کامیابی کا واحد ذریعہ محنت ہے:انور حسین

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 02-06-2022
کامیابی کا واحد ذریعہ محنت ہے:انور حسین
کامیابی کا واحد ذریعہ محنت ہے:انور حسین

 

 

 احسان فاضلی/سرینگر

انور حسین فی الوقت کارگل میں تحصیلدار اور انچارج سب ڈویژنل مجسٹریٹ (ایس ڈی ایم) ہیں۔ پہاڑی علاقے سے تعلق رکھنے والے انور حسین نے یو پی ایس سی سول سروسز کے امتحان میں کامیابی حاصل کی ہے۔ وہ لیہہ کے تنزین چونزوم کے علاقے کے رہنے والے ہیں۔ لداخ کو علیحدہ یونین ٹیریٹری کے طور پر تشکیل دینے کے بعد انڈین سول سروسز میں جگہ بنانے والی وہ پہلی پہلی شخصیت بن گئے ہیں۔

پانچ اگست 2019 کو لداخ کو یونین ٹیریٹری بنایا گیا تھا۔ انور حسین اسی کے ساتھ یو پی ایس سی امتحان کوالیفائی کرنے والے کارگل کے سے پہلے شخص بھی بن گئے ہیں۔ انہوں نے آل انڈیا لیول پر 600 واں رینک حاصل کیا ہے۔ سنہ 2019 میںJKAS کاامتحان پاس کرنے کے باوجود بھی انور حسین نے یو پی ایس سی کی تیاری جاری رکھی۔ علی گڑھ اور دہلی یونیورسٹی کے دوستوں نے انہیں سول سروسیز کی تیاری کرنے کو کہا تھا۔

تاہم انور حسین کے لیے یہ مقابلہ کوئی آسان نہیں تھا۔وہ ایک متوسط خاندان سے تعلق رکھتے ہیں ۔ ان کے والد حاجی حمزہ، بلتی بازار، کرگی کے رہائشی ہیں۔ وہ سنہ 2003 میں سابقہ جموں و کشمیر ریاستی حکومت کے ایک سرکاری عہدے پر فائز تھے۔ 32 سالہ انور نے اپنی ابتدائی تعلیم کارگل میں حاصل کی۔ چھٹی جماعت کے دوران وہ علی گڑھ منتقل ہو گئے جہاں انہوں نے اپنی تعلیم مدینۃ العلوم سے مکمل کی۔

انور حسین نے کارگل سے ٹیلی فون پر آواز دی وائس کو بتایا کہ میں نے اپنا ابتدائی بچپن گھر سے دور بتایا ۔ بلکہ میں دو دہائیوں تک گھر سے دور رہا۔ انہوں نے دہلی سے گریجویشن کیا اور سنہ 2013 میں دہلی یونیورسٹی سے باٹنی یعنی نباتیات میں پوسٹ گریجویشن کیا۔ وہ بتاتے ہیں کہ میں نے دہلی میں تعلیم کے دوران اپنی مستقبل کی زندگی کے تئیں کوئی خواب نہیں دیکھاتھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ ان کا معاشی پس منظر کچھ الگ تھا۔ وہ بتاتے ہیں کہ یہ صرف دہلی میں میرے کالج اور یونیورسٹی کے دوستوں کی وجہ سے ممکن ہو پایا کہ میں نے مقابلہ جاتی امتحانات کے لیے تیاری شروع کی۔

سنہ2014 میں انہوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کےمرکز برائے کوچنگ اور کیریئر پلاننگ میں داخلہ لیا۔ دہلی یونیورسٹی سے باٹنی میں پوسٹ گریجویشن کے دوران ہی میں نے یو پی ایس سی کی تیاری شروع کردی۔ بالآخرانور حسین کی انتھک کوششیں رنگ لائی اور انہوں نے یوپی ایس سی امتحان کوالیفائی کرنے کے لیے سخت اور مسلسل محنت جاری رکھی۔ انہوں نے آواز دی وائس کو بتایا کہ میں نے امتحان پاس کر لیا ہے۔ ساتویں بار کی کوشش کے بعد میں کامیاب ہو پایا۔

خیال رہے کہ انہوں جموں و کشمیر کی سابقہ حکومت کا ایک سرکاری امتحان پاس کیا اور سنہ 2020 میں ملازمت اختیار کرلی، تاہم ان کی توجہ یوپی ایس سی سے کبھی نہیں ہٹی۔ وہ کہتے ہیں کہ ہدف حاصل کرنا میرے لیے اگرچہ مشکل تھا تاہم مجھے اس سلسلے میں بہت سے تجربات حاصل ہوئے۔ سرکاری ملازمت میں آنے کے بعد انور حسین کو بہت زیادہ محنت کرنی پڑی تاہم انہوں نے ملازمت کے ساتھ ساتھ تیاری بھی جاری رکھی۔جس کا اب نتیجہ سب کے سامنےہے۔

گزشتہ دو سالوں سے انور تحصیلدار اور انچارج ایس ڈی ایم کارگل کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ وہ آل انڈیا سول سروسز میں شمولیت کے منتظر ہیں، جس کے لیے پروبیشن اس سال اگست میں شروع ہونے والا ہے۔ نوجوانوں کے نام اپنے پیغام میں وہ کہتے ہیں کہ مستقبل کی زندگی کے لیے"اپنے خوابوں کو پورا کرنے کی تمنا" ضرور ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کم عمری میں محنت ہی مقاصد کے حصول کی بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوپی ایس سی ہی واحد ہدف نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایسے بے شمار شعبے ہیں جہاں نوجوان محنت سے اپنے اہداف کا تعین کر سکتے ہیں۔ نوکری کے دوران بھی نوجوانوں کو کام کی یکجہتی سے بچنے کے لیے کچھ مشاغل رکھنے چاہئیں۔