اہم مقاصد کے لیے بہ قدر ضرورت سودی قرض لینے کی گنجائش ہے:ندوۃ العلماء

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 28-11-2022
اہم مقاصد کے لیے بہ قدر ضرورت سودی قرض لینے کی گنجائش ہے:ندوۃ العلماء
اہم مقاصد کے لیے بہ قدر ضرورت سودی قرض لینے کی گنجائش ہے:ندوۃ العلماء

 

 

منصورالدین فریدی : آواز دی وائس 

اسلام میں بلاضرورت قرض لینا ناپسندیدہ عمل ہے  مگر انفرادی کاموں اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے اگر کسی بھی طرح غیر سودی قرض حاصل نہ ہو سکے تو ضرورت شدیدہ کے وقت ، مثلاً : قانونی مجبوری ، مال ، زمین اور جائیداد کی حفاظت ، بہ قدر کفایت مکان کی حصول یابی ، تعلیم کا حصول ، کاروبار کی حفاظت اور علاج معالجہ جیسے اہم مقاصد کے لیے بہ قدضرورت سودی قرض لینے کی گنجائش ہے ۔

 لکھنو میں مجلس تحقیقات شرعیہ ، دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کا سمینار 23-24 نومبر 2022 کو منعقد ہوا جس میں کئی اہم نکات کے ساتھ اس پر بھی اتفاق ہوا ہے۔ 

اس سمینار میں دو موضوعات زیرِ بحث آنے تھے جن میں  ایک کورونا کے احکام و مسائل  اور دوسرا انٹرسٹ پر مبنی لون سے استفادہ کا حکم ۔

جماعت اسلامی کے سینئیر ممبر اور ممتاز اسلامی اسکالر ڈاکٹر محمد رضی الاسلام  کے مطابق دراصل1971میں مجلس تحقیقات شرعیہ ندوۃ العلماء نے سرکاری قرضوں کے موضوع پر اجتماع منعقد کیا تھا - اس موقع پر جاری کردہ سوال نامہ کے جواب میں اس وقت کے بہت سے ممتاز علماء اور اصحاب افتاء نے جوابات تحریر فرمائے تھے ، لیکن کسی وجہ سے اس مجلس میں فیصلہ نہیں ہوسکا اور موضوع کو موخر کر دیا گیا - مجلس تحقیقات شرعیہ ، ندوۃ العلماء لکھنؤ کے دو روزہ فقہی سیمینار منعقدہ 23 - 24 نومبر 2022 ء میں اس موضوع پر ازسرنو غور وخوض کیا گیا - کچھ اہلِ علم نے موضوع سے متعلق نئے مقالات مجلس کو ارسال کیے ۔

ڈاکٹر رضی الاسلام کے مطابق مورخہ 23-24نومبر 2022 کے سیمینار میں 1971ء کے فقہی اجتماع میں آنے والے فتاویٰ اور تحریروں ، نیز وہ تجاویز جو1971ء کے فقہی اجتماع میں شرکاء کے درمیان زیر بحث آئیں ، ان کو پیش نظر رکھا گیا اور حالیہ فقہی سمینار میں جو نئے مقالات اور تحریریں موصول ہوئیں ان پر بھی غور وخوض کیا گیا ، اس کے علاوہ 1971ء سے لے کر 2022 ء تک سرکاری سودی قرضوں اور بینکوں کے سودی قرضوں کے بارے میں جو تبدیلیاں روٗنما ہوئی ہیں ، ان پر بھی اس فقہی سیمینار میں غور و خوض کیا گیا - ان سب کی روشنی میں تفصیلی غوروخوض اور تبادلۂ خیالات کے بعد شرکاء سمینار کے اتفاق رائے سے درج ذیل فیصلے کیے گئے:

۔ قرض دے کر اس سے زیادہ واپس لینا  ربا( سود ) ہے ، جسے کتاب وسنت میں بہ صراحت حرام قرار دیا گیا ہے ، اس لیے اس کا لینا دینا دونوں ناجائز ہے ، البتہ سود کی شرط یا عرف کے بغیر کوئی قرض لے اور وہ اپنی خوشی سے کچھ اضافہ کے ساتھ قرض واپس کرے تو پسندیدہ ہے

