک نمائش منعقد کرکے ’آبزروینس آف پارٹیشن ہوررز ریمیم برینس ڈے، فریڈم فرام سب سٹینس ابیوز‘ کے عنوان سے نکڑ ناٹک،کوی سمیلین اور مشاعرہ وغیرہ منعقد کرارہے تھے۔

مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی میں یوم آزادی کی تقریب

 ترنگے کے پیچھے بہت ساری قربانیاں ہیں، کتنے لوگوں نے خون بہایا، نہ جانے کتنے لوگ شہید ہوئے، کتنے لو گ جیل گئے۔ انہیں بھلایا نہیں جاسکتا۔ آج ہم جس آزادی کا جشن منارہے ہیں۔ یہ ہمیں بڑی جدوجہد کے بعد ملی ہے۔ ترنگا کے رنگوں میں ایک رنگ طاقت، ہمت اور حوصلہ فراہم کرتا ہے، دوسرا امن کی یاددلاتا ہے، تیسرا ہریالی اور خوشحالی کی علامت ہے۔ یہ تینوں ہی رنگ ہماری زندگی کے لیے مفید اور ہماری صحت کے لیے کارآمد ہیں۔ یہ تنوع کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں۔ اور جب یہ خوشیاں سمٹ کر ہمارے دامن میں آتی ہیں تو ہمیں اس پرچم کو لہرانا ہوتا ہے۔ اور جب لہراتے ہےں تو از خود ہمارے دل و دماغ سے آواز نکلتی ہے ”سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا۔“

awazurdu

مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر سید عین الحسن نے آج یونیورسٹی کیمپس میں ترنگا لہرانے کے بعد یومِ آزادی پیام دیتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ وائس چانسلر نے اس موقع پر مرکز برائے مطالعاتِ اردو ثقافت میں شعبہ تعلیمات نسواں کے زیر اہتمام خواتین مجاہدین آزادی کی پوسٹر نمائش کا افتتاح کیا۔ یہ نمائش 17 اگست تک جاری رہے گی۔ ڈاکٹر آمنہ تحسین، صدر شعبہ اس کی کنوینر ہیں۔ پروفیسر عین الحسن نے پودہ لگاکر شجر کاری مہم کا بھی آغاز کیا۔ پروفیسر اشتیاق احمد، رجسٹرار اور پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، سابق پرو وائس چانسلر نے بھی شجرکاری مہم میں حصہ لیا۔

وزارتِ تعلیم کی ہدایات کے مطابق تحریری اور حب الوطنی گیتوں کے مقابلے منعقد کیے گئے تھے۔ ان کے فاتحین میں آج انعامات تقسیم کیے گئے۔ یونیورسٹی میں آزادی کے امرت مہوتسو کا جوش و خروش کے ساتھ اہتمام کیا گیا۔ این سی سی کیڈٹس نے سیلف لوڈیڈ رائفلس کے ساتھ وائس چانسلر کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔ کرنل رامیا نے رائفلس کی فراہمی میں تعاون کیا اور حولدار چندرا موہن نے تقریب میں یونٹ کی نمائندگی کی۔

اس موقع پر پروفیسر ایم اے عظیم، پراکٹر اور ان کی ٹیم نے مارچ پاسٹ اور صیانتی انتظامات کیے۔ بڑی تعداد میں اساتذہ و غیر تدریسی عملہ کے اراکین نے سماجی فاصلہ کا خیال رکھتے ہوئے پروگرام میں شرکت کی۔ پروفیسر کرن سنگھ اتوال، صدر شعبہ ہندی اور ڈاکٹر مظفر حسین خان، اسوسیئٹ پروفیسر، شعبہ تعلیم و تربیت اور طلباء و طالبات نے قومی ترانہ پیش کیا۔ ڈاکٹر محمد یوسف خان کی زیر قیادت انتظامی کمیٹی نے انتظامات کی نگرانی کی۔

awazthevoice

مرکز برائے مطالعاتِ اردو ثقافت کے زیر اہتمام منعقدہ آزادی کے 75 سال پر جاری آزادی کا امرت مہوتسو کے تحت ”ہر گھر ترنگا: اہمیت اور پیغام“ کے موضوع پر تحریری اور حب الوطنی گیتوں کے مقابلے منعقد ہوئے تھے۔ مقابلوں میں اول، دوم اور سوم کے انعام یافتگان میں آج وائس چانسلر کے ہاتھوں انعامات تقسیم کیے گئے۔ اردو تحریری مقابلوں میں عبدالقوی عادل، پہلا؛ محمد تفضل عالم، دوسرا اور الفت نظرین کو تیسرا انعام حاصل ہوا۔

ہندی میں عبدالمقیت، اول، محمد شاہنواز عالم دوم اور ضیاءاللہ انصاری نے سوم مقام حاصل کیا۔ جبکہ انگریزی میں فہد خالق اول، مرغوب الرحمن اور ممتاز احمد کو دوم و سوم انعام دیئے گئے۔ حب الوطنی گیتوں کے مقابلوں میں محمد سہیل کو اول، تسکین فاطمہ کو دوم اور محمد عارفین کو تیسرا مقام حاصل ہوا۔ جبکہ عبدالکریم کو ترغیبی انعام دیا گیا۔ ڈاکٹر احمد خان، ڈائرکٹر سی یو سی ایس و کنوینر، لسانی و ثقافتی پروگرام نے طلبہ کے ناموں کا اعلان کیا۔ ڈاکٹر محمد اطہر حسین اور ڈاکٹر محمد مظفر حسین خان تحریری مقابلوں اور حب الوطنی نغموں کے مقابلوں کے کوآرڈینیٹرس تھے۔

 جامعہ ہمدرد میں جشن آزادی

 ہندوستان کے معروف تعلیمی ادارے جامعہ ہمدرد میں جشن آزادی کی تقریب تزک و احتشام کے ساتھ منائی گئی۔

awazthevoice

جامعہ ہمدرد میں آزادی کا جشن