عوامی مقامات پر نماز پڑھنے کی بجائے گھر جاکر قضا کرلیں: مفتی عبید اللہ

Story by  اے ٹی وی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 28-07-2022
 عوامی مقامات پر نماز پڑھنے کی بجائے گھر جاکر قضا کرلیں: مفتی عبید اللہ
عوامی مقامات پر نماز پڑھنے کی بجائے گھر جاکر قضا کرلیں: مفتی عبید اللہ

 


آواز دی وائس، لکھنو

ریاست اترپردیش کے شہر الہ آباد کے ہتھورا باندہ میں واقع جامعہ عربیہ کے صدر مفتی و شیخ الحدیث مفتی سید محمد عبیداللہ نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا کہ مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ عوامی مقامات پر نماز پڑھنے سے گریز کریں اور اگر نماز چھوٹ جائے تو گھر جا کر اس کی قضا ادا کر لیں۔

مفتی محمد عیبداللہ کا بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے، جب کہ عوامی مقامات پر نماز ادا کرنے کی پاداش میں ملک کے کئی حصوں میں مقدمات درج ہوئے ہیں۔ ا س کے علاوہ کئی نمازیوں کو عوامی مقامات نماز پڑھنے کے الزام میں گرفتار بھی کیا گیا۔ حالیہ دنوں میں لکھنو کے لولو مال میں نماز ادا کرنے پر کافی تنازعہ ہوچکا ہے۔ 

 جامعہ عربیہ ہتھورا باندہ کے صدر مفتی و شیخ الحدیث مفتی سید محمد عبیداللہ نے کہا ہے کہ آج کے پرفتن حالات میں اگر کسی عوامی جگہ پر نماز ادا کرنے میں کسی نقصان کا اندیشہ ہو تو گھر جا کر نماز قضا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

 جامعہ ہتھورا کے طالب علم محمد طلحہ مختار بہرائچی کے حوالہ سے ایم یو سرور نے اطلاع دی ہے کہ مفتی عبید اللہ نے جامعہ کی مسجد میں اس مفہوم کا خطاب کرتے ہوۓ کہا ہے کہ ٹرین میں اسٹیشن پر، بس اڈہ پر کسی ڈھابے وغیرہ پر اب نماز پڑھنا اب آفت کو مول لینے جیسا ہوگیا ہے۔

ایسے حالات میں نماز کا وقت ہو جائے تو یہ شجاعت و بہادری نہیں ہے کہ وہاں نماز ادا کی جائے ۔

 انہوں نے کہا کہ پہلے نظام یہ تھا کہ کسی جگہ شریعت کے احکام کی بجا آوری میں دشواری پیدا ہورہی ہے تو وہاں سے دوسری جگہ جا کر بس جاؤ ، اس لئے کہ خدا کی زمین بہت وسیع ہے لیکن موجودہ حالات میں ممکن نہیں ہے۔

مفتی محمد عبیداللہ نے مزید کہا کہ یہیں رہ کر اپنی جان و مال عزت و آبرو اور اپنے دین وشریعت کی حفاظت کرنی ہے اور ہماری شریعت کامل اور مکمل ہے۔ اس میں ہر طرح کے حالات کی رہنمائی موجود ہے ۔ جس طرح فاقد الظهورین یعنی وہ شخص جو کسی ایسی جگہ میں ہو کہ جہاں وضو کے لئے نہ پانی ہو کہ وضو کیا جا سکے اور نہ مٹی ہو کہ تیمم کیا جاسکے خواہ ایسا کسی جگہ قید کر دیے جانے کی صورت میں ہو یا اس کے علاوہ کوئی اور صورت ہو تو اس کے لئے نماز کو مؤخر کر دینے کا حکم ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح غزوہ خندق کے موقع پر مجبوراً آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر، عصر اور مغرب  کے وقت کو موخر کرکے عشاکے وقت قضا کی اتھا۔ اسی طرح آج کے حالات میں بھی یہ ضروری ہے کہ سفر میں نماز موخر کرکے جب اپنی  منزل پر پہنچ جائیں تو ان نمازوں کی قضاء کر لیں اور اس قضاء کر نے کی وجہ سے ان شاءاللہ کوئی گناہ نہیں ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ کوئی شخص غفلت میں سو گیا اور نماز کاوقت گزر گیا تواس پر نماز کے قضاء ہو جانے کی وجہ سے گناہ نہیں ہوتا کیوں کہ جس طرح سے ایک مجبوری ہے وہ بھی ایک مجبوری ہے۔