اے ایم یو : شعبہ سنسکرت متعدد ماہرین نے مقالات پیش کئے

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 10-04-2025
اے ایم یو : شعبہ سنسکرت متعدد ماہرین نے مقالات پیش کئے
اے ایم یو : شعبہ سنسکرت متعدد ماہرین نے مقالات پیش کئے

 



علی گڑھ، : علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ سنسکرت اور انڈین کونسل آف فیلوسوفیکل ریسرچ (آئی پی سی آر)، نئی دہلی کے اشتراک سے منعقدہ تین روزہ قومی سیمینار کے پہلے تکنیکی سیشن میں ”شعریات پر ہندوستانی فلسفے کا اثر“ موضوع پر مختلف ماہرین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
  سیمینار کے پہلے تکنیکی سیشن میں پروفیسر سچدانند مشرا اور پروفیسر عارف نذیر نے شرکت کی۔ پروفیسر سی راجندرن نے ویدوں کی تشریح پر روشنی ڈالتے ہوئے ان کی اقسام اور قارئین کے تجربات پر گفتگو کی۔ پروفیسر میرا دیویدی نے سنسکرت شاعری کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے شعریات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ پروفیسر ایس پی شرما نے فلسفیانہ روایات بیان کرتے ہوئے شعریات پر اپنا مقالہ پیش کیا۔ اپنے صدارتی کلمات میں پروفیسر عارف نذیرنے فلسفے سے متعلق اپنی آراء پیش کیں۔
 دوسرے تکنیکی اجلاس میں کلیدی مقرر پروفیسر سروج کوشل نے ہندوستانی فلسفے پر اپنے خیالات پیش کیے۔ پروفیسر سندھیا کماری نے لفظ کی طاقت اور فلسفے کے درمیان تعلق کو واضح کیا۔ ڈاکٹر شبھرجیت سین، ڈاکٹر سنجے کمار یادو، ڈاکٹر نازش بیگم اور ڈاکٹر راجیش کمارنے بھی اظہار خیال کیا۔
 اجلاس کی صدارت پروفیسر بینا اگروال (راجستھان یونیورسٹی، جے پور)نے کی۔ پروفیسر سریتا بھارگو، دہلی یونیورسٹی نے ”کلامی اسلوب پر فلسفے کے اثر“ کے موضوع پر گفتگو کی۔
   تیسرے تکنیکی اجلاس میں کلیدی مقرر پروفیسر شیوانی شرما، پروفیسر ایم شاہ الحمید، ڈاکٹر برجندر کمار، ڈاکٹر جہاں آرا، ڈاکٹر اجے کمار اور ڈاکٹر روبی نے اپنے مقالات پیش کئے۔
   چوتھے تکنیکی اجلاس کے صدارتی پینل میں پروفیسر سی راجندرن (کالی کٹ یونیورسٹی، کیرالہ) اور پروفیسر محمد رضوان خان (شعبہ انگریزی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی) شامل تھے۔
    کلیدی مقررپروفیسر اومکار اوپادھیائے (لکھنؤ یونیورسٹی)نے کہا کہ ناٹیہ شاستر صرف ڈراما نہیں، بلکہ گہرے فلسفیانہ اصولوں کا حامل ہے۔  ڈاکٹر محمد رضوان خان نے ”شعریات اور بھارتی فلسفہ“ کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے رس، دھونی، ابھینئے اور وکروکتی پر مرکوز ہندوستانی شعریات کے اصولوں اور نظریات پر روشنی ڈالی۔   پروفیسر وبھا شرما (شعبہ انگریزی) نے ”ہندوستانی ادب میں روحانیت“ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شاعری کا حسن الفاظ میں نہیں بلکہ اس کی روح میں ہوتا ہے۔ انہوں نے ویدانت، خاص طور پر وحدت الوجود کے فلسفہ پر روشنی ڈالتے ہوئے سرّیت، روح اور فطرت کے باہمی تعلق کو اجاگر کیا۔ ساتھ ہی ہندوستانی فلسفہ اور جرمن ماڈرنزم کے مابین تقابل بھی کیا۔   پروفیسر سی راجندرن نے ”ستیم، شیوم، سندرم: ایک فلسفیانہ نقطہ نظر“ موضوع پر اپنے افکار پیش کئے۔ متعدد ریسرچ اسکالرز نے بھی اپنے تحقیقی مقالات پیش کیے