-اسلام میں بلاضرورت قرض لینا ناپسندیدہ عمل ہے ، اور اگر کسی فرد یا ادارہ سے قرض حاصل کیا جاۓ تو قرض لینے والے پر واجب ہے کہ مقررہ

- وقت پر قرض ادا کرے اور اس کے لیے پوری کوشش کرے - استطاعت کے باوجود مقررہ وقت پر قرض ادانہ کرنا جائز نہیں ہے ۔

۔ مسلمانوں کو انفرادی اور اجتماعی طور پر ایسانظم قائم کرنا چاہیے جس سے ضرورت مند افرادکو بہ آسانی غیر سودی قرض فراہم ہو سکے ۔

۔ انفرادی کاموں اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے اگر کسی بھی طرح غیر سودی قرض حاصل نہ ہو سکے تو ضرورت شدیدہ کے وقت ، مثلاً : قانونی مجبوری ، مال ، زمین اور جائیداد کی حفاظت ، بہ قدر کفایت مکان کی حصول یابی ، تعلیم کا حصول ، کاروبار کی حفاظت اور علاج معالجہ جیسے اہم مقاصد کے لیے بہ قدضرورت سودی قرض لینے کی گنجائش ہے ۔

 ڈاکٹر رضی الاسلام کے مطابق  نئے مسائل کے حل کے لیے توسّع کی ضرورت ہے - اس سلسلے میں دیگر مکاتب فقہ سے بھی استفادہ کیا جانا چاہیے - یہ بات بھی ملحوظ رہے کہ شرعی حکم عام حالات میں الگ ہوتا ہے اور عذر اور استثنائی صورت میں الگ - اس لیے اعذار کا حکم بتاتے وقت عام حالات کے احکام اور ان کے دلائل نہ بیان کیے جائیں 

بات اگر مجلس تحقیقات شرعیہ کی تاریخ کی کریں تو یہ  1963 میں قائم ہوئی تھی - 1971 تک یہ سرگرم رہی - کئی اہم سمینار ہوئے اور تجاویز منظور ہوئیں ، لیکن اس کے بعد اس کی سرگرمیاں موقوف ہوگئی تھیں - ڈاکٹر رضی الاسلام کے مطابق  اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطا فرمائے ندوہ کے موجودہ ذمے داروں کو جنھوں نے 2019 کے اواخر میں اس کے احیاء کا فیصلہ کیا اور مولانا عتیق احمد بستوی کو مجلس کا ناظم بنایا گیا - الحمد للہ ان کی سربراہی میں گزشتہ تین برس میں مجلس نے کئی اہم کام کیے ہیں - اسی کی ایک کڑی یہ سمینار ہے 

اس سمینار میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ضرورت مند افراد کو سود کے بغیر قرض فراہم کر نا بہت بڑا کار ثواب ہے - اسلام میں اس کی بڑی ترغیب دی گئی ہے اور ضرورت مندوں کو قرض دینے پر بڑے اجر کا وعدہ کیا گیا ہے - موجودہ دور میں قرض دینے کا عمل موقوف سا ہو گیا ہے - شاذ و نادر ہی ایسے لوگ ہوتے ہیں جن کے پاس زائد سرمایہ ہو اور وہ ضرورت مندوں کو سود کی شرط کے بغیر قرض فراہم کرتے ہوں ۔

           مسلمانوں کو اس کارخیر کی ترغیب دینا اور اس کی اہمیت کی طرف متوجہ کرنا بے حد ضروری ہے ، تا کہ ضرورت مند افراد سودی قرض حاصل کر نے پر مجبور نہ ہوں اور سودی قرض حاصل کر کے اپنی جان و مال ، عزت وآبرو اور دین و ایمان خطرہ میں نہ ڈالیں ۔